Sidebar

25
Thu, Apr
17 New Articles

‏138۔ اہل کتاب کی عورت سے نکاح

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏138۔ اہل کتاب کی عورت سے نکاح

‏یہ آیت(5:5) کہتی ہے کہ اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کر سکتے ہیں۔ 

اس کا براہ راست معنی، کتاب پر ایمان لانے والے سب لوگ ہیں۔ پھر بھی قرآن کریم یہود و عیسائی کو ہی اہل کتاب کہتا ہے۔ 

یہ نہ سمجھ لینا کہ عام طور پر یہود و عیسائی ہی کی طرف یہ اشارہ کر تی ہے۔ کیونکہ عیسیٰ نبی اور یہودیوں کی طرف بھیجے گئے تمام رسول اسرائیلی قوم کی ‏طرف ہی بھیجے گئے۔ تورات اور انجیل وغیرہ کتاب بھی اسرائیلوں ہی کو دی گئیں۔ اس کو 3:49، 5:72، 7:105، 7:134، 7:138، ‏‏10:90، 17:2، 17:101، 20:47، 20:94، 26:17، 32:23، 40:53، 43:59، 61:6 وغیرہ آیتوں میں دیکھیں۔

یہ آیتیں (3:49، 5:72، 43:59، 61:6)کہتی ہیں کہ عیسیٰ نبی نے کہا کہ اسرائیلوں ہی کی طرف میں بھیجا گیا ہوں۔ 

جو غیر اسرائیل تھے اگر وہ یہود یا عیسائی میں بدل گئے ہوں تو وہ اہل کتاب نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ تورات اور انجیل وغیرہ کتابیں ان کے لئے نہیں دیا ‏گیا۔ 

دھیان میں رکھیں کہ نبی کریم ؐ سارے عالم کے لئے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ دوسرے سارے نبی ایک مقررہ لوگوں کے لئے اور ایک خاص قوم کے ‏لئے بھیجے گئے تھے۔ 

غیر اسرائیلی یہودو عیسائی کے لئے وہ کتابیں عطا نہ ہو نے کی وجہ سے وہ لوگ اللہ کی نظر میں اہل کتاب نہیں ہوسکتے۔اس لئے اس کا مطلب ہو گا، ‏اسرائیلی عورتوں سے نکاح کر سکتے ہیں۔لیکن غیر اسرائیلی یہود و عیسائی کے عورتوں سے نکاح کر نے کی اجازت نہیں۔

اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 27، 137 دیکھیں۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account