132۔ اللہ اور رسولوں کے درمیان تفریق
یہ آیتیں (4:150,151,152) کہتی ہیں کہ اسلام کو اور یہ دعویٰ کرنے والوں کو کہ صرف قرآن مجید کافی ہے اور رسولوں کی کسی رہنمائی کی ضرورت نہیں ، رتی برابرتعلق نہیں۔
یہ آیت کہتی ہے کہ ’’ اللہ اوراس کے رسولوں کے درمیان تفریق کر کے چند کو مانیں گے اور چند کو نہیں مانیں گے کہنے والے حقیقت میں مسلمان نہیں ہیں۔
یہ آیت جو واضح طور پر کہتی ہے، اس حقیقت کوانکار کر نے کے لئے اس آیت کو بعض لوگ غلط معانی دے رہے ہیں۔قرآن کی چند تامل ترجموں میں اس آیت کوغلط انداز سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ اسی کو وہ لوگ اپنے دعوے کو دلیل بتا رہے ہیں۔
اللہ کی طرف سے بھیجے گئے تمام رسول برابر ہیں۔ ان کے درمیان کوئی تفریق نہ کریں۔ ان میں سے بعض کو مان کراور بعض کو انکار کرنا نہیں چاہئے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ یہی اس آیت کا مطلب ہے۔
یہ ٹھیک ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کر نا چاہئے، اور تمام رسولوں پر ایمان لے آنا چاہئے۔ اس کو قرآن مجید چند جگہوں پر نشادہی کی ہے۔اس طرح کی آیتوں ہی کو یہ تفصیل مناسب ہے، لیکن اس کے سوائے اس آیت کو وہ تشریح بالکل مناسب نہیں ہے۔
کیونکہ یہ آیت اس معانی میں ترکیب پائی ہی نہیں کہ اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں۔
اگر اس طرح کہا جاتا کہ ’’وَےُرِےْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَےْنَ رُسُلِہِ‘‘ تو اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق کر نا چاہتے ہیں کا مطلب آسکتا ہے۔
لیکن اس آیت میں ’’بَےْنَ رُسلِہِ ‘‘ (رسولوں کے درمیان) کہنے کے بجائے ’’بَےْنَ اللّٰہِ وَرسُلِہِ ‘‘(اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان) کہا گیا ہے۔
اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کرو ، اس جملے کو رسولوں کے درمیان تفریق نہ کرو کا معانی پہنانا جہالت کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے۔
چنانچہ یہ آیت یہی کہتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں۔ اس کا براہ راست جملہ بھی اسی طرح ترکیب پایاہے۔
اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں، اس جملہ کا مطلب بھی ہم ٹھیک طور سے سمجھ لینا چاہئے۔
ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان یقیناً تفریق ہے۔ اللہ کی طرح ہم اس کے رسولوں کو نہ سمجھنا چاہئے۔
اس کو ایسا نہ سمجھ لیں کہ اللہ کو کئے جانے والے عبادت کی طرح اللہ کے رسولوں کوبھی کرنا ہے۔ اگر ایسا ہو تو اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کر نے کا مطلب ہی کیا ہے؟
اس کے لئے ہم زیادہ مشقت کر نے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ کس قسم کی تفریق نہ کر نی ہے، اس کو بھی اللہ نے اسی آیت میں واضح کر دیا ہے۔ ’’بعض کو مانیں گے اور بعض کا انکار کردیں گے‘‘جو کہتے ہیں اسی کواللہ نے تفریق کہا ہے۔
اگر کوئی کہے کہ اللہ کی فرمان کو ہم مانیں گے اور اس کے رسولوں کا کہا نہیں مانیں گے، تو سمجھو کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کی۔
یہ ماننا چاہئے کہ اللہ کے رسول جو کہتے ہیں وہ اللہ ہی کا فرمان ہے۔رسول جو کہتا ہے اس کو اگر کوئی انکار کرے تو وہ حقیقت میں انہیں بھیجنے والے اللہ ہی کا انکار کر تا ہے۔ اسی بات کی طرف اللہ نے یہاں اشارہ کیا ہے۔
اس طرح تفریق کر نے والوں کا انجام کیا ہے ، اس کو بھی اللہ نے اس آیت میں فرمادیا ہے۔ اس کے بارے میں یہ اعلان کرتا ہے کہ جو آدھا مان کر باقی کو انکار کر کے ایک نیا راستہ ایجاد کرنے کی وجہ سے وہی لوگ حقیقت میں اللہ کا انکار کر نے والے ہیں، انہیں کے لئے ذلت بھرا عذاب ہے۔
یہ کہنے والے کہ قرآن مجید ہی کافی ہے، نبی کریم ؐ کی تشریح کی ضرورت نہیں ، اس آیت کی واضح فیصلے کے مطابق مسلمان نہیں ہیں، بے شک وہ اللہ کا انکار کر نے والے ہی ہیں۔
ہم نے تین آیتوں (4:150,151,152) کو پیش کیا ہے۔ان میں سے تیسری آیت کو انہوں نے اپنی رائے کے لئے دلیل سمجھ لیا ہے۔
’جو اللہ اور اس کے رسولوں کو مانتا ہو، اور ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہ کر تا ہو ، ان کے لئے ان کا اجر وہ عطا کر ے گا ‘ یہی 152 کی آیت ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس آیت میں جو کہا گیا ہے کہ اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کرو ، اس لئے 150ویں آیت کو بھی اسی طرح معنی لینا چاہئے۔
ایک بنیادی بات کو انہوں نے نہیں سمجھا۔ دو قسم کی رائے لینے کی جو آیت جگہ دیتی ہے اس قسم کی آیتوں کو کس طرح کا معنی دیا جائے ، اس کے لئے دوسری آیتوں سے سہارا لینا چاہئے۔
جو آیت دو قسم کی رائے کے لئے جگہ نہیں دیتی ہو اس جیسی آیتوں کو دوسری ایک آیت کے سہارے سے تشریح دینے کو سمجھتے ہوئے براہ راست معنی کو انکار نہیں کر نا چاہئے۔
150ویں آیت میں کہا گیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان جو تفریق کر تے ہیں۔ اس میں دو رائے نہیں ہو سکتی۔ اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں۔
اگر اس کا مطلب یہی ہے کہ ’’رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں ‘‘توایسا ہو جائے گا کہ اس میں اللہ کا لفظ بے ضرورت اور بے کاراستعمال کیا گیا ہے۔ اللہ کے کلام میں اس طرح بیجا الفاظ استعمال ہوا ہے کہنے سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔
چنانچہ150 ویں آیت کو اس کے مطابق’’ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں‘‘ کا معنی دینا چاہئے، اور 152 ویں آیت کو اس کے مطابق’’ رسولوں کے درمیان تفریق نہ کریں‘‘ کا معنی دینا چاہئے، اس کے سوائے جو نہیں ہے اس کو زبردستی ٹھونسنا نہیں چاہئے۔
یہ آیت یہی خبر دیتی ہے کہ اللہ جو کہا ہے یعنی قرآن مجید ہی کو ہم مانیں گے ، اور رسول نے جو کہا ہے یعنی حدیثوں کو نہیں مانیں گے، ایسا کہنا قطعی اللہ کا انکارہے۔
قرآن کے احکام کی پیروی کر نے کے ساتھ نبی کریم ؐ کی رہنمائی کی بھی پیروی کرنا چاہئے ، اس کے بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 18، 36، 39، 50، 55، 56، 57، 60، 67، 72، 105، 125، 127، 128، 154، 164، 184، 244، 255، 256، 258، 286، 318، 350، 352، 358، 430وغیرہ دیکھئے!
132۔ اللہ اور رسولوں کے درمیان تفریق
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode