Sidebar

29
Sun, Jun
0 New Articles

‏294۔’ شیطان کا ڈالا ہوا فتنہ‘کیا ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏294۔’ شیطان کا ڈالا ہوا فتنہ‘کیا ہے؟

‏اس آیت 22:52میں کہا گیا ہے کہ اللہ کے رسول جو پڑھکر سناتے ہیں اس میں شیطان الجھن پیدا کر دے گا۔

‏’پڑھ کر سنانے میں‘ جو ہم نے ترجمہ کیا ہے، اس جگہ میں عربی متن اُمْنِیَّتِہِ استعمال کیا گیا ہے۔ 

اس لفظ کا معنی دل بھی ہے اور پڑھ کر سنانے کی خبر بھی ہے۔

بعض مترجموں نے اس کو دل کہہ کر ترجمہ کیا ۔ ان کے ترجموں کے مطابق اللہ کے رسولوں کے دلوں میں شیطان نے اپنی بری رائے کو پیوست کر ‏دے گاکا مطلب نکلے گا۔ 

اس طرح ترجمہ کر نے کی بنیاد پر ہی سلمان رشدی ’’شیطان کی آیتیں‘‘ نامی کتاب لکھا۔اس کا دعویٰ تھا کہ یہ آیت یہی کہتی ہے کہ نبی کریم ؐ کے ‏دل میں شیطان اپنی رائے کو ڈال سکتا ہے۔

اس طرح وہ دعویٰ کر نے کے لئے اس آیت کو غلط اندازسے ترجمہ کئے ہوئے علماء ہی ذمہ دار ہیں۔ 

جب اللہ نے اپنے پیغام کوحفاظت کر نے کے لئے کہا ہے تو اللہ کے رسول کے دل میں کیاشیطان اپنی رائے کو ڈال سکتاہے؟ اس طرح اگر سوچا ہوتا ‏تواس کو وہ معنی نہیں دئے ہوں گے۔ 

اس کو اگر’’پڑھ کر سنائی گئی خبر‘‘ کے معنی سے لیا گیا تو اس طرح کی الجھن پیدا نہیں ہوسکتی تھی۔ 

اللہ کے رسولوں کو جوپیغام دی جاتی تھی اس کو وہ لوگوں تک پہنچانے کے بعد اس کے متعلق مختلف قسم کے شکوک اور اعتراضات کوشیطان لوگوں ‏میں پیدا کر دے گا، یہی اس آیت کا مطلب ہے۔

پھر ان الجھنوں کو نہ بڑھا تے ہوئے فوراًاللہ اس کو بدل دے گا۔ اپنی آیتوں کو ثابت کر دے گا بھی اس آیت میں کہا گیا ہے۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account