Sidebar

20
Sat, Apr
0 New Articles

 ‏341۔ برکت والی رات

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏341۔ برکت والی رات

‏یہ آیت 44:3 کہتی ہے کہ قرآن مجید کو ایک برکت والی رات میں اتارا گیا۔ برکت والی رات کونسی ہے، اس کو دوسری چند آتیوں سے ہم جان ‏سکتے ہیں۔ 

یہ آیت 2:185کہتی ہے کہ قرآن مجید کو رمضان کے ماہ میں اتارا گیا۔

اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ یہ برکت والی رات رمضان ہی میں موجود ہے۔ 

یہ آیت 97:1 کہتی ہے کہ رمضان میں لیلۃ القدر کی رات میں قرآن کریم کو اتارا۔ 

آیت نمبر 44:3 میں برکت والی رات جو کہا گیا ہے اورآیت نمبر 97:1میں قدر والی رات جو کہا گیا ہے، وہ دونوں ایک ہی رات کی طرف اشارہ ‏ہے۔ 

بعض لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آیت نمبر 44:3 میں جو برکت والی رات کہا گیا ہے وہ ماہ شعبان کی پندرہویں رات کی

طرف اشارہ ہے۔اس کے لئے نہ قرآن میں کوئی دلیل موجود ہے نا ہی حدیثوں میں۔ 

ماہ شعبان کی پندرہویں رات میں قرآن نازل ہوا کہنا اللہ کے فرمان کے خلاف ہے، جو کہتا ہے کہ وہ رمضان ہی میں نازل ہوا ۔

اس آیت کو وہ لوگ غلط سمجھ جانے کی وجہ ہی سے ’برات‘ نامی ایک رات کو بعض مسلمان خود ہی قائم کر کے مناتے آرہے ہیں۔

‏’برات کی رات‘ نامی لفظ قرآن مجیدمیں یا نبی کریم ؐ کی حدیث میں استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ نا موجود ایک رات کو قیاس کرکے اللہ کی آیت کو ‏نامناسب تفصیل دے کر اس دن کے لئے چند رسموں کو ایجاد کر کے ناسمجھ مسلمان غلط راستے پر جا رہے ہیں۔

وہ لوگ سمجھنا چاہئے کہ شعبان کے مہینہ میں قرآن کے نازل ہونے پر بھروسہ کر نا قرآن مجید کے اس قول کا انکار ہے کہ ماہ رمضان ہی میں قرآن ‏نازل ہوا۔

وہ لوگ اپنی غلط رائے کو ایک اور تفصیل دے رہے ہیں۔ یعنی لوح محفوظ سے پہلے آسمان پر برات کی رات میں نازل ہوا۔ وہاں سے تھوڑا تھوڑا سا نبی ‏کریمؐ تک نازل ہوا وہ لیلۃ القدر ہے۔ اس کی مناسبت سے کوئی بھی حدیث سند نہیں ہے۔

کیاقرآن مجید ایک ہی رات میں اتارا گیا؟ اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 447 دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account