Sidebar

05
Sat, Jul
0 New Articles

237۔ غیر مسلم حکمراں کی اطاعت کر نا

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

237۔ غیر مسلم حکمراں کی اطاعت کر نا

ان آیتوں میں 12:74-76 کہا گیا ہے کہ یوسف نبی ایک ملک کے وزیر تھے۔ اپنے بھائی کو اپنے ساتھ رکھنے کے معاملے میں اپنے والد یعقوب نبی کے ملک کے قانون کو استعمال کیا، دیگر معاملوں میں اپنے حکمراں ہی کے قانون کو مروج کیا۔

یوسف نبی مصر کے وزیر تھے۔ اور اس ملک کے حکمراں کے قانون پر پابند رہ کر اس کو رائج کر نے کی ذمہ داری بھی انہیں تھی۔ اسی وقت ان کے خاص ملک میں ان کے والد یعقوب نبی کے ذریعے اللہ کا عطا کردہ قانون رہتے ہو ئے بھی اس کو مصر میں رائج کر نے کے بجائے مصرکے قانون ہی کو عمل میں لایاگیا۔

اس آیت میں تشریح کی گئی ہے کہ اپنے اس ملک کے قانون کو اگر پیروی کریں تو اپنے بھائی کو اپنے ساتھ رکھ نہیں سکتے، اس لئے صرف ان کے معاملے میں اپنے خاص ملک کے قانون کو رائج کرکے اپنے بھائی کو اپنے ساتھ رکھ لیتے ہیں۔

اپنے دیگر بھائیوں سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے ملک میں چوروں کی سزا کیا ہے؟ وہ لوگ کہتے ہیں کہ اسکوپکڑ لینا ہی اس کی سزا ہے۔ اس جواب کو پاتے ہی اسی بنیاد پر اپنے بھائی کو پکڑ لیتے ہیں۔

اس آیت کے اس جملے سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ حکمراں کے قانون کے مطابق اپنے بھائی کو وہ روکے رکھ نہیں سکتے۔

مزید یہ کہ اپنے بھائی کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے ہی یعقوب نبی کے ملک کے قانون کے بارے میں پوچھ کر اس کو استعمال کر تے ہیں۔ دوسروں کے بارے میں اپنے والد کے ذریعے ملے ہوئے قانون کو انہوں نے استعمال نہیں کیا، یہ بات بھی ان آیتوں سے معلوم ہوتا ہے۔

چنانچہ غیر مسلموں کی حکومت میں دین اور عبادات کے معاملوں کے سوا دیگر قانون میں اس حکومت کی پابندی کرنااور اس پر عمل پیراہونا غلط نہیں ہے، اس کے لئے یہ آیتیں سند ہیں۔

اللہ ہی کی سیاسی قانون کے پیروی کے لئے جو آیتیں اصرار کرتی ہیں ، اس کے لئے حکومت اور اختیارات ملنے کے بعد وہ عمل پیرا ہونے کی بات ہے۔ اس لئے اس آیت کو اس کے خلاف نہ سمجھیں۔

جہاں اسلامی حکومت نہیں ہے وہاں رہنے والے مسلمان اس حکومت کے پابند رہنا چاہئے۔ اس حکومت کے تحت مسلمان مزدور یا حاکم بنایا جاسکتا ہے۔ جب بھی وہ اسلامی قانون کے مطابق کارروائی نہیں کر سکتے۔ اس ملک کے قانون کے مطابق ہی کارروائی کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر کوئی مسلمان جج ہے ، اس کے پاس کوئی شخص چوری کے الزام میں پیش کیا گیا تو اس کے ہاتھ کاٹنے کے لئے وہ فیصلہ نہیں کر سکتا۔ اس ملک میں اس کے لئے کیا سزا ہے ، اسی کووہ دے سکتا ہے۔

کیا اس طرح سزا دینے میں دین میں کوئی گناہ ہے؟ نہیں ہے۔ اسلامی حکومت اگر قائم ہو تو ہی اسلامی قانون کے متعلق اللہ سوال کر ے گا۔ جہاں اسلامی حکومت نہیں ہے اس ملک کے قانون کے پابند رہنا یا اس قانون کو رائج کرنا گناہ نہیں ہے۔

اس بنیادی اصول کو ہم اس آیت سے جان سکتے ہیں۔

حاشیہ نمبر 234 دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account