Sidebar

29
Sun, Jun
0 New Articles

 ‏‏134۔ عیسیٰ نبی کی وفات کے پہلے سب انہیں قبول کرینگے‏

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏‏134۔ عیسیٰ نبی کی وفات کے پہلے سب انہیں قبول کرینگے‏

اس آیت (4:159) میں کہا گیا ہے کہ یہود اور نصاریٰ آخری زمانے میں ٹھیک طور سے عیسیٰ نبی کے بارے میں ایمان لائیں گے۔ 

یہود یوں کے حد تک وہ لوگ عیسیٰ نبی کے کھلے دشمن تھے۔ انہوں نے عیسیٰ نبی کو نہیں مانا۔ اور اس طرح بھی تنقید کر نے لگے تھے کہ وہ غلط راستے ‏میں پیدا ہوئے۔ 

نصاریٰ، عیسیٰ نبی کو ماننے کے باوجود انہیں جس طرح ماننا چاہئے اس طرح مانا نہیں۔ جس طرح عزت دینا چاہئے اس طرح عزت بھی نہیں دئے۔ ‏انہیں اللہ کا بیٹا مانتے تھے۔ 

اس لئے وہ لوگ بھی عیسی نبی پر جس طرح ایمان لانا چاہئے تھااس طرح ایمان نہیں لائے۔

یہ دونوں گروہ مستقبل میں عیسیٰ نبی کو جس طرح ماننا چاہئے ، یعنی عیسیٰ نبی کے بارے میں اسلام کے عقیدے کے مطابق انہیں ایمان لانے کی ‏حالت پیدا ہو گی۔ اسی بات کو یہ آیت (4:159) آگاہ کر تی ہے۔ 

اس پیشنگوئی کو لوگ سمجھ نہ پائیں، اس لئے بعض لوگوں نے غلط ترجمہ کرنے کی وجہ سے اس کو ہم پہلے بتلاتے ہیں۔ 

‏’’ان پر ایمان لائے بغیر‘‘ (اِلَّا لَےُؤمِنَنَّ بِہِ) کے جملے میں ’ان پر‘ کا لفظ کس کی طرف اشارہ ہے؟ تمام علماء کسی اختلاف رائے کے بغیر متحد ہو کر ‏کہتے ہیں کہ وہ عیسیٰ نبی ہی کی طرف اشارہ ہے۔ اس سے پہلے کی آیت میں عیسیٰ نبی کے بارے میں بات چلنے کی وجہ سے وہ عیسیٰ نبی ہی کی طرف اشارہ ‏ہے، اس میں کسی دوسری رائے کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس میں کسی کو کوئی الجھن نہیں۔ 

لیکن اسی آیت میں جو کہا گیا ہے ’’ان کی وفات سے پہلے‘‘ (قَبْلَ مَوْتِہِ) کے جملے میں ’’ان کے‘‘ جو کہا گیا ہے وہ کس کی طرف اشارہ ہے؟ اسی میں ‏بعض لوگ غلط رائے اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 

بعض لوگ اس طرح معنی کیا ہے کہ ’’ہر ایک اہل کتاب ان کی (یعنی اپنی) وفات سے پہلے ‘‘ ۔ یہ غلط ترجمہ ہے۔ 

ان کی موت سے پہلے کا مطلب ہے کہ عیسیٰ کی موت سے پہلے ، اس طرح چند لوگ معنی کیا ہے۔کئی وجوہات کی بنا پر یہی ٹھیک ترجمہ ہے۔ 

عربی ادب کے مطابق دونوں طریقے سے معانی کر نے کی اس میں گنجائش ہے۔ ان مقامات پر کونسا ٹھیک ہے اور کونسا غلط، یہ فیصلہ کر نے کے لئے ‏دوسری آیتوں میں کہی ہوئی بات کو بنیاد بنا نا ہی صحیح طریقہ ہو گا۔ 

لیکن ان دونوں ترجموں میں یہ سمجھنے کے لئے کہ پہلا ترجمہ غلط ہے، کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں۔ ان ترجموں کے مطابق جو رائے ہمیں ملتی ‏ہے وہ سب غلط اور مزاحیہ انداز میں ترکیب پانے کی وجہ ہی سے بے شک یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ ترجمے غلط ہیں۔

اس ترجمہ کی بنیاد پر اس آیت کی معانی دیکھئے!

