Sidebar

16
Thu, May
1 New Articles

سورۃ : 40 المؤمن ۔ ایمان والا

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورۃ : 40 سورۃ المؤمن ۔ ایمان والا

کل آیتیں : 85

اس سورت کی 28 ویں آیت میں مؤمن کا لفظ استعمال ہو نے کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔ بہت ہی مہربان، نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے ...

1۔ حا، میم2۔

2۔ یہ زبردست، علم والے اللہ کی طرف سے نازل کی ہوئی کتاب ہے۔ 

3۔ (وہ) گناہ بخشنے والا ہے، توبہ قبول کر نے والا ہے، سخت سزا دینے والاہے اور فضل والا ہے۔ اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں ۔ لوٹنا اسی کی طرف ہے۔ 

4۔ (اللہ کا) انکار کر نے والوں کے سوا (دوسرے) اللہ کی آیتوں میں بحث نہیں کریں گے۔ وہ لوگ جو شہروں میں (اتراتے)چلتے پھرتے ہیں وہ تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے۔ 

5۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کئی قوموں نے جھوٹ سمجھا تھا۔ ہر قوم نے اپنے پیغمبروں پر حملہ کر نا چاہا۔ باطل کے ذریعے حق مٹانے کے لئے بحث کر نے لگے۔ اس لئے ہم نے ان کو پکڑا۔ میرا عذاب کیسا رہا؟ 

6۔تمہارے رب کا حکم ثابت ہو چکا کہ (اللہ کا) انکار کر نے والے جہنمی ہی ہیں ۔

7۔ عرش488 کے اٹھا نے والے اور اس کے اردگرد رہنے والے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر تے ہیں، اور اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایمان والوں کے لئے وہ مغفرت مانگتے ہیں کہ اے ہمارے رب! اپنی رحمت اور علم سے توہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔اس لئے جس نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی، انہیں معاف کردے۔ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔ 

8۔ اے ہمارے پروردگار! ان کو ، ان کے والدین کو، ان کی بیویوں کواور ان کی نسلوں میں نیک لوگوں کو اس دائمی جنت کے باغات میں داخل کر دے جن کا تو نے وعدہ کیاتھا۔ تو زبردست، حکمت والا ہے۔ 

9۔ (اور یہ بھی دعا کر تے ہیں کہ) انہیں برائیوں سے بچا لے۔ آج جس کو تو نے برائیوں سے بچالیا توتو نے اس پر رحم فرمادیا۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ 

10۔ (اللہ کا) انکار کر نے والوں سے کہا جائے گا کہ جب تمہیں ایمان کی طرف بلا یا جانے پر تم انکار کر تے وقت، تمہارے دل میں جتنی نفرت تھی ا س سے کہیں زیادہ (تم کو) اللہ کی نفرت ہوگی۔ 

11۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہم کودوبار موت دی، دو بار زندہ کیا۔ ہم اپنے گناہوں کا اقرار کر تے ہیں۔ بچ نکلنے کی کوئی راہ ہے347؟

12۔ اس کی وجہ یہی کہ جب صرف اللہ سے دعا کی جائے تو تم نے انکار کیا، اور جب اس کو شریک ٹہرایا گیا تو اسے مان لیا۔ بلند اور سب سے بڑا اللہ ہی کے لئے سب اختیار ہیں234۔ 

13۔ وہی اپنی نشانیوں کو تمہیں دکھا تا ہے۔ آسمان سے507 تمہارے لئے رزق اتارتا ہے۔ اصلاح پانے والے کے سوا کوئی دوسرا عبرت حاصل نہیں کرتا۔ 

14۔ (اللہ کا) انکار کر نے والوں کو اگرناگوار بھی گزرے تو تم عبادت کو صرف اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اخلاص کے ساتھ پکارو۔ 

15۔ وہ درجوں کو بلند کر نے والا ہے۔ عرش کا 488مالک ہے۔ ملاقات کے دن 1کے بارے میں تنبیہ کر نے کے لئے اپنے بندوں میں سے جس پر وہ وچاہتا ہے اپنا روح رواں احکام نازل کر تا ہے۔ 

16۔ جب وہ لوگ باہر نکل پڑیں گے ان کے بارے میں کچھ بھی اللہ سے پوشیدہ نہیں رہے گا۔ آج بادشاہت کس کی ہے؟ زبردست و یکتا اللہ ہی کی ہے۔ 

