133۔ کیا عیسیٰ نبی صلیب پر چڑھائے گئے؟
یہ دونوں آیتیں (4:157,158) کہتی ہیں کہ اللہ نے عیسیٰ نبی کواپنی طرف اٹھا لیا۔
یہ آیتیں انکار کر تی ہیں کہ عیسیٰ نبی صلیب پر چڑھا کر مار دئے گئے ۔ یہ آیتیں یہ بھی کہتی ہیں کہ کوئی آدمی تبدیل ہوجانے کی وجہ سے ایک دوسرے آدمی ہی کو یہودیوں نے قتل کیا۔
اس آیت میں جو کہا گیا ہے کہ اوپر اٹھا لیاتو بعض لوگ دعویٰ کر تے ہیں کہ اس کا مطلب ہے رتبہ بڑھادیا۔ یہ غلط ہے۔
اگرصرف یہ کہا گیاہوتا کہ انہیں اٹھا لیا گیاتوان کا رتبہ بڑھا دیا کے معنی کے لئے تھوڑا بہت گنجائش تو باقی رہتا۔ لیکن یہاں’ اپنی طرف ‘کا الفاظ بھی شامل کیا گیاہے، اس لئے اس کو اس طرح معنی نہیں کر سکتے۔
’’رَفَعَ‘‘ کے لفظ کواگر رتبہ بڑھا دیا گیا کا معنی ہو تا تو عہدہ، تعریف، حیثیت وغیرہ الفاظ بھی اسکے ساتھ شامل ہو نا چاہئے تھا۔
قرآن کی اس 19:57 آیت میں ادریس نبی بارے میں اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں اونچی حیثیت پر بلندکیا۔
لیکن عیسیٰ نبی کے بارے میں اس آیت میں کہتے وقت فرماتا ہے کہ انہیں اپنی طرف اٹھالیا۔ اس کوبراہ راست معنی ہی لینا چاہئے۔
نماز میں ہم ہاتھوں کو اٹھاکر باندھتے ہیں۔ اس کو بھی ’’رَفَعَ‘‘ کا لفظ ہی استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہو تا کہ ہاتھوں کی حیثیت کو ہم نے بڑھا دیا۔ اس کا معنی ہے ہاتھ اٹھانا۔
اس کے بعد کی آیت (4:157) اور عیسیٰ نبی کی موت نہیں ہوئی ، اس کے لئے اور کئی دلائل اس رائے کو ثابت کرتی ہیں۔
اس آیت کا مطلب ہے عیسیٰ نبی جسم کے ساتھ ہی اٹھا لئے گئے۔
کیا عیسیٰ نبی وفات پا گئے یا اوپر اٹھالئے جانے کے بعد آخر زمانے میں زمین میں اتر کر وفات پائیں گے ، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 93، 101، 134، 151، 278، 342، 456 دیکھئے!
133۔ کیا عیسیٰ نبی صلیب پر چڑھائے گئے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode