Sidebar

16
Thu, May
1 New Articles

سورۃ : 46 الاحقاف ۔ ریت کے ٹیلے

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورۃ : 46 سورۃ الاحقاف ۔ ریت کے ٹیلے

کل آیتیں : 35

اس سورت کی آیت نمبر 21 میں ھود نامی پیغمبر نے ریت کے ٹیلے پر کھڑے ہوئے تبلیغ کر نے کا ذکر آیا ہے، اس وجہ سے اس سورت کا نام یہ رکھا گیا ہے۔

پارہ : 26

بہت ہی مہربان، نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے ...

1۔ حا ، میم2۔

2۔ (یہ)زبردست، حکمت والے اللہ کی طرف سے نازل کی ہوئی کتاب ہے۔

3۔ آسمانوں 507کو، زمین کو اور جو کچھ اس کے درمیان میں ہے ، ان سب کو مناسب وجہ اور ایک مقررہ مدت کے سوا ہم نے پیدا نہیں کیا۔ (ہمارا) انکار کر نے والے انہیں جو تنبیہ کی گئی ہے اسے جھٹلا تے ہیں۔

4۔ (اے محمد!) پوچھو کہ اللہ کے سوا تم جسے پکارتے ہو، مجھے بتاؤ کہ وہ زمین میں کیا پیدا کئے ہیں؟ یا مجھے جواب دو کہ انہیں آسمانوں 507میں کوئی حصہ ہے؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے گزری ہوئی کتاب یا علمی ثبوت میرے پاس لے آؤ۔

5۔ قیامت کے دن1 تک بھی جو جواب نہ دے سکے ان غیر اللہ کو پکارنے والے سے بڑھ کر اور کون گمراہ ہوگا؟ وہ تو اسے پکارے جانے کے بارے میں بے خبر ہیں۔

6۔ جب لوگ اکٹھا کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن بن جائیں گے۔ وہ جو ان کی پرستش کر رہے تھے اس سے بھی وہ انکار کریں گے۔

7۔ انہیں جب ہماری واضح آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اپنے پاس آئے ہوئے حق کا انکار کر نے والے کہتے ہیں357 کہ یہ تو صریح جادو285 ہے۔

8۔ کیا وہ کہتے ہیں کہ اسے وہ خود گھڑ لیا ہے؟(اے محمد!) کہہ دو کہ اگر میں خود گھڑلیا ہو تا تو اللہ سے تم مجھے ذرا بھی بچا نہ سکو گے۔ تم جس میں ڈوبے ہوئے ہو اس کو وہی اچھی طرح جانتا ہے۔ میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہی کے لئے کافی ہے۔ وہ بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔

9۔ کہہ دو کہ پیغمبروں میں میں نیا نہیں ہوں۔ مجھے یا تمہیں کیا کیا جائے گا، میں نہیں جانتا۔ مجھے جو وحی کی جاتی ہے اس کے سوا میں کسی کی پیروی نہیں کرتا۔ اور میں توصاف آگاہ کر نے والے کے سوا کچھ نہیں۔

10۔ (اے محمد!) پوچھو کہ اگریہ اللہ کی طرف سے آیا ہو، بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اس کی گواہی دے کر ایمان بھی لے آنے کی حالت میں تم اس کو اگر انکار کرو اورتکبر بھی کرو تو (کیا ہوگا) مجھے جواب دو۔ ظالموں کو اللہ سیدھا راستہ نہیں دکھاتا۔

11۔ (اللہ کا) انکار کر نے والے مومنوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر یہ بہتر ہو تا تو وہ لوگ ہم سے زیادہ اس کے لئے سبقت نہ لے جاتے۔اس کے ذریعے وہ سیدھی راہ نہ پاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ پرانا جھوٹ ہے۔

12۔ اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت تھی۔ یہ ظلم کر نے والوں کو خبردار کر نے کے لئے اور نیکی کر نے والوں کو خوشخبری دینے کے لئے عربی489 زبان میں بنی ہوئی کتاب ہے227۔ (پہلے گزرے ہوئے کتابوں کی یہ)تصدیق کر تی ہے۔

13۔ یہ کہنے کے بعد کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے، اس پر ثابت قدم رہنے والوں کو کوئی خوف نہیں۔وہ غمگین بھی نہ ہوں گے۔

14۔ وہی جنتی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ (یہ) ان کے کئے کا بدلہ ہے۔

15۔ اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کر نے کے لئے ہم نے انسان کو تاکید کی۔ اسے اس کی ماں نے تکلیف سے پیٹ میں رکھا، تکلیف ہی سے جنا۔اس کا حمل میں رہنااور دودھ چھڑانا تیس مہینے ہیں314۔ وہ جوان ہو کر جب چالیس سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو کہتا ہے340 کہ اے میرے پروردگار! مجھے اور میرے والدین کو تو نے جو احسان کیا ہے، اس کا شکر ادا کرنے کے لئے اورتیری رضا کے مطابق نیک عمل کر نے کے لئے مجھے توفیق دے۔ میرے لئے میری نسلوں کو صالح بنادے۔ میں تجھ سے معافی چاہتا ہوں ، میں مسلمانوں میں 295سے ہوں۔

16۔ ان کی طرف سے ان کے نیک اعمال کو ہم قبول کر لیں گے۔ ان کی گناہوں کو درگزر کر دیں گے۔وہ لوگ جنت والوں میں سے ہوں گے۔ (یہ) ان سے کیا ہوا سچا وعدہ ہے۔

17۔ ایک شخص نے اپنے والدین سے کہا کہ کیا تم دونوں مجھے ڈراتے ہوکہ (دوبارہ) زندہ کیا جاؤں گا؟ تف ہے، مجھ سے پہلے کئی نسلیں گزر چکی ہیں۔ ان دونوں نے اللہ سے پناہ مانگی۔ اور کہا کہ تیرے لئے خرابی ہے۔ ایمان لے آ، اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ پس وہ کہتا ہے کہ یہ اگلوں کی جھوٹی کہانیوں کے سوا کچھ نہیں۔

18۔ ان سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں کے ساتھ ان کے خلاف بھی رب کا حکم ثابت ہوگیا۔ یہ لوگ نقصان میں پڑگئے۔

19۔ ہر ایک کے عمل کے مطابق ان کے لئے درجے ہیں۔ ان کے اعمال کا وہ پوراپورا جرت دے گا۔ وہ لوگ ظلم نہیں کئے جائیں گے۔

20۔ جس دن1(اللہ کا) انکار کر نے والے دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے تو (انہیں کہا جائے گا کہ) تمہاری دنیوی زندگی میں اپنی نیکیوں کو تم ہی نے ضائع کر دیا۔ اسی میں تم نے عیش پایا۔ تم زمین میں ناحق تکبر کر تے رہے اور جرم بھی کر تے رہے، اس لئے آج تم کوذلت بھرا عذاب دیا جارہا ہے۔

21۔ یاد دلاؤ جبکہ قوم عاد کو ان کے بھائی (ھود نے) ریت کے ٹیلوں پر کھڑے ہوئے خبردارکر رہے تھے کہ اللہ کے سوا تم(کسی کی)عبادت نہ کرو۔ تمہارے معاملے میں ایک عظیم دن 1کے عذاب سے میں ڈرتا ہوں۔ خبردار کر نے والے ان سے پہلے بھی اور بعد میں بھی گزر چکے ہیں۔

22۔ انہوں نے کہا کہ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہوکہ ہمارے معبودوں سے ہمیں پھیردینگے؟ اگر تم سچے ہو تو تم جو آگاہ کر رہے ہو اس کو ہمارے پاس لے آؤ۔

23۔ (اس سے متعلق) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ میں جو دے کر بھیجا گیا ہوں اس کو میں تمہیں پہنچا رہا ہوں۔ پھر بھی میں تمہیں نادان لوگ ہی سمجھتا ہوں۔

24۔انہوں نے اس کو اپنی وادیوں کی طرف آنے والا بادل ہی سمجھا۔ اور کہا کہ یہ تو ہمارے لئے بارش برسانے والا بادل ہے۔ (کہا گیا کہ) نہیں، جس کے لئے تم جلد ی کر رہے تھے یہ وہی ہے۔ یہ درد ناک عذاب بھرا ہوا ہے۔

25۔ اپنے پروردگار کے حکم سے وہ ہر چیز کو تباہ کر ڈالا۔ صبح میں وہ لوگ اس حال کو پہنچے کہ ان کے رہائش گاہ کے سوا (دوسرا کچھ) دکھائی نہیں دیا۔جرم کر نے والے گروہ کو ہم اسی طرح سزا دیں گے۔

26۔ ہم نے ان کو ایسی سہولتیں دے رکھی تھیں جو تم کو نہیں دیا گیاتھا۔ انہیں ہم کان، آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کان، آنکھیں اور دل ، جب وہ لوگ اللہ کی نشانیوں کا انکار کر رہے تھے تو انہیں ذرا بھی فائدہ نہ پہنچایا۔ وہ لوگ جو مذاق اڑا رہے تھے وہ انہیں گھیر لیا۔

27۔ تمہارے ارد گرد کئی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ وہ اصلاح پانے کے لئے ہم نشانیاں واضح کر تے ہیں۔

28۔ اللہ کے سوا جس کووہ قربت دلانے والا معبود تصور کیا تھا ، کیا وہ انہیں مدد کر نا نہیں چاہئے تھا؟ بلکہ وہ تو ان کو چھوڑ کر غائب ہو گئے۔ یہ ان کا جھوٹ اور بہتان تھا۔

29۔ (اے محمد!) یاد کرو جبکہ ہم نے اس قرآن کو سننے کے لئے جنوں میں سے ایک جماعت کو تمہارے پاس بھیجا تھا۔وہ جب ان کے پاس پہنچے تو اپنے گروہ سے کہا کہ چپ رہو۔ جب

(پڑھ کر) ختم ہو گیا تو آگاہ کر نے والے بن کر اپنی قوم کی طرف لوٹ گئے۔

30۔ اور کہا کہ اے ہماری قوم! موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ایک کتاب کو ہم نے سنا۔ وہ اپنے سے پہلے گزری ہوئی4 کی تصدیق کر تی ہے۔ سچائی اور سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر تی ہے۔

31۔ اے ہماری قوم! اللہ کی طرف بلانے والے کو جواب دو۔ اس پر ایمان لے آؤ۔ وہ تمہاری گناہوں کو معاف کر ے گا۔ دردناک عذاب سے تمہیں بچائے گا۔

32۔ (اور کہا کہ) اللہ کی طرف بلانے والے کو جواب نہ دینے والا زمین میں اللہ سے جیت نہیں سکے گا۔ اس کے سوا اس کوکوئی محافظ نہیں۔ وہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔

33۔کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ آسمانوں507 اور زمین کو پیدا کر کے اس کو پیدا کر نے سے نہیں تھکنے والا اللہ کیا مردوں کو زندہ کر نے میں قادر نہیں ہوسکتا ؟ ہاں، وہ ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

34۔ (اللہ کا) انکار کر نے والے دوزخ کے سامنے حاضر کئے جانے والے دن ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟ وہ کہیں گے کہ ہاں، ہمارے پروردگار کی قسم! (اللہ فرمائے گا کہ) تم (میرا ) انکار کر رہے تھے، اس لئے عذاب کا مزہ چکھو۔

35۔ عالی ہمت رسولوں نے جس طرح صبر کیا، تم بھی صبرکرو۔ ان کے معاملے میں جلدی نہ کرو۔ انہیں جو آگاہ کیا گیا تھا اس کو جس دن وہ دیکھیں گے تو (ایسا سوچیں گے کہ) ہم دن میں تھوڑی ہی دیر کے سوا (دنیا میں) نہیں رہے، ( اس کو)پہنچانا چاہئے۔سوائے جرم کر نے والوں کے کیا(دوسرے) لوگ ہلاک کئے جائیں گے158!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account