362۔ معراج کے بارے میں قرآن مجید
نبی کریم ؐ ایک رات میں آسمانی دنیا جا کر واپس آئے۔ اس کو معراج کا سفر کہا جاتا ہے۔ اس کے متعلق کئی حدیثیں موجود ہیں۔
لیکن اس 17:1آیت میں کہا گیا ہے کہ مکہ سے یروشیلم تک نبی کریم ؐ کو ایک رات میں لے جایا گیا۔ انہیں وہاں سے آسمانی دنیا کو لے جانے کے بارے میں نہیں کہا گیا ۔ اس لئے بعض لوگ حجت کر رہے ہیں کہ معراج کے سفر کو ماننا قرآن کے خلاف ہے۔
یہ غلط رائے ہے، اس کو ہم نے حاشیہ نمبر 263میں واضح کی ہے۔
یہ آیتیں 53:5-18معراج کی سفر کے بارے میں تصدیق کر تی ہیں۔
جبرئیل ؑ نامی فرشتے کونبی کریم ؐنے پہلی بار جہاں ملے تھے اس کے متعلق یہ آیتیں 53:5-12کہتی ہیں۔ نبی کریم ؐ کو پہلا پیغام جب جبرئیل لائے تھے ، ان سے نبی کریم ؐ کی ملاقات کو یہ آیتیں کہتی ہیں۔
یہ آیتیں 53:13-18کہتی ہیں کہ نبی کریم ؐ نے جبرئیل کو ایک اور جگہ بھی ملاقات کی تھی، اور وہ جگہ جنت کی سدرۃالمنتہیٰ ہے۔
سدرۃ المنتہیٰ کے مقام میں نبی کریم ؐ نے جبرئیل سے ملاقات کی تو نبی کریم ؐ کو آسمانی دنیا میں لے جانے کے بعد ہی ممکن ہے۔ کیونکہ یہ آیت کہتی ہے کہ سدرۃ المنتہیٰ جنت کے قریب ہے۔ نبی کریم ؐ کو آسمانی دنیا کو لے جانے ہی سے سدرۃالمنتہیٰ کے قریب جبرئیل سے ملاقات ہوسکتی تھی۔
یہ آیت واضح انداز سے کہتی ہے کہ نبی کریم ؐ سدرۃ المنتہیٰ تک آسمانی دنیاکو لے جائے گئے، اسی بنا پر معراج کے متعلق حدیثیں کہی گئی ہیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔
معراج کے بارے میں قرآن نہیں کہتا ہے، اس کو وجہ بنا کر معراج کے واقعہ کو انکار کرنے والوں کو یہ آیتیں انکار کر تی ہیں۔
اس کے متعلق اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 263، 267، 315وغیرہ دیکھیں!
362۔ معراج کے بارے میں قرآن مجید
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode