510۔ زبان بولے گی اور نہیں بولے گی،
قرآن میں یہ اختلاف کیوں؟
ایسا معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ دونوں24:24، 36:65 آیتیں ایک سے ایک غیرموافقت ہیں۔
آیت نمبر 24:24کہتی ہے کہ آخرت میں زبان بولے گی اورآیت نمبر 36:65کہتی ہے کہ آخرت میں زبانوں پر مہر لگا دی جائے گی۔سطحی طور پر دیکھا گیا تو اس میں اختلاف دکھائی دینے کے باوجود ذرا غور کریں توجان جاؤگے کہ اس میں ناموافت کچھ بھی نہیں ہے۔
اس دنیا میں تمام اعضاؤں کے ذریعے جو کام کرتے ہیں اس کے بارے میں وہ اعضاء بات نہیں کریں گے، زبان ہی بات کرے گی۔
لیکن آخرت میں ہر ایک اعضاء اپنے کئے کے بارے میں گواہی دے گی۔ کہا گیا ہے کہ اس وقت منہ پر مہر لگا دی جائے گی۔
لیکن زبان کے ذریعے کئے جانے والے کاموں کو اس سے تعلق رکھنے والی زبان ہی بولے گی۔ زبان گواہی دے گی کا مطلب یہی ہے۔
دیگر اعضاء کے عمل کو بول نہیں سکتی، اس لئے زبان کو مہر لگا دیا جائے گا۔ زبان جو بولتی تھی اس کو زبان ہی گواہ دے سکتی ہے۔
جو آیت کہتی ہے کہ زبان بولے گی ، وہ تہمت لگانے کے متعلق بولے گی۔ یہ زبان ہی سے ہوتی ہے۔ تہمت جو زبان سے ہوتی ہے اس کو زبان ہی بول سکتی ہے۔ اسی لئے اس جگہ پر کہا گیا ہے کہ زبان بولے گی ۔
یعنی سب کچھ بولنے کی طاقت رکھنے والی زبان کے اختیارکو چھین لیا جائے گا اور جو کچھ اس نے کیا تھاصرف اسی حد تک وہ بات کر ے گی۔ اس طرح اگر ان دونوں آیتوں کو ملا کر دیکھیں تو اس میں کسی طرح کا اختلاف دکھائی نہیں دے گا۔
510۔ زبان بولے گی اور نہیں بولے گی،
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode