Sidebar

04
Mon, Nov
0 New Articles

سورۃ : 18 الکھف ۔ وہ غار

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورۃ : 18 سورۃ الکھف ۔ وہ غار

کل آیتیں : 110

اس سورت کی آیت نمبر 9 سے 26 تک عقیدے کی خاطر اپنے وطن سے ہجرت کر کے غار میں پناہ لینے والے چند نوجوانوں کا حیرت انگیز واقعہ بیان ہو نے کی وجہ سے اس سورت کو یہ نام رکھا گیا ہے۔  بہت ہی مہربان، نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے . . .

4,3,2,1۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔اسی نے اپنے بندوں پر کسی بھی کجی کے بنا سچائی کی اس کتاب کو، اپنے سخت عذاب سے آگا ہ کر نے کے لئے، اور یہ خوشخبری دینے کے لئے کہ نیک کام کر نے والے ایمان والوں کو اچھا بدلہ ہے اور اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان لوگوں کو جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنے لئے اولاد بنالی ہے تنبیہ کر نے کے لئے نازل کی ہے26۔ 

5۔ انہیں اور ان کے اگلوں کو بھی اس بارے میں کوئی علم نہیں۔ ان کے منہ سے نکلنے والی ان کی باتیں بڑی خوفناک ہیں۔ وہ لوگ جھوٹ ہی کہتے ہیں۔ 

6۔ اس پیغام کو اگر وہ نہ مانیں تو تم ان کے لئے فکر کرتے ہوئے شاید اپنے آپ کو ہلاک کرڈالوگے!

7۔ ان میں اچھے اعمال والے کون ہیں ، یہ آزمانے کے لئے484 زمین میں جو کچھ ہے اس کو ہم نے اس (زمین) کی سجاوٹ بنایا ہے۔ 

8۔ اس پر جو کچھ ہے اس کو ہم کھلی میدان بھی بنادینے والے ہیں۔

9۔کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ غار اور کتبہ والے ہماری نشانیوں میں سے عجیب ہیں271؟ 

10۔ چند نوجوانوں نے جب غار میں پناہ لی تو کہنے لگے کہ اے ہمارے رب! تو اپنی رحمت ہمیں عطا فرما۔اور ہمارے معاملے میں ہمارے لئے درست کردے۔ 

11۔ پس اس غار میں ہم نے انہیں کئی سالوں تک سلائے رکھا462۔ 

12۔ ان کے ٹہرے رکھنے کی مدت کو ان دونوں گروہوں میں سے اچھی طرح جاننے والا کون ہے ، یہ معلوم کرا نے کے لئے پھر ہم نے انہیں اٹھایا۔ 

13۔ ان کا سچا واقعہ ہم تمہیں سناتے ہیں۔ وہ کچھ نوجوان تھے۔ وہ اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے۔ ہم نے ان کی ہدایت اور بڑھا دی۔ 

14۔انہوں نے جب اٹھ کر کہنے لگے کہ ہمارا رب آسمانوں507 اور زمین کا پروردگار ہے، ہم اس کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکاریں گے۔ (اگر ایسا کریں تو) حد سے بڑھی ہوئی بات کہنے والے ہوجائیں گے ، تو ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط کر دیا۔ 

15۔ یہ ہماری قوم نے اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کو بنا رکھے ہیں۔ کیا وہ لوگ ان کے بارے میں ایک واضح دلیل نہیں لانا چاہئے تھا؟ اللہ پر جھوٹ باندھنے والے سے بڑھ کر بڑا ظالم اور کون ہوگا؟

16۔ (وہ یہ بھی کہنے لگے کہ) ان کو اور اللہ کے سوا جنہیں یہ پوجتے ہیں ان سب کو چھوڑ کر اس غار میں پناہ لے لو۔ تمہارا رب تم پر اپنی رحمت کشادگی سے عطا کر ے گا۔ اور تمہارے کام بھی آسان فرمائے گا۔ 

17۔ تم دیکھو گے کہ جب سورج طلوع ہو تا ہے تووہ ان کے غار سے دائیں طرف جھک جاتا ہے اور جب وہ غروب ہو تا ہے تو بائیں طرف سے ان سے گزر جا تا ہے۔ وہ لوگ اس غار کے کشادہ حصے میں ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ اللہ جسے ہدایت دیتا ہے وہی ہدایت یافتہ ہے۔ وہ جسے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے تو انہیں ہدایت دینے والے کسی سرپرست کو نہیں پاؤگے۔ 

