Sidebar

28
Thu, Aug
17 New Articles

‏355۔ ایٹم بم کے متعلق پیشنگوئی

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏355۔ ایٹم بم کے متعلق پیشنگوئی

سورہ 105نبی کریم ؐ پید اہو نے کے پہلے مکہ میں واقع ہونے والی ایک واقعہ کو کہتی ہے۔

اللہ کی عبادت کے لئے دنیا میں پہلے پہل جو عبادت گاہ تعمیرکی گئی وہ کعبہ ہے۔ اس عبادت گاہ میں عبادت کے لئے کثرت سے لوگ آتے جاتے ‏ہوئے دیکھ کر ابرہہ بادشاہ کو حسد پیدا ہوا۔ اس لئے کعبہ کو منہدم کر نے کے لئے ہاتھی کے فوج کے ساتھ آیا۔

ہاتھی کا فوج کعبہ کو مسمار کر نے سے پہلے اللہ نے ابابیل پرندوں کے ذریعے اس فوج کو مٹادیا۔ 

وہ پرندے گرم اور چھوٹے کنکریوں کو ہاتھی کے فوج پر برسا کر انہیں چبائے ہوئے گھاس کی طرح بنا دیا۔ 

اسی تاریخ کو یہ سورہ سناتی ہے۔ 

یہ واقعہ جب پیش آیا اسی سال ہی نبی کریم ؐ کی ولادت ہوئی۔ ان کے پیدائشی سال ہی میں وہ پیش آنے کی وجہ سے بچپن ہی میں نبی کریم ؐ نے سن رکھا ‏تھا۔ 

مکہ میں رہنے والے ہر ایک کو وہ واقعہ معلوم تھا۔ وہ واقعہ پیش آنے کے بعد سے ہاتھی کا سال کے نام سے لوگ حساب کر نے لگے۔ 

عرب لوگ اور نبی کریم ؐ کو یہ واقعہ اچھی طرح معلوم ہو نے کی وجہ سے انہیں کو یہ بات سنانا ضروری نہیں۔ 

عرب لوگ جتنا جانتے تھے اس سے بہت کم تفصیل ہی اس سورہ میں موجود ہے۔

اس لئے اس واقعہ کو انہیں سنانا مقصد نہیں۔

انسان معلوم کر نے اور غور کر نے کے لئے اس میں دو خبریں موجود ہیں۔ اس پر غور کر نے کے لئے کہنا ہی اس کا مقصد ہوگا۔ 

پہلی خبر یہ ہے کہ گزشتہ زمانے میں میری رحمت برسا کر تمہیں ایک حیرت انگیز طریقے سے حفاظت کیا۔ اسکو خیال کر تے ہوئے شکر ادا کرو۔ 

دوسری خبر خوب گہرائی سے سوچنے لگو گے تو ہی سمجھ پاؤگے۔

غور کر نے والی ایک بات اس میں مضمر رہنے کی وجہ ہی سے یہ سور ہ یہ کہتے ہوئے شروع ہوتی ہے کہ کیا تم نے غور نہیں کیا؟

ہاتھی بہت بڑا جانور ہے، اس کو ایک چھوٹے سے پرندے کی جھنڈنے ماردیا۔اسی بارے میں غور کر نے کے لئے یہ سورہ کہتی ہے۔

وہ پرندے اپنی چونچوں میں جولے کر آئے تھے وہ کوئی معمولی کنکریاں نہیں تھیں۔ قرآن کہتا ہے وہ بہت ہی گرم پتھر تھے۔

وہ کوئی خارجی گرمی نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ اگر وہ بیرونی گرمی ہوتی تو وہ کمزور پرندے کیسے ضبط کرتے جبکہ وہ ہاتھیوں ہی کو بھسم کردئے تھے؟ 

مزید یہ کہ اگر وہ گرم پتھر ہو تے تو وہ زمین پر گر نے سے پہلے ہی ٹھنڈے ہوجاتے۔ تو اس پتھر سے کچھ اثر نہ ہوتا۔ 

چنانچہ نیچے گر کر پھٹنے پر بکھر تے وقت جو گرمی پیدا ہو تی ہے اسی طرف وہ اشارہ کر تی ہے۔ 

طاقتور بموں میں شدید گرمی رہنے کے باوجود وہ پھٹتے وقت ہی اس کی گرمی اثر دکھائے گی۔ وہ پھٹنے کے پہلے ایک معمولی سی چیز جیسی ہی دکھائی دے ‏گی۔ 

اس واقعہ میں کہا گیا ہے کہ پرندے جو کنکریاں پھینکیں وہ ہاتھیوں کو مسل کر رکھ دئے تو معلوم ہو تا ہے کہ ان کنکریوں میں بہت ہی سخت طاقت دبا ‏کر رکھا گیا تھا

اسی کو اللہ نے یہاں غور کر نے کے لئے فرمایا ہے۔ 

دنیا کی ہر چیز ذرات سے بنی ہیں۔آج کا انسان انکشاف کیا ہے کہ ان ذروں کو پھوڑو تو ان میں سے بہت بڑی طاقت باہر نکلتی ہے۔

یہ ثابت کر کے دکھا دیا کہ ایک چھوٹا سا بم ایک شہر کو مسمار کرنے کے لئے کافی ہے۔ ان بموں کوبلندی سے پھینکو تو وہ بم پھینکے والوں پر اثر نہیں ‏کرے گا، بلکہ زمین سے پھینکنے سے بم پھینکنے والا بھی ہلاک ہو جاتا ہے۔ 

ان تمام حقائق کو سمیٹے ہوئے ہی یہ واقعہ واقع ہوا ہے۔ 

اے لوگو! اگر تم کوشش کرو تو زیادہ گرمی ظاہر کر نے والی طاقت کو ایک چھوٹی سی چیز کے اندر سما سکتے ہو۔ اس چیز کو پھٹنے رکھ کر کسی بھی چیز کو مٹا ‏سکتے ہیں۔ تمہیں کسی قسم کی گزند پہنچے بنا تم اس کو بنا سکتے ہو۔اس طرح یہ سورہ (105)کہتی ہے کہ اس کے بارے میں ذرا سوچو۔  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account