17۔ آج ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ دیا جائے گا265۔ آج کوئی ظلم نہ ہوگا۔ اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ 

18۔ بہت جلد آنے والے دن 1کے بارے میں انہیں آگاہ کردو۔ اس وقت ان کے دل حلق تک پہنچ جائے گا اور وہ اسے چبا کرنگلنے والے ہوں گے۔ ظالموں کاکوئی دوست نہیں ہوگا اور تسلیم کیا ہوا کوئی سفارشی بھی نہیں ہوگا17۔ 

19۔ آنکھوں (کے اشاروں) سے کی جانے والی خیانت اورسینوں میں پوشیدہ باتیں بھی وہ جانتا ہے۔ 

20۔ اللہ ہی انصاف کے ساتھ فیصلہ کر نے والا ہے۔ اس کے سوا جن کو وہ پکارتے ہیں وہ کسی کے بارے میں فیصلہ نہیں کر یں گے۔ اللہ سننے والا488، دیکھنے والا ہے488۔ 

21۔زمین میں سفر کر کے کیا انہیں غور کر نا نہیں چاہئے تھا کہ ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا انجام کیسا رہا؟ وہ قوت میں اور زمین میں چھوڑے ہوئے آثاروں میں ان سے زیادہ بڑھے ہوئے تھے۔ ان کے گناہوں کی وجہ سے اللہ انہیں سزا دی۔ انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ 

22۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس جب ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے انکار کردیا۔ اس لئے اللہ نے انہیں سزا دی۔ وہ بڑا قوت والا ، سخت سزا دینے والا ہے۔ 

24,23۔ موسیٰ کو ہم نے ہماری نشانیوں اور واضح قدرت کے ساتھ فرعون، ہامان اور قارون کے پاس بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ یہ توبہت بڑا جھوٹا جادوگر285 ہے26۔ 

25۔ ہمارے پا س سے سچائی کوجب وہ ان کے پاس لے گئے توانہوں نے کہا کہ ان پر ایمان لانے والے بیٹوں کو قتل کر ڈالو اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو۔ (ہمارے) انکار کرنے والوں کی سازش غلط ہی ثابت ہوگی۔

26۔ فرعون نے کہا کہ موسیٰ کو قتل کر نے کے لئے مجھے چھوڑدو، وہ اپنے رب کو پکارنے دو۔ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے اور زمین میں فسادبرپا کردے۔

27۔ موسیٰ نے کہا کہ حساب کے دن1 پر ایمان نہ لانے والے ہر ایک تکبر کر نے والوں سے میں تمہارے اور میرے پروردگار کی پناہ چاہتا ہوں۔ 

28۔ فرعون کی قوم میں سے اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے ایک مومن نے کہا کہ کیا تم اس انسان کو قتل کر نے جارہے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔اور تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیلیں وہ تمہارے پاس لے آیا ہے۔ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی کو پہنچے گا۔ اگر وہ سچا ہے تو اس کی آگاہی سے کچھ نہ کچھ تم پر واقع ہو جائے گا۔ حد سے تجاوز کر نے والے بڑے جھوٹوں کو اللہ راہ راست نہیں دکھاتا۔ 

29۔ (اور یہ بھی کہا کہ) اے میری قوم! آج بادشاہی تمہارے ہی پاس ہے۔ زمین میں غلبہ پائے ہوئے ہو۔ اگر اللہ کا عذاب ہم پر آجائے تواس سے ہمیں بچانے والا کون؟ اس پر فرعون نے کہا کہ مجھے جو(صحیح) دکھتا ہے اسی کو میں دکھا تا ہوں۔ سیدھے راستے کے سوا میں (دوسرا کچھ) تمہیں نہیں دکھاتا۔ 

31,30۔ ایمان والے (اس) آدمی نے کہا کہ اے میری قوم! میں ڈرتا ہوں کہ دوسری قوموں کی حالت کی طرح، قوم نوح، قوم عاد،قوم ثمود اوران کے بعد آنے والوں کی حالت کی طرح کہیں تم پر بھی وہ معاملہ نہ آجائے۔ اللہ اپنے بندوں پر کوئی ظلم نہیں چاہتا26۔ 

32۔ اے میری قوم! فیصلے کے لئے پکارے جا نے والے دن1 کا میں تمہارے معاملے میں ڈرتا ہوں۔ 

33۔ اس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے۔ اللہ سے تمہیں بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔ جسے اللہ نے گمراہی میں چھوڑ دیا اس کو ہدایت دینے والا نہیں۔ 

34۔ اس سے پہلے یوسف نے تمہارے پاس واضح دلیل لے کر آئے تھے۔وہ تمہارے پاس جو لے کر آئے تھے اس میں تم شک ہی میں رہے۔ ان کی موت واقع ہوئی تو تم نے کہا کہ ان کے بعد کسی رسول کوہر گز اللہ بھیجے گا نہیں348۔ حد سے تجاوز کرکے شک کر نے والے کو اللہ اسی طرح گمراہ کر تا ہے۔ 

35۔ وہ لوگ کسی دلیل کے بغیر اللہ کی آیتوں میں بحث کر تے ہیں۔ اللہ اور ایمان والوں کے نزدیک یہ بہت غصہ دلانے والی بات ہے۔ اسی طرح تکبر کر تے ہوئے جبر کر نے والے ہر ایک کے دل پر اللہ مہر لگا دیتا ہے۔ 

37,36۔ فرعون نے کہا کہ اے ہامان! میرے لئے ایک بلند عمارت بنا۔ راستوں پر، آسمان کے507 راستوں پر پہنچ کر مجھے موسیٰ کے رب کو دیکھنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ اسی طرح فرعون کو اس کا برا عمل خوشنما بنا کر دکھا یا گیا۔ (سیدھی) راہ سے وہ روکا گیا۔ فرعون کی سازش تباہی میں ختم ہوئی26۔ 

38۔ اس ایمان والے نے کہا کہ اے میری قوم! میری پیروی کرو۔ میں تمہیں سیدھی راہ دکھاتا ہوں۔ 

39۔ اے میری قوم! اس دنیا کی زندگی ایک حقیر سکھ ہے۔ آخرت ہی دائمی دنیا ہے۔ 

40۔ اگر کوئی ایک برائی کر تا ہے تو اسی طرح کے بدلے کے سوا اس کودوسرا کچھ نہیں دیا جائے گا۔ مرد ہو یاعورت مومن ہوتے ہوئے نیک عمل کر نے والے جنت میں داخل ہوں گے۔ اس میں وہ بے حساب دئے جائیں گے۔ 

41۔ اے میری قوم! مجھے کیا ہے؟ میں تو تمہیں کامیابی کی طرف بلاتا ہوں۔ اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلا تے ہو۔ 

42۔ تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ میں اللہ کا انکار کروں اور ایسی چیز سے اس کو شریک ٹہراؤں جو میں جانتا نہیں۔میں تو تمہیں زبردست، بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں۔ 

43۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تم مجھے جس کی طرف بلاتے ہووہ اس دنیا میں اور آخرت میں پکارے جانے کے لائق نہیں ہے ، ہم اللہ ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں اور حد سے بڑھ جانے والے ہی جہنمی ہیں۔ 

44۔ (اس نے یہ بھی کہا کہ)میں جو تمہیں کہہ رہا ہوں وہ بعد میں محسوس کروگے۔ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کر تا ہوں۔ اللہ اپنے بندوں کو دیکھنے والا ہے488۔ 

45۔ اس لئے ان کی سازش کی ہوئی برائیوں سے اس کو اللہ نے بچالیا۔ فرعون کے لوگوں کو برے عذاب نے گھیر لیا۔ 

46۔ صبح اور شام وہ جہنم کی آگ میں پیش کئے جائیں گے349۔ جب قیامت کا وقت1 آئے گا تو (کہا جائے گا کہ) فرعون کے لوگوں کو سخت عذاب میں داخل کرو۔ 

47۔ دوزخ میں وہ لوگ جب بحث کر نے لگیں گے تو کمزور لوگ تکبر کر نے والوں سے کہیں گے کہ ہم نے تو تمہاری ہی پیروی کر تے تھے۔ اس لئے کیا تم جہنم سے کچھ حصہ ہم سے روکنے والے ہو؟ 

48۔ تکبر کر نے والے کہیں گے کہ ہم سب اسی میں تو ہیں۔ اللہ تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکاہے۔ 

49۔ جہنم میں رہنے والے جہنم کے نگہبانوں سے کہیں گے کہ تم اپنے رب سے دعا کرو۔ وہ اس عذاب کو ایک دن کے لئے ہلکا کردے گا۔

50۔ وہ پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول واضح دلائل لے کر نہیں آئے؟ اس کو وہ لوگ ہاں کہیں گے۔ (جہنم کے نگہبان) کہیں گے کہ اگر ایساہو تو تم ہی دعا کرو۔ (اللہ کا) انکار کر نے والوں کی دعا اکارت ہی جائے گی۔

51۔ ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کو اس دنیوی زندگی میں اور گواہیاں پیش ہونے والے دن بھی ہم مدد کریں گے۔ 

52۔ اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کام نہ آئے گی۔ ان کے لئے لعنت ہے۔ اور ان کے لئے برا ٹھکانا بھی ہے۔ 

53۔ موسیٰ کو ہم نے ہدایت دی۔ بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا۔ 

54۔ وہ سیدھی راہ دکھانے والی ہے اور عقلمندوں کے لئے عبرت ہے۔ 

55۔ (اے محمد!) صبر کرو۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اپنے گناہوں کی مغفرت چاہو۔ اپنے رب کو صبح اور شام حمد کے ساتھ تسبیح کرو۔ 

56۔ بغیر کسی دلیل کے اللہ کی آیتوں میں بحث کر نے والوں کے دلوں میں کبر کے سوا کچھ نہیں۔ اس کے لئے وہ قابل نہیں ہیں۔ اللہ کے پاس پناہ مانگو۔ وہ سننے والا488، دیکھنے والا ہے488۔ 

57۔ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کر نے سے 368بہت بڑا ہے۔پھر بھی انسانوں میں اکثر جانتے نہیں۔ 

58۔ اندھا اور آنکھوں والا یکساں نہیں ہوسکتے۔ ایمان لا کر نیک عمل کر نے والے اور برائی کر نے والے (برابر نہیں ہو سکتے)۔ تم تو بہت کم ہی عبرت حاصل کر تے ہو۔ 

59۔ قیامت کا وقت1 ضرور آکر رہے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ پھر بھی لوگوں میں اکثر ایمان نہیں لاتے۔ 

60۔ تمہارا پروردگار فرماتا ہے کہ مجھے پکارو۔ تمہیں جواب دیتا ہوں49۔ میری عبادت کو چھوڑ کر تکبر کر نے والے جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوں گے۔ 

61۔ تم سکون پانے کے لئے رات اور دیکھنے کی حالت میں دن اللہ ہی نے بنایا۔ اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ پھر بھی لوگوں میں اکثر شکر ادا نہیں کرتے۔ 

62۔ وہی تمہارا رب اللہ ہے۔ ہر چیز کا پیدا کر نے والاہے۔ اس کے سوا بندگی کے لائق کوئی نہیں۔ تم کیسے رخ پھیرے جا رہے ہو؟ 

63۔ اللہ کی آیتوں کا انکار کرنے والے بھی اسی طرح رخ پھیرے گئے۔ 

64۔ اللہ ہی نے اس زمین کو تمہارے لئے قرار اور آسمان507 کو چھت بنایا288۔ اور تمہیں شکل دی۔ تمہاری شکلوں کو خوبصورتی عطا کی۔ پاکیزہ چیزیں تمہیں عطا کیں۔ وہی تمہارا رب، اللہ ہے۔ سارے جہاں کا پروردگار اللہ بڑی برکت والاہے۔

65۔ وہی (ہمیشہ) زندہ رہنے والا ہے۔ اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ پس تم عبادت کو اخلاص کے ساتھ اسی کے لئے خالص کر تے ہوئے اسی کو پکارو۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جوسارے جہاں کا پروردگار ہے۔ 

66۔ (اے محمد!) کہہ دو کہ میرے رب کی طرف سے واضح دلیلیں جب میرے پاس آئیں توتم اللہ کے سوا جسے پکارتے ہو اس کی بندگی کر نے سے میں روکا گیا ہوں۔ اور تمام جہاں کے پروردگار کا فرمانبردار بن کر رہنے کے لئے مجھے حکم دیا گیا ہے۔ 

67۔ اسی نے مٹی سے368، پھر نطفے سے اور پھر حاملہ بیضہ سے تمہیں پیدا کیا365&506۔پھر تمہیں بچہ کی شکل میں نکالتا ہے۔ پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو۔ پھر تم بوڑھے ہوجا تے ہو۔ اس سے پہلے بھی تم میں فوت ہوجانے والے ہو تے ہیں۔ ایک مقررہ مدت کو تم پہنچتے ہو۔ (یہ اس لئے وہ کہتا ہے کہ)تاکہ تم سمجھ سکو۔ 

68۔ وہی زندہ کر تا ہے، اور موت بھی دیتا ہے۔ جب ایک کام کاوہ ارادہ کر تا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا، وہ فوراً ہو جا تا ہے506۔ 

69۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ کی آیتوں میں بحث کر نے والے کس طرح رخ پھیردئے جاتے ہیں؟

70۔ ان لوگوں نے کتاب کو اور جس کے ساتھ ہمارے پیغمبروں کو بھیجا تھا اس کو جھوٹ سمجھتے ہیں۔ عنقریب وہ جان لیں گے352۔

72,71۔ اس وقت ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی۔ وہ لوگ کھولتے ہوئے پانی میں پھینکے جائیں گے۔ پھر آگ میں جلائے جائیں گے26۔ 

74,73۔ پھران سے پوچھا جائے گا کہ اللہ کے سوا تم جسے شریک ٹہراتے تھے وہ کہاں ہیں؟وہ لوگ کہیں گے کہ وہ ہم سے غائب ہو گئے ہیں۔ نہیں، اس سے پہلے ہم کسی کو پکارتے نہیں تھے۔ اسی طرح (اس کے انکار) کر نے والوں کو اللہ گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے26۔ 

75۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تم زمین میں ناحق اتراتے پھرتے تھے اور گھمنڈ کر تے تھے۔ 

76۔ جہنم کے دروازوں سے داخل ہوجاؤ۔ اس میں تم ہمیشہ رہوگے۔ تکبر کر نے والوں کا ٹھکانا بہت برا ہے۔ 

77۔ (اے محمد!) صبر کرو۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ پس انہیں ہم نے جس سے آگاہ کیا تھا اس میں سے کچھ ہم تمہیں بتادیں یا تمہیں موت دیدیں وہ ہمارے ہی پاس لائے جائیں گے۔ 

78۔ تم سے پہلے ہم نے کئی رسولوں کوبھیجا۔ ان میں سے بعض کے متعلق ہم نے تمہیں بتا یا ہے اور بعض کے متعلق ہم نے نہیں بتایا۔ اللہ کی مرضی کے سوا کوئی معجزہ لے آنا کسی بھی رسول کو نہیں ہے269۔ پس جب اللہ کا حکم آئے گا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔ اس وقت باطل لوگ نقصان اٹھائیں گے۔ 

79۔ تمہاری سواری کے لئے اللہ ہی نے تمہیں چوپائے پیدا کئے۔ ان میں سے تم کھاتے بھی ہو171۔ 

80۔ ان میں تمہارے لئے (دوسرے) فائدے بھی ہیں۔ تمہارے دلوں میں موجود حاجتوں کو ان پر (سوار ہوکر) تم حاصل کر لیتے ہو۔ ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کئے جاتے ہو۔ 

81۔ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا تا ہے۔ تم اللہ کے کن نشانیوں کو جھٹلا رہے ہو؟ 

82۔کیاوہ لوگ زمین میں سفر کر کے غور کر نا نہیں چاہئے تھا کہ ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا انجام کیسا رہا؟ وہ لوگ تعداد میں ان سے زیادہ تھے ، طاقتور تھے اور زمین میں بہت سی یادگاریں چھوڑبھی گئے تھے۔ ان کا کیا انہیں بچا نہیں سکا۔ 

83۔ ان کے رسول ان کے پاس جب واضح دلیلیں لے کر آئے تو جو علم ان کے پاس تھا اس کی وجہ سے وہ اترانے لگے۔وہ جس کا مذاق اڑا رہے تھے وہی انہیں گھیر لیا۔ 

84۔ جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا تو کہا کہ ہم صرف اللہ پر ایمان لے آئے۔ ہم جن کو شریک ٹہرایا تھا ان کا انکار کرتے ہیں۔ 

85۔جب انہوں نے ہماراعذاب دیکھا تو ان کا ایمان انہیں کچھ فائدہ نہیں دیا۔ گزرے ہوئے اپنے بندوں میں اللہ کا طریقہ یہی ہے۔ اس وقت (ہمارا) انکار کر نے والے خسارے میں رہ گئے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account