18۔ تم سمجھوگے کہ وہ جاگ رہے ہیں۔ (لیکن) وہ سو رہے ہیں462۔ انہیں ہم دائیں اور بائیں کروٹ بدلتے ہیں۔ ان کا کتا اپنا اگلا پاؤں پھیلا ئے ہوئے غار کے دہانے بیٹھا ہے۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو انہیں چھوڑ کر تم ڈر کربھاگ گئے ہوتے۔ ان سے تم زیادہ ہی دہشت زدہ ہوجاتے۔ 

19۔ وہ اپنے آپس میں تحقیق کر نے کے لئے ہم نے انہیں اٹھایا۔ ان میں سے ایک نے پوچھا کہ کتنا (وقت) تم گزارے ہوں گے؟ (دوسرے ) لوگ کہنے لگے کہ ایک دن یا دن میں کا کچھ حصہ ہی ٹہرے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تم جتنا ٹہرے تھے وہ اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ تم میں سے کسی ایک کو اس چاندی کے سکے کے ساتھ شہر میں بھیجو۔وہ یہ دیکھ کر کہ پاکیزہ رزق کون رکھتا ہے اس کے پاس سے وہ کھانا ہمارے لئے لے آئے۔ وہ بہت احتیاط سے رہے۔ تمہارے بارے میں وہ کسی سے نہ کہے413۔ 

20۔ اگر وہ تمہیں پہچان لیں تو وہ تمہیں سنگسار کردیں گے۔ یا ان کے مذہب میں وہ تمہیں پھر سے داخل کر دیں گے۔ تب تو تم کسی حال سے جیت نہ پاؤگے۔ 

21۔یہ جاننے کے لئے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اورخاتمے کے دن1 میں کوئی شک نہیں ، ہم نے (غار والوں کے متعلق) انہیں اسی طرح مطلع کر دیا۔ اس وقت وہ اپنے آپس میں اختلاف کر نے لگے۔ اور کہا کہ ان پر ایک عمارت کھڑا کردو۔ ان کے بارے میں ان کا رب ہی جانتا ہے۔ اپنے معاملے میں جن کا ہاتھ اونچا رہا انہوں نے کہا کہ ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے397۔ 

22۔ بعض کہتے ہیں کہ (وہ) تین، اور چوتھا ان کا کتا ہے۔ غیب کے بارے میں قیاس کے طور پر (دوسرے) کہتے ہیں کہ پانچ ، چھٹواں ان کا کتا ہے۔ اور (بعض تو) یہ کہتے ہیں کہ سات اور آٹھواں ان کا کتا ہے۔ان کی گنتی کے بارے میں میرا رب ہی بہتر جانتا ہے۔ (اے محمد!) کہہ دو کہ چند لوگوں کے سوا انہیں کوئی نہیں جانتا496۔ ان کے بارے میں جو تم جانتے ہواس کے سوا (کسی اور میں) بحث نہ کرو۔ ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے تفصیل مت مانگو۔  24,23۔کسی بات کے بارے میں بھی نہ کہو کہ میں اسے کل کردوں گا بجز (اسکے ساتھ کہے) اگر اللہ چاہے ۔جب تم بھول جاتے ہو تو اپنے رب کو یاد کرو۔ اور کہو کہ میرا رب عنقریب اس سے بھی زیادہ ہدایت کی راہ بتلائے گا26۔ 

25۔ وہ اپنے غار میں تین سو سال ٹہرے رہے (بعض کہتے ہیں کہ) نو سال اور زیادہ گزارے۔

26۔ کہہ دو کہ ان کے ٹہرے رہنے (کی مدت )کے بارے میں اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ آسمانوں507 اور زمین میں جو پوشیدہ ہیں سب اللہ ہی کے ہیں۔وہ خوب دیکھنے والاہے488 اور اچھی طرح سننے والا ہے488۔ اس کے سوا ان کے لئے کوئی کارساز نہیں۔ وہ اپنے اختیار میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔  27۔ (اے محمد!) اپنے رب کی کتاب میں سے جو تمہیں وحی کی گئی ہے اسے سناؤ۔اس کی باتوں کوکوئی بدلنے والا نہیں30۔اس کے سوا کوئی پناہ گاہ تم نہیں پاؤگے۔ 

28۔ اپنے پروردگار کے چہرے کو چاہتے ہوئے صبح اور شام اپنے رب کو پکارنے والے لوگوں کے ساتھ اپنے کو پابند رکھا کرو۔ اس دنیا کی رونق کی خاطر ان سے ہٹ کرتم اپنی آنکھوں کو مت پھیرو۔ اپنی یاد سے جس کے قلب کو ہم نے بھلا دیا ہے اس کا کہا نہ مانو۔ وہ اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے ، اس کا معاملہ حد سے گزرنے والا ہے۔ 

29۔ (اے محمد!) یہ حقیقت تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ جو چاہے اسے مانے اورجو چاہے اسے انکار کرے۔ ظلم کر نے والوں کو ہم نے جہنم تیار کر رکھا ہے۔ اس کی دیواریں انہیں گھیرے میں لے لیں گی۔ اگر وہ پانی مانگیں تو چہرے کو جھلسانے والی پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا۔ وہ بہت ہی برا مشروب ہے، بہت ہی برا ٹھکا نا۔ 

30۔ جولوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے (اس طرح) اچھے عمل کر نے والوں کا اجرہم ضائع نہیں کرتے۔

31۔ ان کے لئے دائمی جنت کے باغات ہیں۔ ان کے نچلے حصہ میں نہریں جاری ہوں گی۔ انہیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ باریک اور دبیز ریشم کے سبز کپڑے وہ پہنیں گے۔ وہاں کے تختوں پر ٹیک لگائے ہوئے ہوں گے۔ یہی بہتر اجر ہے ، عمدہ آرام گاہ ۔

32۔ ان کے لئے دو آدمیوں کا مثال دو۔ ان میں سے ایک کے لئے دو انگور کے باغات دئے تھے۔ ان دونوں کو کھجور کے درخت سے احاطہ باندھ کر ان دونوں کے درمیان کھیتی بھی لگا دی تھی۔

33۔ وہ دونوں با غات بغیر کسی کمی کے اپنے فائدے پہنچا رہے تھے۔ ان دونوں کے درمیان نہرجاری کردی۔ 

34۔ دوسرے بھی پھل تھے۔ وہ اپنے ساتھی سے بات کر تے وقت کہا کہ میں تم سے زیادہ مالدار ہوں اورزبردست جتھے والاہوں۔ 

35۔ وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہوئے اپنے باغ میں داخل ہوا۔ اور کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ باغ تباہ ہوجا ئے گا۔ 

36۔ (اور کہا کہ)میں نہیں سمجھتاکہ خاتمے کا دن1 آئے گا۔ اگر میں میرے رب کے سامنے لے جایا جاؤں گا تو اس سے بہتر جگہ ہی پاؤں گا۔ 

37۔ اس سے گفتگو کر نے والے ساتھی نے پوچھا کیا تم اس ذات کا انکار کر تے ہو جس نے تمہیں مٹی سے اور پھر ایک بوند منی سے پیدا کیا368 اور پھرتمہیں ایک ٹھیک ٹھاک انسان بنایا506۔ 

38۔ لیکن وہی میرا اللہ ہے، میرا مالک ہے۔ میرے پروردگار کے ساتھ میں کسی کو شریک نہ ٹہراؤں گا۔ 

39۔ جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تمہیں یہ کہنا چاہئے تھا کہ اللہ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اللہ کے بغیر کوئی طاقت نہیں ہے۔ تم نے سوچ لیا کہ میں مال اور اولاد میں تم سے کمتر ہوں۔

40۔ ممکن ہے کہ تیرے باغ سے بہتر باغ مجھے میرا پروردگار عطا کردے اور تیرے باغ پر فیصلہ کر نے کے لئے آسمان سے بھیج کراسے پھسلنے والی چکنی مٹی بنادے۔ 

41۔(اور کہا کہ) یا اس کا پانی خشک ہوجائے۔ اسے ڈھونڈ نکالنا تجھ سے نہیں ہوسکتا۔ 

42۔ اس کے پھل گھیر لئے گئے۔ انہیں اوندھا گری ہوئی حالت میں دیکھ کر اس کے لئے جو خرچ ہوا اس کے بارے میں وہ ہاتھ ملنے لگا۔ اور کہا کہ کاش! میں میرے رب کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ ٹہرایا ہوتا!

43۔ اللہ کے سوا اس کو مدد کر نے والی کوئی جماعت نہیں تھی۔ اور وہ مدد حاصل کر نے والابھی نہ تھا۔

44۔ وہاں مدد کر نا اللہ بر حق ہی کے لئے ہے۔ وہی بہتر اجر دینے والا ہے اور بہتر فیصلہ کر نے والا ہے۔ 

45۔ آسمان سے ہم نے پانی برسایا۔ وہ زمین کے پودوں سے گھل مل گیا۔ (پھر خشک ہو کر) وہ سوکھے پتے بن گئے۔ جسے ہوا ئیں لے کر اڑ گئیں۔ اس کو تم دنیا کی زندگی کے لئے مثال دو۔ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ 

46۔ مال اور اولاد اس دنیوی زندگی کی زینت ہیں۔ قائم رہنے والی نیکیاں ہی تمہارے پروردگار کے پاس اجر میں بہتر اورامید کے لحاظ سے بھی بہتر ہے۔ 

47۔ ہم پہاڑوں کوجگہ بدلنے کے دن1 تم زمین کو کھلی میدان دیکھوگے۔ ان سب کو اکٹھا کریں گے۔ ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ 

48۔ تمہارے رب کے پاس وہ صف باندھے ہوئے کھڑاکئے جائیں گے۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) جس طرح تمہیں ابتدا میں پید اکیا گیااسی طرح تم ہمارے پاس آگئے۔ تم نے سوچا تھا کہ آگاہی کی جگہ ہم تمہارے لئے مقرر نہیں کریں گے۔ 

49۔ وہ کتاب رکھ دیا جائے گا۔ اس میں جو کچھ ہے اس کی وجہ سے مجرموں کو تم ڈرتے ہوئے دیکھوگے ۔ وہ کہیں گے کہ اس دفتر کو کیا ہوگیا ہے کہ چھوٹی ہو یا بڑی ہربات درج کیا ہو اہے! وہ جو کئے تھے اس کواپنی آنکھوں کے سامنے دیکھیں گے۔ تمہارا رب کسی پر ظلم کر نیوالا نہیں۔

50۔ جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کی اطاعت کرو11 تو ابلیس 509کے سوا سب نے اطاعت کی۔ وہ جنوں کے گروہ سے تھا۔ وہ اپنے رب کے حکم سے تجاؤز کرگیا۔ کیا تم مجھے چھوڑکر اس کو اور ا س کی نسل کو اپنا کارساز بنالیتے ہو؟وہ تمہارے دشمن ہیں۔ ظلم کر نے والے (توحید کو شرک سے) جو بدلوایا وہ بہت ہی برا ہے۔ 

51۔ آسمانوں507 اور زمین کے پیدا کر نے اور انہیں پیدا کر نے کو368، میں نے انہیں گواہ نہیں رکھا۔ گمراہ کر نے والوں کو میں دوست بناتا نہیں۔ 

52۔ جب وہ فرمائے گا کہ تم جنہیں میرا شریک ٹہرائے تھے انہیں بلاؤ تو وہ ان کو بلائیں گے۔ لیکن وہ لوگ انہیں کچھ بھی جواب نہ دیں گے۔ ان کے درمیان ہم ہلاکت کی جا پیدا کردیں گے۔

53۔ گنہگار جب دوزخ دیکھیں گے تو سمجھ جائیں گے کہ ہم اسی میں گرنے والے ہیں۔ اس سے بچنے کی کوئی جگہ نہیں پائیں گے۔ 

54۔ لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہم نے ہر طرح کی مثالیں واضح کی ہیں۔ انسان تو زیادہ ہی حجت کر نے والا ہے۔ 

55۔ جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی تو اس کو مانتے ہوئے اپنے رب سے معافی طلب کر نے کے لئے انسانوں کو جو مانع ہے وہ یہی ہے کہ پہلے لوگوں پر جو حالت گزری تھی وہ اپنے پر نہیں آئی یا براہ راست عذاب نہیں اتری۔

56۔ خوشخبری دینے اور خبردار کر نے ہی کے لئے ہم نے رسولوں کو بھیجا۔ باطل سے حق مٹانے کے لئے جھوٹ کے ذریعے (اللہ کا) انکار کر نے والے بحث کرتے ہیں۔ میری آیتوں کواورتنبیہ کئے ہوئے چیزوں کو وہ مذاق سمجھتے ہیں۔ 

57۔ اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جائے تو اسے جھٹلاتے ہوئے اپنے کئے ہوئے کام بھول جائے؟تاکہ ان کے دل نہ سمجھ پائیں، ان پر ہم نے پردے اور ان کے کانوں میں بہراپن ڈال رکھے ہیں۔اگر تم انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاؤ تو وہ ہرگز سیدھی راہ پر آنے والے نہیں۔ 

58۔ تمہارارب بخشنے والا اور نہایت ہی رحم والا ہے۔ اگر وہ ان کے کاموں کے لئے انہیں پکڑنا ہوتاتو ان کے عذاب کو وہ جلد ہی بھیج دیا ہوتا۔ بلکہ ان کے لئے ایک وقت مقرر ہے۔ اس سے بچنے کی کوئی جگہ وہ نہ پائیں گے۔ 

59۔ کئی بستیوں والوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کرڈالا۔ انہیں ہلاک کر نے کے لئے ایک وقت بھی مقرر کیا۔ 

60۔ یاد دلاؤ جبکہ موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا تھا کہ دو سمندر ملنے کی جگہ حاصل ہونے تک میں چلتا رہوں گا۔ یا میں میرے سفر کو عرصۂ دراز تک جاری رکھوں گا۔ 

61۔ دو سمندر ملنے کی جگہ پرجب وہ دونوں پہنچے تو وہ اپنی مچھلی کو بھول گئے۔ وہ سمندر کو چیرتے ہوئے اپنا راستہ بنالیاتھا۔

62۔ جب وہ دونوں چلنے لگے تو(موسیٰ) اپنے خادم سے کہا کہ صبح کا کھانا لے آؤ۔اس سفر میں ہم نے بہت تکلیف اٹھائی ہے۔ 

63۔ (خادم نے) کہا کہ جب ہم اس چٹان پر آرام کررہے تھے تو کیا تم نے غور کیا؟ میں مچھلی کوبھول گیا۔اس بات کو تم سے کہنے سے شیطان نے مجھے بھلادیاتھا۔ وہ سمندر میں اپنا راستہ عجیب طریقے سے بنالیا۔ 

64۔ (موسیٰ نے) کہا کہ اسی جگہ کی ہمیں تلاش تھی۔دونوں گفتگو کر تے ہوئے اسی راستے سے واپس ہوگئے۔ 

65۔ (وہاں ) اپنے بندوں میں سے ایک کو دیکھا۔جس کو ہم نے اپنی رحمت سے نوازا تھا۔ ہم ہی نے اس کو علم بھی سکھایاتھا۔

66۔ موسیٰ نے کہا کہ جو تمہیں سکھایا گیا ہے اس میں سے بھلی باتیں مجھے سکھانے کے لئے کیا میں تمہارے پیچھے آسکتا ہوں؟ 

68,67۔ (اس بندے نے )کہا کہ میرے ساتھ صبر سے رہنا تم سے نہیں ہوسکتا۔جوچیز تم نہیں جانتے ہو اس سے تم کیسے صبر سے رہ سکتے ہو26؟ 

69۔ (موسیٰ نے) کہا کہ اللہ اگر چاہے تو مجھے صبر کر نے والا پاؤگے۔ تمہارے کسی بھی حکم کی سرتابی نہیں ہوگی۔ 

70۔ (اس بندے نے ) کہا کہ اگر تم کومیری پیروی کرنا ہے تو میں تم سے کسی بات کی تشریح کر نے سے پہلے تم مجھ سے نہیں پوچھوگے۔

71۔ دونوں چل پڑے۔ دونوں ایک کشتی میں سوار ہو نے کے ساتھ (اس بندے نے) اس میں سوراخ کر دیا۔ (موسیٰ نے) کہا کہ کیا تم اس میں رہنے والوں کوغرق کرنے کے لئے سوراخ کر رہے ہو؟ یہ تو تم نے بہت بڑا کام کرڈالا!

72۔ (اس بندے نے) کہا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر سے رہ نہیں سکوگے273؟ 

73۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میری بھول پر مجھے پکڑ نہ لینا۔ میرے معاملہ میں مشکل پیدا نہ کر دینا۔ 

74۔ دونوں (مسلسل) چلتے رہے۔ جب ایک نوجوان کو دیکھا تو (اس بندے نے) اس کو قتل کر ڈالا۔ (موسیٰ نے ) کہا کہ کسی کی جان نہ لینے والے ایک پاکیزہ جان کو تم نے مار ڈالا۔ تم نے تو ایک ناگوا رکام کرڈالا273!

پارہ : 16

75۔ (اس بندے نے) پوچھا کہ کیا میں تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر سے نہیں رہ سکتے؟

76۔ (موسیٰ نے) کہا کہ اس کے بعد بھی اگر میں کسی چیز کے بارے میں تمہارے پاس سوال کروں تو تم میرے ساتھ تعلق نہ رکھنا۔ اب میرے پاس سے تم (کافی) عذر حاصل کرچکے۔

77۔ وہ دونوں چل پڑے۔ آخر میں ایک قریہ والے کے پاس آکر کھانے کے لئے کچھ مانگا۔ ان دونوں کو میزبانی کر نے سے انہوں نے انکار کردیا۔ ان دونوں نے وہاں ایک دیوار دیکھا جو گرپڑنے کی حالت میں تھی۔ تو (اس بندے نے)فورااس کوسیدھا(کھڑا) کردیا۔ (موسیٰ نے ) کہا کہ اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری حاصل کر سکتے ہو273۔ 

78۔ یہی تمہارے اور میرے درمیان جدائی ہے۔ تم جن چیزوں سے صبر کرنہ سکے تھے ان کی وضاحت میں تمہیں بتاتا ہوں۔ 

79۔ وہ کشتی، سمندری کام کر نے والے چند غریبوں کی ہے۔ ان کے پیچھے ایک بادشاہ ہے ۔ وہ ہر ایک(بے عیب) کشتی زبردستی چھین لیا کر تا ہے۔اسی لئے میں نے اس کو عیب دار بنانا چاہا۔ 

80۔ اس نوجوان کے والدین ایمان والے تھے۔ ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ ان دونوں کو (اللہ کا) انکار اور گمراہی میں کہیں ڈھکیل نہ دے۔ 

81۔ ہم نے خیال کیا کہ ان دونوں کا رب اس کے بدلے میں اس سے بھی بہتر پاکیزہ اور قریبی میل جول رکھنے والا عطا کر ے گا۔ 

82۔ وہ دیوار اس شہر کے دو یتیم بچوں کی ہے۔ اس کے نیچے ان دونوں کے لئے خزانہ مدفن تھا۔ ان دونوں کے والد اچھے آدمی تھے۔ اس لئے اللہ نے چاہا کہ وہ دونوں جوان ہو کر ان کے حق کا خزانہ حاصل کر لیں۔ یہ تمہارے رب کی مہربانی ہے۔ اس کو میں نے میری مرضی سے نہیں کیا۔ یہی ہے اس کی وضاحت جس پر تم نے صبر نہ کیا273۔

83۔ (اے محمد!) ذوالقرنین کے متعلق وہ تم سے پوچھتے ہیں۔ تم کہو کہ ان کے بارے میں میں تمہیں سناتا ہوں۔ 

84۔ اس کو زمین میں( حکومت کر نے کے لئے) ہم نے موقع دیا۔ ہر ایک چیز سے اس کو ہم نے راستہ بنایا۔ 

85۔پس وہ ایک راہ پر چلا۔ 

86۔ غروب آفتاب کی جگہ پر جب وہ پہنچے تو کیچڑ بھرے ہوئے پانی میں اس کو ڈوبتے ہوئے دیکھا۔ وہاں ایک قوم کو دیکھا۔ ہم نے کہا کہ اے ذوالقرنین! تم انہیں سزا دے سکتے ہو یا ان کے پاس سے بھلے طریقے سے (جزیہ) لے سکتے ہو۔

87۔ اس نے کہا کہ ظلم کر نے والوں کو ہم بعد میں سزا دیں گے۔پھر وہ اپنے رب کے پاس لے جایا جائے گا۔ وہ سخت سزا دے گا۔ 

88۔ جو ایمان لایا اور نیک عمل کیا اس کے لئے اچھا بدلہ ہے۔ ہمارے احکامات میں سے آسان بات انہیں کہیں گے۔ 

89۔ پھر وہ ایک راہ پر چلا۔ 

90۔ آخر جب اس نے طلوع آفتاب کے سمت تک پہنچا تو اسے ایک قوم پر طلوع ہو تے ہوئے دیکھا۔ اس میں سے انہیں ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں پہنچائی274۔ 

91۔ اسی طرح اس کے پاس جو ہے ہم پوری طرح جانتے ہیں۔ 

92۔ پھر ایک راستے کی طرف مسلسل چل پڑا۔ 

93۔ آخر جب وہ دو پہاڑوں کے درمیانی حصہ تک جا پہنچا تو اس پار،کسی بات کو نہ سمجھنے والی ایک قوم کو دیکھا ۔ 

94۔ انہوں نے (اشارے سے) پوچھا کہ اے ذوالقرنین! یاجوج ماجوج 451نامی لوگ زمین میں فساد برپا کررہے ہیں۔کیا ہم تمہیں محصول ادا کریں تاکہ تم ہمارے اور ان کے درمیان ایک روک بنا دیں۔ 

95۔ اس نے کہا کہ میرے پروردگار نے جو مجھے عطا کیا ہے وہی بہتر ہے۔ طاقت سے میری مدد کرو۔ تمہارے اور ان کے درمیان ایک آڑ بنادوں گا۔ 

96۔( وہ اپنے خادموں سے)کہا کہ میرے پاس لوہے کے طبق لے آؤ۔ دونوں پہاڑوں کا شگاف جب(چھپ کر) برابر ہو گیا تو پھونکوکہہ کر اسے آگ بنا دیا۔ پھر کہا کہ میرے پاس تانبا لے آؤ، اس پر میں (پگھلا کر) انڈیل دوں گا۔ 

97۔ اس پر اوپر چڑھنے اور نقب لگا نے ان سے نہیں ہوسکتا۔ 

98۔ یہ میرے رب کا فضل ہے۔ میرے رب کا وعدہ جب پورا ہو جائے گا تو اسے وہ چکنا چور کردے گا۔ میرے رب کا وعدہ سچا ہے374۔ 

99۔ انہیں ایک دوسر ے سے ٹکرائیں گے۔ صور پھونکا جائے گا۔ ان سب کو ایک ساتھ جمع کریں گے۔

100۔ (ہمارے) انکار کر نے والونکے سامنے اس دن دوزخ کو اچھی طرح دکھائیں گے۔

101۔ ہماری یاد سے ہٹ کران کی آنکھیں پردے میں تھیں ، (سچائی) سن نہیں سکتے تھے۔

102۔ کیا (میرا) انکار کر نے والے مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو گہرا دوست بنالینا چاہتے ہیں؟(میرے) انکار کر نے والوں کے لئے جہنم کو ٹھکانا بنا رکھا ہے۔ 

103۔ کہو کہ عمل سے نقصان پانے والوں کے بارے میں کیا میں تمہیں بتلاؤں؟ 

104۔ اس دنیا کی زندگی میں ان کی کوشش ضائع ہوگئی۔ وہ تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اچھے عمل کئے۔

105۔ وہی لوگ اپنے رب کی نشانیوں اور ملاقات488 کا انکار کر نے والے ہیں۔ ان کے نیک اعمال برباد ہوگئے۔ پس قیامت کے دن1 ان کے اعمال کو کوئی وزن نہیں دیں گے۔ 

106۔ انہوں نے (میرا) انکار کیا، میری آیتوں کو اور رسولوں کا مذاق اڑایا ، اس لئے جہنم ہی ان کی سزا ہے۔ 

107۔ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے لئے فردوس نامی جنت کے باغات ہی ٹھکانا ہے۔ 

108۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں سے منتقل ہونا وہ پسند نہیں کریں گے۔ 

109۔ کہہ دو کہ میرے رب کے احکامات کے لئے155 اگر سمندربھی روشنائی بن جائے میرے رب کے احکامات (لکھ کر) ختم ہونے سے پہلے ہی سمندر ختم ہوجائے گا۔ اگر چہ ہم مدد کے لئے اس جیسا اور بھی لے آئیں۔ 

110۔ (اے محمد!) کہہ دو کہ میں تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہوں۔ (البتہ)مجھے وحی کی گئی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے۔ اپنے پروردگار کی ملاقات488 کا جو امید رکھتا ہے وہ نیک عمل کرے۔ اپنے رب کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہ ٹہرائے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account