Sidebar

27
Sat, Jul
5 New Articles

سورۃ : 12 یوسف ۔ ایک رسول کا نام

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورۃ : 12 سورۃ یوسف ۔ ایک رسول کا نام

کل آیتیں : 111

اس پوری سورت میں یوسف ؑ نامی ایک رسول کی سرگزشت وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ ایک سورت میں ایک ہی شخصیت کی سرگزشت پوری طرح سے صرف اسی سورت میں بیان ہوئی ہے۔ اسی لئے اس سورت کا نام یوسف رکھا گیا ہے۔  بہت ہی مہربان، نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے

1۔ الف، لام، را2۔ یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔ 

2۔ ہم نے اس قرآن کو عربی489 زبان میں227 نازل کیا ہے تا کہ تم سمجھ سکو۔ 

3۔ (اے محمد!) اس قرآن کو تمہیں وحی کے ذریعے بہت ہی خوبصورت سرگزشت سناتے ہیں۔ اس سے پہلے تم (اس کو) جاننے والے نہ تھے۔ 

4۔ یاد دلاؤ جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان! گیارہ ستاروں کو، سورج اور چاند کو میں نے (خواب میں)122 دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں11۔ 

5۔ باپ نے کہا کہ میرے پیارے بیٹے! اپنا یہ خواب122 اپنے بھائیوں سے مت کہنا۔ وہ تمہارے خلاف سخت سازش کریں گے۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ 

6۔ (اور یہ بھی کہا کہ) اسی طرح تمہارا رب تمہیں منتخب کر کے (مختلف) خبروں کی وضاحت تمہیں سکھائے گا۔ اس سے پہلے تمہارے اجدادابراھیم اور اسحاق پر اپنی نعمت جس طرح پورا کیا تھا اسی طرح تم پراور یعقوب کے گھر والوں پر اپنی نعمت پورا کر ے گا۔ تمہارا رب جاننے والا، حکمت والا ہے۔ 

7۔ (وضاحت) پوچھنے والوں کے لئے یوسف اور ان کے بھائیوں کے پاس کئی نشانیاں ہیں۔

8۔ یاد دلاؤ228 جب (ان کے بھائیوں نے) کہا تھا کہ ہم ایک جماعت رہنے کے باوجود یوسف اور اس کے بھائی ہم سے زیادہ ہمارے والد کو پیارے ہیں۔ ہمارے والد تو کھلی گمراہی میں ہیں۔ 

9۔ (اور یہ بھی کہا کہ) یوسف کو قتل کردو۔یا کسی سر زمین میں اسے پھینک دو۔ تمہارے والد کی توجہ تمہاری ہی طرف ہوجائے گی۔ اس کے بعد تم نیک لوگ بن سکتے ہو۔

10۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ اگر تم (کچھ) کرنا ہوتو یوسف کو قتل نہ کرو۔ اس کو کسی گہرے کنویں میں ڈال دو۔ راہ گیروں میں کوئی اسے اٹھا لے گا۔ 

11۔ انہوں نے کہا کہ ابا جان! یوسف کے معاملے میں تم ہم پر اعتبارکیوں نہیں کرتے؟ ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں۔ 

12۔ (اور یہ بھی کہا کہ) کل اس کو ہمارے ساتھ بھیجو۔ وہ خوب کھائے اور کھیلے۔ ہم اس کی حفاظت کر نے والے ہیں۔ 

13۔ باپ نے کہا کہ تمہارا اسے لے جانا مجھے فکر مند بنادے گا۔ تم اس سے غافل ہوجاؤگے تو میں ڈرتا ہوں کہ کہیں اس کو بھیڑیا نہ کھا جائے۔ 

14۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک پوری جماعت ہیں، اس حالت میں اگر اس کو بھیڑیا کھا گیا تو ہم نقصان اٹھانے والے ٹہرے۔ 

15۔ جب وہ اس کو لے جانے لگے تواس کو گہرے کنویں میں ڈال دینے کاانہوں نے ایک دل سے فیصلہ کر چکے تھے۔ ان کی بے خبری میں ہم نے یوسف کو خبر دی تھی کہ (بعد کے زمانے میں) ان کے اس معاملہ کے بارے میں تم ان سے کہو گے۔ 

16۔ وہ لوگ روتے ہوئے رات کو ان کے باپ کے پاس آئے۔ 

17۔ اور کہا کہ ابا جان! ہم شرط لگا کر دوڑ رہے تھے۔ ہم نے یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ گئے تھے۔ اس وقت بھیڑیا اس کو کھا گیا۔ ہم سچ بولنے کے باوجود تم ہم پر یقین کرنے والے نہیں ہو۔ 

18۔ اس کی قمیص پر جھوٹا خون لگا کر لائے تھے۔ باپ نے کہا کہ تمہارے دلوں نے تمہیں ایک کام کو خوبصورت کر دکھا دیا۔ میں اچھے صبر سے کام لوں گا۔ جو کچھ تم کہتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد کی طلب ہے۔

19۔ ایک قافلہ آیا۔ انہوں نے پانی لانے والے کو بھیجا۔ وہ اپنا ڈول( کنویں میں )ڈالا۔ پھر اس نے کہا کہ ایک خوشخبری سنو!یہ دیکھو ایک لڑکا۔ انہوں نے اس کو مال تجارت قرار دے کر چھپا لیا۔ ان کے کاموں کو اللہ جاننے والا ہے۔

20۔ گننے کے لئے آسان چند درہموں کی خاطر انہوں نے اس کو حقیر قیمت پر بیچ دیا۔ ان کے معاملے میں وہ پیسوں کے لالچ والے نہیں تھے۔ 

21۔ مصر میں جس نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس کو عزت کے ساتھ رکھو۔ یہ ہمیں فائدہ مند ہو سکتا ہے یا اس کو ہم بیٹا بنا لیں گے۔ اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں سہولت مہیا کردی۔ (مختلف) خبروں کی وضاحت اس کو ہم نے سکھایا۔ اللہ اپنے کام پر غالب ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ 

22۔ جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم اس کو اختیار اور علم عطا کیا۔ اسی طرح ہم نیک عمل کر نے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ 

23۔ جس عورت کے گھر میں وہ تھے اس نے ان کو اپنی طرف مائل کر نے لگی۔ و ہ دروازے بند کر کے کہنے لگی کہ انہوں نے کہا کہ میں اللہ سے پناہ چاہتا ہوں۔ وہی میرا رب ہے۔ اس نے مجھے خوبصورت ٹھکانا دیا ہے۔ ظلم کر نے والے کامیاب نہیں ہوتے۔

24۔ اس عورت نے ان کا قصد کیا۔ انہوں نے بھی اس کا قصد کر لیا۔ اگر وہ اللہ کی دلیل نہ دیکھتے تو (غلطی کر جاتے)229۔ اسی طرح ہم نے ان سے برائی اور بے حیائی کے کام دور کردی۔ وہ منتخب شدہ ہمارے بندوں میں سے ایک تھے۔ 

25۔ دونوں دروازے کی طرف دوڑے۔ اس عورت نے ان کی قمیص کو پیچھے سے کھینچ کر پھاڑدیا۔ اس وقت اس کے شوہر کوان دونوں نے دروازے کے پاس موجود پایا۔وہ کہنے لگی کہ تمہارے بیوی کے ساتھ کوئی برا ئی کر نے کا ارادہ کرے تو اس کی سزا اس کے سوا کیا ہوسکتی ہے کہ اسے قید کیا جائے یا درد ناک عذاب دیا جائے۔

27,26۔ انہوں نے کہا کہ اسی نے مجھے اپنی طرف مائل کیا۔ اس عورت کے خاندان والوں میں سے ایک شخص نے دلیل پیش کی 26کہ اگر ان کی قمیص آگے سے پھٹی ہوگی تو عورت سچ کہہ رہی ہے اور وہ جھوٹے ہیں۔ اگر ان کی قمیص پیچھے کی جانب پھٹی ہوگی تو عورت جھوٹ کہہ رہی ہے اور وہ سچے ہیں۔ 

28۔ جب اس کے شوہر نے دیکھا کہ ان کی قمیص پیچھے کی جانب سے پھٹی ہوئی ہے تو کہنے لگا کہ یہ تو تمہاری ہی سازش ہے، تم عورتوں کی سازش بہت بڑی ہے۔ 

29۔ (اس نے یوسف سے کہا کہ)اے یوسف ! اس بات کو جانے دو۔ (اور اپنی بیوی سے کہا کہ) اپنے گناہ کی معافی مانگ۔تو ہی مجرم ہے۔ 

30۔ اس شہر کی عورتیں کہنے لگیں کہ وزیر کی بیوی اپنے غلام کو مائل کر نے کی کوشش کی ہے۔ وہ غلام اس عورت کو محبت میں فریفتہ کرلیا۔ہم تو سمجھتے ہیں کہ وہ کھلی گمراہی میں ہے۔ 

31۔ ان عورتوں کی مکارانہ باتیں سنا تو اس نے ان سب کو بلا بھیجا۔ انہیں دعوت کا بھی اہتمام کیا۔ ان میں ہر ایک کو ایک چھری دی۔ اور (یوسف سے) کہا کہ ان کے سامنے چلے آؤ۔ انہیں دیکھنے کے ساتھ ان عورتوں نے دم بخودہوگئے۔ اپنے ہاتھوں کو بھی کاٹ لیا۔ اور کہا کہ اللہ پاک ہے۔ یہ تو انسان ہی نہیں۔ یہ ایک معززفرشتہ کے سوا کوئی نہیں۔

32۔ اس نے کہا کہ اس کے بارے میں ہی تم نے مجھے ملامت کی تھی۔ میں نے ہی اس کو اپنی طرف مائل کر نے کی کوشش کی تھی۔ مگر وہ بچ گیا۔ اگر یہ میرا حکم نہ مانے تو قید کردیا جائے گا، اور بے عزت ہوگا۔ 

33۔ یوسف نے کہا کہ اے میرے پروردگار!جس کی طرف یہ عورتیں بلا رہی ہیں اس سے مجھے قید خانہ پسند ہے۔ اگر تو مجھے ان کی سازشوں سے نہیں بچایا تو میں ان کی طرف جھک کرنادانوں میں سے ہوجاؤں گا۔

34۔ رب نے ان کی دعا قبول کرلی۔ ان کے فریب سے انہیں بچالیا۔ وہ سننے والا488 ، جاننے والا ہے۔ 

35۔ (وہ بے گناہ ہونے کی) دلائل دیکھنے کے باوجود ان لوگوں کو یہی سجھائی دی411 کہ ایک مقررہ مدت تک انہیں قید خانہ میں رکھا جائے۔ 

36۔ ان کے ساتھ دو نوجوان بھی قید خانہ میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب 122میں دیکھا کہ شراب نچوڑرہا ہوں۔دوسرے نے کہا کہ میں نے(خواب میں) دیکھا کہ میرے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں اور اسے پرندے کھا رہے ہیں۔ (انہوں نے کہا ) اس کی تعبیر ہمیں بتاؤ۔ ہم تو تمہیں نیک عمل کر نے والوں میں سے دیکھ رہے ہیں۔

37۔ یوسف نے کہا کہ (خواب میں) تمہیں جو بھی کھانے کو دی جانے والی ہو، وہ حاصل ہو نے سے پہلے اس کے بارے میں تفصیل میں تمہیں بتا دوں گا۔ یہ میرے رب نے مجھے سکھایا ہے122۔ اللہ پر ایمان نہ لاتے ہوئے، آخرت کا انکار کر نے والے لوگوں کی دین کو میں نے (قبول نہ کر تے ہوئے) چھوڑدیا۔  38۔ میرے اجداد ابراھیم، اسحاق اور یعقوب کے دین کی میں پیروی کر تا ہوں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو ہم شریک کر نے والے نہیں۔ یہ ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کے لئے اللہ کا فضل ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ 

39۔ اے میرے قید خانے کے ساتھیو! کیا بہت سے معبود (رہنا ) اچھا ہے یا ایک ہی زبردست اللہ بہتر ہے؟ 

40۔ اس کے سوا جو تم عبادت کرتے ہو وہ سب صرف نام ہیں۔ تم اور تمہارے اجداد نے اس کو نام دیا ہے۔ اس کے متعلق اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ اختیار سارے اللہ کے سوا کسی کو نہیں234۔ اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی تم عبادت نہ کریں۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔ لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ 

41۔ اے میرے قید خانے کے ساتھیو! تم میں سے ایک اپنے آقا کو شراب پلائے گا، دوسرا صلیب پر لٹکایا جائے گا۔ اس کے سر کو پرندے کھائیں گے۔ جس کے متعلق تم تفصیل مانگ رہے ہواس معاملہ کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ 

42۔ ان دونوں میں سے جس کے بارے میں خیال تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا، اس سے یوسف نے کہا کہ میرے بارے میں تمہارے آقا سے ذکر کرنا۔ لیکن وہ اپنے آقا سے ان کے بارے میں کہنے سے شیطان نے بھلا دیا۔ پس وہ (یوسف) قید خانے ہی میں کئی سال ٹہرے رہے230۔ 

43۔ بادشاہ نے کہا کہ میں نے( خواب میں) دیکھا کہ سات موٹی گائیں کوسات دبلی گائیں کھا رہی ہیں، اور سات ہری بالیاں اور دوسری سوکھی بالیوں کو بھی دیکھا۔ اے درباریو! اگر تم خواب122 کی تعبیر جاننے والے ہوتو میرے اس کی خواب کی تعبیر بتاؤ۔ 

44۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے معنی خواب122 ہیں۔بے معنی خوابوں کی تعبیر ہم نہیں جانتے۔ 

45۔ ان دونوں میں سے جو رہا ہوگیا تھا اس کو بہت دنوں کے بعد یاد آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا۔پس مجھے بھیجو۔ 

46۔ (اس نے کہا کہ) اے یوسف! اے سچے! ساتھ موٹی گائیں کوسات دبلی گائیں کھا رہی ہیں، سات ہری بالیاں اور دوسری سوکھی بالیاں بھی ہیں، ان کی تعبیرہمیں بتلاؤ۔ (اس اطلاع کے ساتھ) میں لوگوں کے پا س جانا ہے، شاید وہ سمجھ جائیں ۔

47۔ لگاتارسات سال تک کھیتی کرتے رہوگے۔ تم جو فصل کاٹو اس میں کھانے کے لئے تھوڑی مقدار کے سوا دوسری بالیوں کو چھوڑ رکھو۔ 

48۔ اس کے بعد قحط سالی کے سات (سال) آئیں گے۔ اس کے لئے جو غلہ تم نے پہلے جمع کر کے رکھا تھاصرف تھوڑی مقدار کے سوا ان سب کو وہ کھا جائیں گے۔ 

49۔ پھر اس کے بعدلوگوں کے لئے بارش برسنے والی سال آئے گی۔ اس سال پھل کا رس نچوڑا جائے گا۔ 

50۔ (یہ سن کر) بادشاہ نے کہا کہ ان کو میرے پاس لے آؤ۔ (بادشاہ کا) قاصد ان کے پا س آیا۔ یوسف نے ان سے کہا کہ تم اپنے بادشاہ کے پاس جا کر پوچھو جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے ا ن عورتوں کا حال کیا ہوا۔ میرا پروردگار ان عورتوں کی سازش جاننے والا ہے۔ 

51۔ (بادشاہ نے ان عورتوں سے) پوچھا کہ جب تم نے یوسف کو فریفتہ کر نے کی کوشش کی تو تمہیں کیا ہوا تھا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ پاک ہے۔ ان کے پاس ہم نے کسی قسم کی برائی نہیں پائی۔ وزیر کی بیوی نے کہا کہ اب سچائی سامنے آگئی۔ میں نے ہی انہیں اپنی طرف مائل کر نے کی کوشش کی تھی۔ وہ تو راست گو ہے۔ 

52۔ (یوسف نے کہا کہ میں نے یہ تحقیق اس لئے کی کہ) وزیر کو معلوم ہوجائے کہ( میرے آقا )آنکھوں سے اوجھل ہونے کے باوجود میں نے اسکی خیانت نہیں کی اور خیانت کر نے والوں کو اللہ راستہ نہیں دکھاتا232 ۔ پ

ارہ : 13

53۔ (یوسف نے کہا کہ ) میں نہیں کہتا کہ میرا دل پاک ہے۔نفس تو برائی ہی کی طرف اکساتا ہے سوائے اس کے جو میرا رب رحم فرمائے۔ میرا رب بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔ 

54۔ بادشاہ نے کہا کہ اس کو میرے پاس لے آؤ۔ اسے میرے لئے منتخب کر تا ہوں۔ پھر جب اس سے بات کی تو کہنے لگا کہ آج تم نے ہمارے پاس ایک مستحکم جگہ پالیا اور معتمد ہوگئے۔ 

55۔ انہوں(یوسف )نے کہا کہ اس زمین کے خزانوں پرمجھے بطور افسر مقرر کر دیجئے۔ میں جاننے والا اور حفاظت کر نے والا ہوں233۔ 

56۔اس سرزمین میں جہاں چاہے رہنے کے لئے اسی طرح ہم نے یوسف کو اختیار دیا۔ ہم جسے چاہتے ہیں اپنی رحمت عطا کرتے ہیں۔نیکی کر نے والوں کے اجر ضائع نہیں کرتے۔

57۔ ایمان لانے والے اور (اللہ سے) ڈرنے والوں کو آخرت کا اجر ہی بہتر ہے۔ 

58۔ یوسف کے بھائی بھی آئے اور ان سے ملاقات کی۔یوسف نے انہیں پہچان لیا ،لیکن وہ لوگ انہیں پہچان نہ سکے۔ 

59۔ جب اس نے ان لوگوں کے لئے سامان تیار کر دیا تو کہا کہ تم اپنے والد سے تمہارے بھائی کوبھی میرے پاس لے آؤ228۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ میں پورا ناپ کر دیتا ہوں؟میں بہترین خاطر تواضع کر نے والا ہوں۔ 

60۔ (اور یہ بھی کہا کہ) اگر تم اس کو لے کر نہ آئے تو تمہارے لئے میرے پاس کوئی غلہ نہیں ہے اور تم میرے قریب بھی نہ آنا۔ 

61۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں اس کے باپ کو زور دیں گے۔ ہم تو (وہ کام) کر نے والے ہی ہیں۔ 

62۔ اپنے خدمت گاروں سے (یوسف نے )کہا کہ وہ لوگ جو مال لائے تھے اس کو انہیں کے بوریوں میں رکھ دو۔ جب وہ اپنے اہل وعیال میں پہنچیں گے تو اس کو دیکھ کر (اسے واپس کر نے کے لئے) وہ پھرلوٹ کر آئیں گے۔

63۔ پھر وہ جب اپنے باپ کے پاس لوٹے تو کہنے لگے کہ ابا جان! (آئندہ ) ہمیں غلہ دینے سے روک دیا گیا ہے۔ اس لئے ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیجو۔ ہم غلہ لے آئیں گے۔اور ہم اس کی حفاظت کریں گے۔ 

64۔ (یعقوب نے) کہا کہ اس سے پہلے اس کے بھائی کے معا ملے میں جس طرح تم پر اعتبار کیا ، کیا اس کے معاملے میں بھی تم پر اعتبار کروں؟ اللہ ہی بہترین محافظ ہے۔ وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔ 

65۔ وہ جب اپنا سامان کھولاتو دیکھا کہ ان کا مال انہی کو واپس کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ابا جان! ہم نے کوئی ظلم نہیں کی۔ یہ دیکھوہمارا مال بھی ہمیں لوٹادیا گیا ہے۔ ہم اپنے خاندان کے لئے رسد لے آئیں گے۔ اپنے بھائی کی بھی حفاظت کریں گے۔ ایک اور اونٹ کا بوجھ زیادہ حاصل کریں گے۔ یہ تو آسان ناپ ہے۔ 

66۔ (یعقوب نے) کہا کہ سوائے تم سب کو کوئی آفت نہ آجائے، پھرسے تم اس کو میرے پاس لا پہنچانے کے لئے اللہ کے نام سے مجھے جب تک تم عہد نہ کروگے ، میں اس کو تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا۔ جب انہوں نے عہد کیا تو کہنے لگے کہ ہم جو بات کئے تھے اس کا اللہ ہی ذمہ دار ہے۔

67۔ پھر کہنے لگے کہ اے میرے بیٹو! ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا۔ مختلف دروازوں سے داخل ہونا۔ اللہ سے میں تمہیں ذرا بھی بچا نہیں سکتا235۔ سارے اختیارات اللہ ہی کا ہے234۔ میں اسی پر بھروسہ کیا ہوں۔ بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کر نا چاہئے۔ 

68۔ چنانچہ ان کے والدانہیں جیسے داخل ہونے کا حکم دیاتھا اسی طرح جب وہ داخل ہوئے تو یعقوب کے دل میں ایک خیال جو گزراتھا بجزاس کو پورا کر لینے کے سوا(مختلف دروازوں سے گزرنا) اللہ کی طرف سے انہیں کچھ بھی نہ بچا پایا۔ ہم انہیں سکھلانے کی وجہ سے وہ صاحب علم تھے۔ پھر بھی لوگوں میں اکثر نہیں جانتے۔ 

69۔ وہ لوگ جب یوسف کے پاس گئے تو وہ اپنے بھائی کو (الگ کرکے) پیار سے کہا کہ میں ہی تمہارا بھائی ہوں۔ وہ لوگ جو کئے تھے اس کا غم نہ کر۔

70۔ انہیں جب ان کے سامان کے ساتھ تیار کیا گیا تو ناپنے کا پیالہ اپنے بھائی کے بوری میں رکھ دیا۔ پھر منادی نے اعلان کیا کہ اے اونٹ کے قافلے والو! تم لوگ چورہو۔ 

71۔ وہ سب ان کے پاس آ کر پوچھنے لگے کہ تمہاری کیا چیز کھوگئی ہے؟ 

72۔ وہ بولے کہ بادشاہ کے ناپنے کا پیالہ گم ہے۔ جواسے لے آئے اسے ایک اونٹ کے بوجھ (برابر کا غلہ) دیا جائے گا۔ اس کے لئے میں ذمہ دار ہوں۔ 

73۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم!تم اچھی طرح جانتے ہو کہ ہم اس سر زمین میں فساد پھیلانے کے لئے نہیں آئے، اور ہم چور بھی نہیں ہیں۔ 

74۔ وہ پوچھنے لگے کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اس کی سزا کیا ہے؟ 

75۔ انہوں نے کہا کہ جس کے اسباب میں وہ پایا جائے وہی (اس کو پکڑ لینا ہی) اس کی سزا ہے۔ ظلم کرنے والوں کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں۔ 

76۔ ان کے بھائی کے بوری سے پہلے(یوسف نے) ان لوگوں کے بوریوں کی تلاشی شروع کردی۔ پھر اپنے بھائی کے سامان سے اسے برآمد کیا۔ اسی طرح ہم نے یوسف کو چالاکی عطا کی236۔ اللہ کی مرضی کے سوا اس بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ اپنے بھائی کو اپنا نہیں سکتے تھے237۔ہم جسے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں۔ ہر علم والے کے اوپر ایک بڑا علم والا ہے۔

77۔ انہوں کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے پہلے اس کے بھائی نے بھی228 چوری کی ہے۔ (اس حقیقت کو کہ وہ بھائی میں خود ہوں ) یوسف نے انہیں ظاہر نہیں کیا ، ا س کو اپنے دل ہی میں رکھ لیا۔ پھر کہا کہ تم بہت برے ہو۔ تم جو کچھ کہہ رہے ہو اس کو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ 

78۔ انہوں نے کہا کہ اے وزیر! اس کو ایک بوڑھا باپ بھی ہے۔ اس لئے اس کے بجائے ہم میں سے کسی ایک کو پکڑ لو۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تم بڑے نیک نفس ہیں۔ 

79۔ اس نے کہا کہ اپنا سامان جس سے ہم نے برآمد کیا ہے اس کے سوا دوسرے کو گرفتار کرنے سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو ہم ظلم کر نے والے ہوں گے۔ 

80۔ جب وہ لوگ ان سے ناامید ہوگئے تو تنہائی میں مشورہ کر نے لگے۔ ان میں سے بڑے بھائی نے کہا کہ تمہارے والد تمہارے پا س اللہ کے نام سے جو عہد لیا تھا کیا وہ تم نہیں جانتے؟ پہلے بھی تم یوسف کے معاملے میں زیادتی کر چکے ہو۔ اس لئے جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ میرے لئے فیصلہ نہ کردے میں اسی سرزمین پر ٹہرنے والا ہوں۔ وہ بہتر فیصلہ کر نے والا ہے۔ 

82,81۔ (اور کہا کہ ) تم اپنے والد کے پاس جا کر کہو کہ ابا جان! تمہارے بیٹے نے چوری کی۔ ہم جو جانتے ہیں اسی کی گواہی دے رہے ہیں۔ ہم تو غیب جاننے والے نہیں۔ اور یہ بھی کہو کہ ہم جس بستی میں تھے ان لوگوں سے اور ہمارے ساتھ جو اونٹ کے قافلہ والے آئے تھے ان سے بھی دریافت کرلو۔ ہم بالکل سچے ہیں۔ 

83۔ (وہ لوگ جب اپنے والد سے اس کے بارے میں کہا تو) اس نے کہا کہ بات ایسی نہیں ہے۔ تمہارے دل نے ایک کام کے لئے ابھار دیا۔ پس میں اچھی صبر سے کام لیتا ہوں۔ ان سب کو اللہ میرے پاس پہنچا دے گا۔ وہی علم والا، حکمت والا ہے۔ 

84۔ انہیں چھوڑ کر وہ ہٹ گئے۔ اور کہا کہ ہائے یوسف! غم کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں۔ وہ (دکھ کو) ضبط کرنے والے تھے۔

85۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! کیا تم یوسف کو یاد کر تے رہوگے یہاں تک کہ تمہارا جسم گھل جائے یا تم ہلاک ہوجائے۔ 

86۔ یعقوب نے کہا کہ میں اپنا دکھ اور غم کی فریاداللہ ہی سے کر تا ہوں۔ تم جو نہیں جانتے اسے میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں۔  87۔ (اور کہا کہ) میرے بچو! تم جاؤ ، یوسف اور اس کے بھائی کی اچھی طرح تلاش کرو۔ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجانا۔ (اللہ کا) انکار کر نے والوں کے سوا دوسرے کوئی اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے471۔ 

88۔ وہ لوگ ان( یوسف )کے پاس آئے۔ اور کہا کہ اے وزیر! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو سخت تکلیف پہنچی ہے۔ ہم حقیر سا مال ہی لائے ہیں۔ اس لئے ہمیں پوراغلہ دیجئے اور ہمیں صدقہ بھی دیجئے۔ خیرات کر نے والوں کو اللہ اجر عطا فرمائے گا۔ 

89۔ یوسف نے پوچھا کہ جب تم نادان تھے ، اس وقت یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ تم نے کیا کیا ، تم جانتے بھی ہو؟

90۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا تم ہی یوسف ہو؟ اس نے کہا کہ ہاں، میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرے بھائی ہیں۔ اللہ نے ہم پر فضل فرمادیا۔ جو کوئی (اللہ سے) ڈر کر صبر اختیار کر تا ہے ایسے نیکی کر نے والوں کا اجر اللہ ضائع نہیں کرتا۔

91۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اللہ نے ہم سے زیادہ تمہیں منتخب کر لیا ہے۔ ہم نے خطا کردیا۔

92۔ اس نے کہا کہ آج تم سے کوئی انتقام لینا نہیں ہے۔ تمہیں اللہ معاف کر ے گا۔ وہ رحم کر نے والوں میں بہترین رحم کر نے والا ہے۔ 

93۔ (یہ بھی کہا کہ) میری یہ قمیص لے جاؤ اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈالو۔ انہیں بینا ئی آجائے گی۔ اپنے تمام گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔ 

94۔ جب اونٹ کا قافلہ نکلا تو ان کے والد نے کہاکہ میں یوسف کی بو محسوس کر رہا ہوں۔ تم مجھے ملامت نہ کرنے لگو۔

95۔ (گھر والے) کہنے لگے کہ اللہ کی قسم! تم تو اپنے پرانے غلط فیصلے پر ہی ہو۔ 

96۔ خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر اسے ان کے چہرے پر ڈالا۔ فوراً انہیں بینائی آگئی۔ اس نے کہا کہ کیا میں تم سے نہیں کہا تھاکہ تم جو نہیں جانتے وہ میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں۔ 

97۔ انہوں نے کہا کہ اے ہمارے ابا جان! ہمارے گناہوں کے لئے بخشش طلب کیجئے۔ ہم خطا کر چکے۔ 

98۔ اس نے کہا کہ میں تمہارے لئے میرے رب سے بعد میں معافی طلب کروں گا۔ وہ بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔ 

99۔ وہ لوگ جب یوسف کے پا س گئے تو وہ اپنے ماں باپ سے لپٹ گئے۔ اور کہا کہ اگر اللہ چاہے تو امن کے ساتھ شہر مصر میں داخل ہوجاؤ۔ 

100۔ اپنے والدین کو وہ اپنے تخت پر بٹھایا۔ وہ سب لوگ ان کے مطیع ہوگئے11۔ یوسف نے کہا کہ ابا جان! پہلے جو میں نے خواب دیکھا 122اس کی تعبیر یہی ہے۔ میرے رب نے اسے سچ کر دکھا یا۔جب قید خانہ سے باہر نکالا تو وہ مجھ پر بڑا احسان کیا۔ میرے اور میرے بھائیوں کے بیچ شیطان نے جدائی ڈالنے کے بعد تم سب کودیہات سے میرے پاس لاکر پہنچا دیا۔میرا رب جو چاہتا ہے باریک بینی سے کر تا ہے۔ وہ جاننے والا ، حکمت والا ہے۔ 

101۔ (اور یہ بھی کہا کہ) اے میرے پروردگار! تو نے مجھے اختیار میں (کچھ) عطا کیا ہے۔مجھے (مختلف) باتوں کی وضاحت سکھائی ہے۔ اے آسمانوں507 اور زمین کے پیدا کر نے والے! توہی اس دنیا میں اور آخرت میں میرا محافظ ہے۔ مجھے مسلمان 295کی حالت میں وفات دے۔ نیک لوگوں کے ساتھ مجھے شامل کردے۔ 

102۔ (اے محمد!) یہ سب غیب کی خبریں ہیں۔ جسے ہم تمہیں سناتے ہیں۔ وہ سب لوگ جب (یوسف کے خلاف) ایک دل سے سازش کر رہے تھے اس وقت تم ان کے ساتھ نہیں تھے۔ 

103۔ خواہ تم کتنی ہی خواہش کرو لوگوں میں سے اکثر یت ایمان لانے والے نہیں۔ 

104۔ اس کے لئے تم نے ان سے کوئی اجرت نہیں مانگی۔ یہ تمام جہاں والوں کے لئے نصیحت کے سوا اور کچھ نہیں۔ 

105۔ آسمانوں اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں، جنہیں وہ جھٹلاتے ہوئے ہی گزرجاتے ہیں۔

106۔ ان میں اکثر لوگ شرک کر نے کے سوا اللہ کو نہیں مانتے۔ 

107۔ اللہ کا گھیر لینے والا عذاب ان کے پاس آجائے یا ان کی بے خبری میں اچانک وہ قیامت کی گھڑی1 آجائے، اس بات سے کیا وہ لوگ بے خوف ہوگئے ہیں؟

108۔ (اے محمد!) کہہ دو کہ یہی میرا راستہ ہے۔ میں اور میرے فرماں بردار روشن دلیل پر رہتے ہوئے اللہ کی طرف بلا رہے ہیں۔ اللہ پاک ہے10۔ اور میں شرک کرنے والا نہیں ہوں۔ 

109۔ تم سے پہلے ہم نے(مختلف بستیوں میں انہیں کے) بستی والے مردوں کو رسول بنا کر بھیجا239۔ انہیں وحی نازل فرمایا۔ کیا ان لوگوں نے زمین میں سفر کر کے غور نہیں کیاکہ ان سے پہلے جو گزرے تھے ان کا انجام کیا ہوا؟(اللہ سے) ڈرنے والوں کو آخرت کی زندگی ہی بہتر ہے۔ کیا تم سمجھوگے نہیں؟ 

110۔ آخر میں جب رسولوں نے نا امید ہو کر سمجھ لیا کہ ہم ٹھکرا دئے گئے تو ہماری مدد انہیں آپہنچی۔ ہم جسے چاہتے تھے وہ بچالئے گئے۔ مجرم لوگوں سے ہمارا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا۔

111۔ ان کی سرگذشت میں عقل مندوں کے لئے عبرت ہے۔ (یہ کوئی) گھڑی ہوئی بات نہیں ہے۔ بلکہ جو اس سے پہلے گزر چکی ہے4 اس کی تصدیق کر تے ہوئے ہر ایک بات کی وضاحت کرتی ہے۔ ایمان لانے والوں کے لئے سیدھی راہ اور رحمت ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account