141۔ وسیلہ کیا ہے؟
اس (5:35) آیت میں کہا گیا ہے کہ اللہ کی طرف ایک وسیلہ تلاش کرو۔
وسیلہ کا مطلب ہے ایک ذریعہ۔کہا جاتا ہے کہ سمندر میں سفر کر نے کے لئے جہاز ایک وسیلہ یعنی ایک ذریعہ ہے۔
اللہ سے قربت حاصل کر نے کے لئے قرآن کہتا ہے کہ نماز اور صبر وغیرہ دیگر عبادتیں ذریعہ ہیں۔ ایک شخص کے ذریعے اللہ سے قریب ہونے کے بارے میں کہیں نہیں کہا گیا ہے۔ وسیلہ کا مطلب درمیانی دلال بھی نہیں ہے۔
اللہ سے اگر کچھ مانگنا ہو تو اس کے احکام پر چل کر اس کے لئے عبادت ادا کر کے مانگنا چاہئے۔ اسی اچھے عمل کو ذریعہ بنا نا چاہئے۔ اس آیت کا مطلب یہی ہے، اس کے سوائے نیک لوگوں کی قبر پر جا کر ان سے مانگنا نہیں ہے۔
اس کو اور اچھی طرح سمجھنے کے لئے اسی آیت میں دلیل موجود ہے۔ آئیے دیکھیں!
یہ آیت اے ایمان والوسے شروع ہوتی ہے۔ اس میں نبی کریم ؐاور اصحاب رسول کے ساتھ آخری زمانے تک آنے والے تمام مسلمان شامل ہیں۔
تمام مسلمانوں کے لئے اس آیت میں اللہ نے تین احکام پہنچایا ہے۔
پہلا حکم اللہ سے ڈرو ۔ یہ حکم صرف ہمارے لئے ہی نہیں بلکہ نبی کریم ؐ بھی اس حکم کے مطابق اللہ سے ڈرنا چاہئے، اسی طرح وہ ڈرتے بھی تھے۔
دوسرا حکم اللہ کی قربت کے لئے وسیلہ مانگو۔یہ حکم بھی تمام مسلمانوں کے لئے ہے۔
وسیلہ کا مطلب اگر نیک عمل لیا جائے تو نیک عمل کرو کے حکم کو نبی کریم ؐ نے ہمارے سے بہتر طریقے میں ادا کیا تھا، اس لئے وہ مناسبت رکھا ہے۔
اگروسیلہ کا مطلب بزرگوں کو تھام لو لیا گیا تو یہ حکم نبی کریمؐ اور دیگر نیک بندوں کے حق میں مناسبت نہیں رکھتا۔
’اے محمد! اللہ کی وسیلہ تلاش کرو‘ یعنی اس کایہ مطلب لیا جائے کہ ایک بزرگ کو تلاش کرو تو نبی کریمؐ نے کس بزرگ کو وسیلہ بنایا تھا؟ اس سوال کو وہ لوگ جواب دیں۔
یہ لوگ جس بزرگ کی وسیلہ تلاش کر تے ہیں اس بزرگ کے لئے بھی یہ حکم ہے۔ ان بزرگوں نے کس بزرگ کو وسیلہ بنایا؟ اگر وہ کسی کو وسیلہ نہیں بنایا تو کیا انہوں نے اس حکم سے تجاؤذ کر گئے؟
اس لئے وسیلہ کے لئے اگر درمیانی دلال کا معنی دیا جائے تو وہ بیکار بکواس کے سوا اس کا کوئی مطلب ہی نہیں ہوگا۔
ہم ایک آدمی سے مدد چاہنے کے لئے جاتے ہیں۔ان سے ایسا سوال کر نا کہ میں نے تمہاری ہر حکم کی بجا آوری کی ہے، تو کیا تم میری مدد نہیں کروگے؟ کچھ معنی رکھتا ہے۔
اگر اس طرح مانگا جائے کہ ’’ابراھیم نے تمہاری بات پر چلا تھا ، اس لئے میری مدد کرو ‘‘ تووہ ہمیں پاگل ہی سمجھے گا۔ وہ کہے گا کہ ’’ابراھیم اگر میری بات پر چلے گا تو میں اسی کی تو مدد کروں گا۔ وہ نیک بندہ ہونے کی وجہ سے میں تمہیں کیوں مدد کروں؟ ‘‘
’’اس کی خاطرمجھے عطا کر‘‘اس طرح اللہ سے ہم مانگنا بھی اسی طرح کی ایک بکواس ہے۔
’’نبی کریم ؐ کے واسطے سے مجھے عطا کر‘‘ اس طرح ہم اللہ سے مانگیں تو کیا اللہ کو غصہ نہیں آئے گا؟ کیا وہ نہیں پوچھے گا کہ ’’نبی کریم کے واسطے سے میں تمہیں کیوں دوں؟‘‘ وہ سمجھتے ہیں کہ ایک سادہ لوح انسان کو جو معلوم ہے وہ بھی اللہ نہیں جانتا۔
ایک انسان نیک ہے ، اس کو دکھا کر دوسرا ایک انسان مدد مانگتا ہے تو اس سے زیادہ بیوقوفی دوسرا کچھ نہیں ہوسکتا۔ اس طرح کسی سے اگر کوئی پوچھے تو اس کو غصہ آجائے گا۔ مگر اللہ سے کوئی اس طرح مانگا تو کیا اللہ کو غصہ نہیں آئے گا؟ اس سے زیادہ اللہ کی عظمت کو گھٹانے والا عمل اور کیا ہوسکتا ہے؟
نبی کریم ؐ سے سبق حاصل کر نے والے اصحاب رسول نبی کریم ؐ کے قبرپر جا کر وسیلہ نہیں مانگا۔ نبی کریم ؐ کی خاطر سے اللہ سے انہوں نے دعا نہیں مانگی۔
’اس لئے وسیلہ تلاش کرو‘ کے اللہ کے اس حکم کواگر ٹھیک سے سمجھ گئے تو وہ لوگ اس طرح بحث نہیں کریں گے۔ اور سمجھ جائیں گے کہ یہ اللہ کی عظمت کو گھٹانے والا عمل ہے۔
درمیانی دلالوں کو سراسر مٹانے کی طرح ترکیب پانے والی اس آیت کو اسطرح الٹا سمجھ بیٹھے ہیں کہ درمیانی دلالوں کو قائم کر لو۔
ایک اور آیت (17:57)بالکل واضح طور پر کہتی ہے کہ بزرگ لوگ بھی وسیلہ تلاش کر تے ہیں۔یہ آیت ثابت کر تی ہے کہ وسیلہ کا مطلب نیک اعمال ہی ہیں۔
پیدائشی طور پر ہر انسان برابر ہے۔ نیک چلن ہی سے ایک انسان دوسرے انسان سے بلندی حاصل کر سکتا ہے۔ اسلام کی اس مساوات اور بھائی بندی کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 11، 32، 49، 59، 168، 182، 227، 290، 368، 508وغیرہ دیکھیں۔
درگاہ پرست عبادت کو روا رکھنے والوں کے دیگر دعوے کس طرح غلط ہیں، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 17، 41، 49، 79، 83، 100، 104،121، 122، 140، 193، 213، 215، 245، 269، 298، 327، 397، 427، 471 وغیرہ دیکھئے!
141۔ وسیلہ کیا ہے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode