Sidebar

28
Thu, Aug
17 New Articles

‏183۔ جنات کی طاقت

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏183۔ جنات کی طاقت

‏اس آیت 27:39 میں کہا گیا ہے کہ عفریت نامی جن سلیمان نبی سے کہا کہ وہ اٹھنے سے پہلے تخت کو لے آؤں گا۔ 

اس میں کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔ 

پھر بھی اس کی اگلی (27:40)آیت میں ذکر کیا گیا ہے کہ کتاب الٰہی کی علم رکھنے والے نے کہا کہ آنکھ جھپکنے کے پہلے اس کو لے آؤں گا۔ اس ‏بات میں اختلاف رائے پا یا جاتا ہے کہ کتاب الٰہی کا علم رکھنے والے کا اشارہ انسان کی طرف ہے یا جن کی طرف؟ 

‏27:39آیت میں ’جنوں میں سے ایک‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے اور آیت نمبر 27:40 میں صرف ’کتاب الٰہی کی علم رکھنے والے ‘ کہا گیا ‏ہے۔یہی اختلاف را ئے کی وجہ ہے۔ 

قرآن میں آدمی کی طاقت اور جنوں کی طاقت کے بارے میں کہی ہوئی آیتوں کو جاننے والے یہ سمجھ جائیں گے کہ 27:40آیت بھی جنوں ہی کی ‏طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ آیت نمبر 72:8,9وغیرہ آیتیں کہتی ہیں کہ جنوں کی طاقت انسان کی طاقت سے کئی گنا زیادہ ہے۔ 

جنوں کو کسی قسم کی اوزار کے بغیر آسمان کی حدتک جا نے اور واپس آنے کی طاقت دیا گیاتھا۔ ایک انسان آنکھ جھپکنے کے پہلے دوسرے ملک میں ‏رہنے والے تخت کو لے کر آنہیں سکتا۔ اس طرح کی طاقت انسان کو دئے جانے کے بارے میں قرآن یا حدیث میں کوئی دلیل نہیں ہے، اس لئے ‏اس میں اختلاف رائے ہو نے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ 

چنانچہ اس کی صحیح رائے یہی ہے کہ کافی عقل و علم نہ رکھنے والے جن نے جو کہا تھااس کو پچھلی آیت میں کہا گیا تھا اور علم و عقل رکھنے والے جن نے ‏جو کہا تھا اس کو آگے کی آیت میں کہا گیا تھا۔

بعض لوگ یہ کہہ کر لوگوں کودھوکہ دے رہے ہیں کہ ہم جنوں کو اپنے قبضہ میں لے رکھا ہے۔ 

یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی انسان جنوں کو قبضہ میں نہیں کرسکتا۔

نا سمجھ جانداروں کو انسان کے قبضے میں اللہ نے دے رکھا ہے، اس کے لئے دلیلیں موجود ہیں۔ 

‏14:32، 16:14، 22:36، 22:37، 22:65، 31:20، 43:13، 45:12، 45:13 ان آیتوں میں اللہ نے اس کو وضاحت ‏سے کہا ہے۔ 

لیکن انسان کی طرح سمجھدار اور انسان سے زیادہ طاقتور جنوں کو انسان اپنے قبضے میں لے سکتا ہے، کیا اللہ نے ایسا کہا ہے؟جنوں کو کس طرح قبضہ کیا ‏جائے ، اس کے بارے میں اللہ یا اس کے رسول نے سکھلایا ہے؟ہر گز نہیں۔ 

آگ سے پیداکئے جا نے والے جنات انسانوں کے آنکھوں کو دکھائی نہیں دے سکتے۔ پھر بھی وہ انسانوں کی طرح دانشمندی حاصل کئے ہوئے ‏مخلوق ہیں ، اس کے لئے دلیل موجود ہے۔ 

قرآن کی یہ آیتیں 6:130، 7:38، 7:179، 11:19، 32:13، 51:56، 55:31 وغیرہ کہتی ہیں کہ انسانوں کی بھلائی اور برائی کے ‏مطابق جس طرح جنت اور جہنم عطا کی جاتی ہے اسی طرح جنات کے لئے بھی عطا کی جائے گی، اور جنوں کے لئے بھی عبادات و پرستش ہے۔ 

آیت نمبر 7:179 صریح طور سے کہتی ہے کہ جنات کو بھی فہم و فراست ہے۔ 

بے عقل جانوروں کو انسان اپنے بس میں کرسکتا ہے۔لیکن عقلمند جنوں کو کس طرح قابو میں کیا جا سکتا ہے؟

ایک عقلمند انسان دوسرے ایک عقلمند انسان پرجب قابو پا نہیں سکتا تو عقلمند جنوں پر کیسے قابو پاسکتا ہے؟

صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ہم نے اوپر دیکھا کہ طاقت میں انسان سے بھی زیادہ جنات ہیں۔ 

جنوں کو انسانوں کی طرح دانشمندی موجود ہے۔ طاقت میں وہ انسانوں سے کئی ہزارگنا زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔ معاملہ ایسا رہنے سے یہ ثابت ہوجا تا ‏ہے کہ اگر جنات چاہے تو انسانوں کو قابو میں کر سکتے ہیں ، لیکن جنوں کو انسان اپنی قابو میں نہیں کرسکتا۔

اور بھی اس کو تشریح کر نا ہو تو انسان سے جنوں کو ہرگز قابومیں نہیں لاسکتے ، اسی کے لئے دلیلیں موجود ہیں۔ 

سلیمان نبی کو اللہ نے جنوں کوقابو میں کیا تھا، اس کے بارے میں چند آیتیں دیکھئے:

شیاطین میں سے ہم نے انہیں غوطہ لگانے والوں کے سوادوسرے کام کر نے والوں کو بھی (تابع کر)د یا تھا۔ ہم انہیں نگرانی کر نے والے تھے۔ ‏‏(قرآن مجید 21:82)

سلیمان کو ہم نے ہوا کو مسخر کردیا۔اس کی روانگی ایک ماہ تھی۔ اس کی واپسی ایک ماہ تھی۔ ان کے لئے ہم نے تانبے کا چشمہ بہایا۔ اللہ کی مرضی کے ‏مطابق ان کے پاس کام کرنے والے جنات بھی تھے۔ ان میں سے اگر کوئی ہمارے حکم کو جھٹلائے تو انہیں جہنم کا عذاب چکھائیں گے۔ ان کی ‏چاہت کے مطابق عمارتیں، مجسمے، حوض جیسے لگن اور ہٹائے نہ جانے والے دیگیں(بڑا برتن) وہ بناتے تھے۔(ہم نے کہا) اے آل داؤد! شکر ‏کے ساتھ عمل کرو۔ میرے بندوں میں شکر گزار بہت کم ہی ہیں۔ (قرآن مجید 34:12,13) 

اللہ اس طرح نگرانی کر نے کی وجہ سے کہ کیا جنات ہر لمحہ سلیمان نبی کے تابع ہیں ، وہ جنوں کو تابع کر سکتے تھے۔ 

سلیمان نبی کو اللہ نے ہواکو مسخر کیا تھا، پرندوں کو مسخر کیا تھا، اور چیونٹیوں کی باتوں کی سمجھ دیا تھا۔ اسی طرح جنوں کو بھی انہیں مسخر کیا تھا۔ 

اگر انسانوں نے جنات کو قابو کر سکتے تھے تو سلیمان کو مسخر کر دیا تھا کا جملہ بے معنی ہوجائے گا۔ 

سلیمان نبی کو اللہ نے جنات کو مسخر کر دیا تھا کا مطلب ہے کہ انسان اپنے ہاتھوں سے انہیں مسخر کر نہیں سکتے۔

اللہ کی اس عظیم الشان نعمتوں کو اپنائے ہوئے سلیمان نبی نے یہ بھی دعا فرمادی کہ جو حکومت مجھے دی گئی ہے اس جیسی حکومت کسی کو نہ دے۔ 

اے میرے رب! مجھ کو معاف فرما۔مجھ کو ایسی سلطنت دے جو میرے بعد کسی کو نہ ملے، توہی فیاض ہے۔( 38:35)

اس دعاکو اللہ نے قبول فرمالیا۔ اس کی دلیل حدیث میں موجود ہے۔

ابو ہریرہؓ نے فرمایا: 

‏(ایک دن) نبی کریم ؐ نے کہاکہ کل رات ایک وحشی جن میری نماز(کو درمیان ) میں توڑنے کے لئے اچانک آ کھڑا ہوایا اسی جیسا جملہ کہا۔ پھر اللہ ‏نے اس پر مجھے طاقت عطا کی۔ تم لوگ صبح آکر دیکھنے تک اس کو اس مسجدہی میں باندھ کر رکھنا چاہتا تھا۔ تو اس وقت مجھے میرے بھائی سلیمان نے جو ‏کہا تھا: ’’اے میرے پروردگار!مجھ کو ایک ایسی سلطنت عطا فرما کہ میرے بعدکسی کو میسر نہ ہو‘‘ مجھے فوراً یا د آگیا۔ (بخاری : 461)

سلیمان نبی نے جودعا کی تھی اللہ نے نبی کریم ؐ کو یاد دلاکر جن کو قابو میں کر نے کی حالت میں رہنے والے نبی کوروک دیا۔یہ ایک دلیل ہے کہ ‏سلیمان نبی کی دعا میں یہ بھی شامل ہے۔

اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ نبی کریم ؐ بھی جنوں کو قابو میں نہیں کرسکتے۔

قرآن مجید میں واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ انسان جنوں کو قابو میں نہیں کر سکتا۔اس کے باوجود اس کے بر خلاف دعویٰ کیا جائے کہ انسان جنوں کو ‏قابومیں کرسکتا ہے تو کیسے مان سکتے ہیں؟ 

اگر جنوں کو بس میں کئے رکھے ہو تے تو کیا اپنی ضرورت کے لئے لوگوں کے پاس ہاتھ پھیلائے ہوتے؟

جن کو قابو میں رکھے ہو ئے انسان کے پاس جاکراگرکوئی کہے کہ میں تجھے ماروں گا، تم مجھے کچھ نہ کرنا۔ تم جس جن کو قابو میں کر رکھا ہے وہی مجھے ‏روکنا چاہئے تو کیا وہ مانے گا؟ 

جنوں کو قابو میں رکھنااگرسچ ہو تا تو زمین کے اندر مدفون کئی کروڑوں روپیوں کے سونے کو لے آنے کے لئے اپنے قابو میں رہنے والے جنوں کو حکم ‏دے سکتے ہے نا؟ 

امریکہ اور اسریل جیسے دہشت انگیز ممالک کو چار جنوں کو بھیجتے تو وہ ان ممالک کی دھجیاں اڑا دیتے؟ جنوں کواتنی طاقت تو ہے نا؟ 

کہیں دور مقام میں رہنے والے تخت کو آنکھ جھپکنے کے پہلے لے آنے کی طاقت والے جنوں کو اگر حکم دیں تو پینڈگن کی قابومیں رہنے والے تمام ‏اوزار کو مٹا دے سکتے۔

جنوں کو قابو میں کر نے کی جھوٹ بولنے والے معمولی سا کام ہی کر رہے ہیں۔ جنات جو کام کر تے ہیں وہ یہ نہیں کرتے۔ 

عقلمندی سے اگر غور کریں تو آنکھوں سے اوجھل ذی عقل مخلوق ہی کو بس میں کر نے کا موقع زیادہ ہوگا۔آیت نمبر7:27 میں اللہ فرماتا ہے کہ ‏جنات ہمیں دیکھ سکتے ہیں، ہم جنات کودیکھ نہیں سکتے۔

جنات اگر انسان کے سر میں ضرب لگا کر کہے کہ میری بات سنو تو انسان انکار نہیں کرے گا۔ کیونکہ وہ آنکھوں سے اوجھل رہنے سے معلوم نہیں ‏کہ ضرب کدھر سے آئے گا۔ جنات سے سامنا نہ ہوسکتا ، اس لئے ہم مان سکتے ہیں کہ انسان جنوں کے تابع ہوسکتا ہے۔ 

انسان کی طرح ذی عقل ، انسان سے زیادہ طاقت اور آنکھوں سے اوجھل رہنے سے ایک اور طاقت ان سب کو حاصل کر نے کی وجہ سے جنات کو ‏انسان ہرگز قابو میں نہیں کر سکتا۔ 

اس سے ثابت ہو تا ہے کہ وہ یہ کہہ کر ڈرا رہے ہیں کہ جنات کے ذریعے جنات کے مناسب سے کسی کام کو یہ لوگ نہیں کرتے۔بلکہ لوگوں کو ‏فریب دے کر پیسے اینٹنے کے لئے ہی جنوں کوقابو میں رکھنے کی دعوہ کرتے ہیں۔  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account