‏’’اہل کتاب میں سے ہر ایک اپنی موت سے پہلے عیسیٰ نبی پر ایمان لائے بغیر نہیں مریں گے۔ ‘‘ یہی پہلے گروہ کی ترجمہ کے مطابق حاصل ہونے ‏والی رائے ہے۔ 

یعنی اس کا مطلب ہے ،یہود و نصاریٰ جو اہل کتاب سے ہیں مرنے سے پہلے ٹھیک طور سے ایمان لے آئیں گے۔

اس رائے کے مطابق کہ یہود و نصاریٰ مرنے سے پہلے ٹھیک ایمان کے ساتھ مرینگے تو اس کا مطلب ہو گا کہ انہیں دوزخ ہی نہیں ہوگی۔ کیونکہ ‏ان کی آخری حالت بہترقرار پاجاتی ہے۔

توحید کے عقیدے کو نہ ماننے والے جس طرح سزا پائیں گے اسی طرح یہود اور نصاریٰ بھی سزا پائیں گے۔ایسی بے شمار آیتوں کے ساتھ یہ رائے ‏ٹکراتی ہیں۔ 

ہر ایک یہودی اور عیسائی مرتے وقت مسلمان بن کر ہی مرتا ہے، اس رائے کو کوئی بھی قبول نہیں کر سکتا۔ 

یہ ترجمہ غلط ہے، جب بے شک یہ معلوم ہو جا نے کے بعد ان کی موت سے پہلے ، یعنی عیسیٰ نبی کی موت سے پہلے اہل کتاب عیسیٰ پر ایمان لائے بغیر ‏نہیں رہیں گے ۔ اس دوسرے ترجمہ ہی کو ہم مانناچاہئے۔ 

ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت عیسیٰ نبی نے وفات نہیں پائی تھی۔کیونکہ اگر ان کی وفات ہوگئی ہوتی تو ’’عیسیٰ مرنے ‏کے پہلے‘‘ کہا نہیں گیا ہوتا۔ 

مزید یہ کہ ماضی کے صیغے میں ایمان لائے تھے کہنے کے بجائے ،مستقبل کے صیغے میں ایمان لائے بغیر نہیں رہ سکتے کہا گیا ہے۔اس آیت کا یہی ‏مطلب ہے کہ عیسیٰ نبی مرنے سے پہلے ان پر مستقبل میں یہودی اور عیسائی ایمان لے آئیں گے۔ 

عیسی نبی آخری زمانے میں اتر آئیں گے، اس وقت ہر شخص اسلام قبول کر لے گا۔ اس کے بعد عیسیٰ نبی وفات پائیں گے، ایسی حدیثیں اس آیت کی ‏تشریح بنتی ہیں۔ 

اللہ کی طرف اوپر اٹھالئے جا نے والے عیسیٰ نبی اترتے وقت ایسی حالت پیدا ہو نا کوئی حیرت کی بات نہیں۔ 

ساٹی لائٹ کے اس دور میں ہم جی رہے ہیں۔ اس دور میں آسمان سے ایک انسان جب اترتا ہے تو دنیا بھر کے تمام میڈیا اس کی تصویر کھینچ کر ‏ہمارے گھر کے ٹی وی چینل میں دکھا دے گی۔ اس طرح حیرت انگیز طور پر ایک شخص اتر تا ہے تو اس کی حقیقت پر مبنی بات کو دنیا ضرور مان جائے ‏گی۔ 

قرآن مجید میں ایک خبر دی جاتی ہے تو اس کو ہم ہماری ذاتی رائے بتا کر جھٹلانا نہیں چاہئے۔ ’’عیسیٰ کی موت سے پہلے اہل کتاب ان پر ایمان لانے کی ‏حالت پیدا ہوگی‘‘اگر کہا جاتا ہے تو اس سے ہم یہ جان لینا کہ وہ ابھی وفات نہیں پائے ، اس کے لئے کوئی تحقیقات کی ضرورت نہیں۔ 

پہلے ہی سے وفات پا ئے ہوئے ایک شخص کے بارے میں یہ کہا نہیں جا سکتا کہ وہ مرنے سے پہلے یہ واقع ہوگا۔ 

عیسیٰ نبی آئندہ زمانے میں آئیں گے، اس حدیث کو سنانے کے بعدابوہریرہؓ نے یہ بھی کہا کہ تم کو اگر اس میں کوئی شک ہو تو اس آیت کو بھی دیکھو! ‏اس پر بھی ہمیں غور کر نا چاہئے۔

‏(بخاری: 3448)

عیسیٰ نبی نے وفات نہیں پائی، اس کے لئے یہ آیت سند ہے۔ اس سے پہلے کی آیتوں کے ساتھ ملا کر دیکھو تو یہ اور بھی مضبوط ہو جاتی ہے۔ 

اس آیت میں جوترجمہ کیا گیا ہے کہ انہیں گواہی دیں گے ، اس جگہ عربی متن میں علیہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ 

بعض لوگ کہتے ہیں کہ علیہ کا لفظ اگر کہو تواس کو یہی معنی دینا چاہئے کہ ان کے خلاف گواہی دیں گے ۔اگر اس طرح معنی کریں تو بعض لوگ حجت ‏کر تے ہیں کہ عیسیٰ نبی کو ماننے والوں کے خلاف گواہی دیں گے کا مطلب بھی آسکتا ہے۔ 

اپنے کو ماننے والوں کے خلاف کوئی گواہی نہیں دیگا ۔ان کے خلاف عیسیٰ گواہی دیں گے کے ذریعے ایسا لگتا ہے کہ وہ عیسیٰ نبی کو ماننے کی طرح نہیں ‏مانے۔ اسلئے ان کا دعویٰ ہے اس طرح معنی کر ناغلط ہے کہ سب لوگ آخری زمانے میں عیسیٰ نبی کو مانیں گے۔

علیہ کا لفظ استعمال ہونے کی وجہ سے یہ ضروری نہیں ہے اس کو اس طرح معنی لیں کہ ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ اس کو اس طرح بھی معنی لے ‏سکتے ہیں کہ ان کی مناسبت سے گواہی دیں گے۔ 

یعنی مناسبت سے گواہی دینا اور غیر مناسبت سے گواہی دینا، ان دو معانی میں یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔اس اس مقام کے مطابق معنی دینا ہی ٹھیک ‏ہوگا۔ 

مثال کے طور پر اس آیت (22:78) میں مسلمانوں کے بارے میں کہتے وقت بھی اسی لفظ کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس جگہ میں ہم یہ معنی نہیں ‏لے سکتے کہ محمد نبی مسلمانوں کے خلاف گواہی دیں گے۔ 

‏2:143، 4:41، 5:113، 16:89، 73:15وغیرہ آیتوں میں بھی اسی طرح کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ ان جگہوں میں ان کے خلاف ‏گواہی دینے کا معانی لینے کے بجائے ان کی موافقت سے گواہی دینے کا معانی لینا ہی مناسب ہوگا۔ 

نیک لوگوں کے بارے میں یہ لفظ استعمال کیا گیا تواس کو یہ معانی لینا چاہئے کہ ان کے مناسبت سے گواہی دیں گے۔ برے لوگوں کے بارے میں ‏اگر یہ لفظ استعمال کیا گیا تو یہ معانی لینا چاہئے کہ ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ عیسیٰ نبی پریہود و نصاریٰ نے ٹھیک طریقے سے ایمان لانے کے ‏بارے میں یہ آیت کہنے کی وجہ سے اس کو یہی معانی لینا چاہئے کہ وہ مناسبت سے ہی گواہی دیں گے۔

کیا عیسیٰ نبی وفات پا گئے یا اوپر اٹھالئے جانے کے بعد آخر زمانے میں زمین میں اتر کر وفات پائیں گے ، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 93، 101، ‏‏133، 151، 278، 342، 456 دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account