Sidebar

05
Sat, Jul
0 New Articles

227۔ قرآن مجید عربی زبان میں کیوں ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

227۔ قرآن مجید عربی زبان میں کیوں ہے؟

یہ آیتیں 12:2،7 13:3، 16:103، 20:113، 26:195، 39:28، 41:3، 41:44، 42:7، 43:3، 46:12 وغیرہ کہتی ہیں کہ قرآن عربی زبان میں اتارا گیا۔ اس لئے یہ نہ سمجھ لینا کہ عربی زبان ہی اعلیٰ ترین زبان ہے۔

اسلام کی نظر میں کوئی زبان دوسری ایک زبان سے بہتر نہیں ہے۔ ہر زبان برابری کا درجہ رکھتا ہے۔ اسلام میں کسی مخصوص زبان کو زیادہ قدر نہیں ہے۔

نبی کریم ؐ نے فرمایا:

عربی زبان کے سوائے دوسری زبان بولنے والے سے زیادہ عربی بولنے والے کی کوئی بڑائی نہیں ہے۔ عربی زبان بولنے والے سے زیادہ بغیر عربی کے دوسری زبان بولنے والے کی کوئی بڑائی نہیں ہے۔ (احمد: 22391)

اللہ فرماتا ہے کہ ہر قوم کے لئے رسولوں کو بھیجا گیا ہے۔

ہم نے تمہیں خوشخبری دینے والااور تنبیہ کر نے والا بنا کر سچائی کے ساتھ بھیجا ہے۔ کوئی بھی قوم ہو ان میں تنبیہ کر نے والے آئے بغیر نہیں رہے۔ (قرآن : 35:24)

جو بھی رسول بھیجا اس کی قوم کو کھل کر بیان کر نے کے لئے اس کی قوم کی زبان ہی میں بھیجا۔اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔ (قرآن : 14:4)

مندرجہ بالا آیتیں کہتی ہیں کہ ہر زبان کے بولنے والوں کی طرف اللہ کے رسول بھیجے گئے ہیں۔ ان ان کے زبانوں میں ان لوگوں کو کتب الٰہی عطا کی گئیں تھی۔

قرآن مجید کو اللہ کی طرف سے حاصل کر کے لوگوں تک پہنچانے کے لئے اللہ نے نبی کریم ؐ کو اپنا رسول مقرر کیا۔ محمد ؐ صرف عربی زبان جانتے تھے۔ اسی لئے عربی زبان میں قرآن نازل کیا گیا۔

قرآن کو عربی زبان میں اس لئے نہیں اتارا گیا کہ وہ دنیا کی زبانوں میں اللہ کا پسندیدہ زبان ہے۔ بلکہ اس قرآن کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے کوئی ایک زبان کی ضرورت ہے، اسی بنیاد پر عربی زبان میں قرآن اتارا گیا۔

کسی بھی زبان میں قرآن اتارا گیا ہو ، دوسری زبان کے بولنے والے یہی سوال کریں گے کہ اس کو ہماری زبان میں کیوں نہیں اتارا گیا؟ اردو زبان میں اگر قرآن اتارا گیا ہو تا توانگریز پوچھیں گے کہ اس قرآن کو کیوں انگریزی میں نہیں اتارا گیا؟

ان آیتوں میں کہا گیا ہے کہ عربی زبان میں اتارا گیا ہے، اس کے لئے ایک اور وجہ بھی ہے۔

نبی کریم ؐ نے جس کتاب الٰہی کو قرآن کہہ کرتعارف کیا وہ بہت ہی اعلیٰ درجہ کا تھا۔ اور نبی کریم ؐ تو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔ اس لئے وہ لوگ قیاس بھی نہیں کر سکتے تھے کہ نبی کریم ؐ نے اس کو خود اپنے خیالات سے کہا ہوگا۔

اس لئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ؐ سے ہر وقت ملنے والا کوئی شخص ہی نے انہیں سکھا رہا ہے۔لیکن جس شخص کے بارے میں گمان تھا کہ وہ نبی کریم ؐ کو سکھاتے ہیں، ان کی مادری زبان عربی نہیں تھی۔ مگر قرآن تو بالکل صریح عربی زبان میں تھا۔آیت نمبر 16:103کہتی ہے کہ اس کو سمجھانے کے لئے ہی عربی زبان میں نازل کیا گیاہے۔

قرآن کہتا ہے کہ صریح عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے، اس کے برخلاف قرآن میں دیگر زبان کے الفاظ بھی شامل ہیں۔ سوال کیاجاتا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کے بارے میں حاشیہ نمبر 489 دیکھیں!

پیدائشی طور پر سب لوگ برابر ہیں۔ نیک کردار ہی سے ایک سے ایک بلند ہو سکتا ہے۔بولنے والی زبان سے کوئی اعلیٰ نہیں ہوسکتا۔ اسلام کی مساوات اور بھائی بندی وغیرہ جاننے کے لئے ہے۔ حاشیہ نمبر 11، 32، 49، 59، 141، 168،182، 290، 368، 508 دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account