Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏392۔ کیا بے گناہوں کو اللہ نے ہلاک کر دیا؟ 

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏392۔ کیا بے گناہوں کو اللہ نے ہلاک کر دیا؟ 

‏اس آیت 7:155 کوسطحی طور پر دیکھا گیا تو ایسا معلوم ہو تا ہے کہ ایسے بے گناہوں کو جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی تھی ان نیک لوگوں ‏کو بلا کر اللہ نے سزا دی۔ 

دوسرے کی بوجھ کوئی اٹھا نہیں سکتا ، یہ قرآن مجید میں کئی آیتوں میں اللہ نے فرمایاہے۔ (حاشیہ نمبر 265 دیکھئے!)

دنیا کے تمام لوگوں میںیہی عدل چلا آرہا ہے۔ ایسے میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ کسی نے گناہ کی تو اس کے لئے کسی اور کو اللہ کیوں سزا دے گا؟ 

اس لئے اللہ کے اس عدل کے مطابق ہی اس آیت کو ہم سمجھ لینا چاہئے۔

اس آیت کی ابتداء میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ نبی نے اپنی قوم سے ستر آدمیوں کو چن لیا۔ منتخب کر نے کا مطلب ہے کسی اچھے کام کے لئے منتخب کر نا ‏ہے۔ اپنی قوم سے قابلیت کے نیک لوگوں ہی کو موسیٰ نبی نے منتخب کیا۔ 

یہاں کہا گیا ہے اسی وقت انہیں ایک چنگھاڑ نے حملہ کیا۔ کس لئے وہ چنگھاڑ حملہ کیا ، وہ کہا نہیں گیا۔ 

لیکن دوسری آیتوں کو تفتیش کر نے سے یہ آیتیں 2:55، 4:153کہتی ہیں کہ ان لوگوں نے اللہ کو براہ راست دیکھنے کی استدعا کی تھی۔ 

عام طور پر اللہ کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کر نے والوں کو اس طرح سزا دینا ہی اللہ کا دستور تھا۔ یہ آیت 7:143 کہتی ہے کہ موسیٰ نبی بھی اللہ کو دیکھنے ‏کی خواہش ظاہر کر کے بے ہوش گر پڑے۔

اس لئے جن لوگوں پر جو حملہ ہوااس کی وجہ ان کی خواہش ہی تھی، اس کے سوا دوسروں نے جو بتوں کی پرستش کی تھی اس کے لئے نہیں۔ 

اس آیت 4:153 میں کہا گیا ہے کہ بڑی چنگھاڑ کی حملہ آوری کے بعد ہی بچھڑے کو پرستش کر نے کی گناہ میں مبتلا ہوئے۔ کہا گیا ہے کہ ان پر ‏بڑی چنگھاڑ کا حملہ ہوا، اس کے بعد ہی انہوں نے بچھڑے کی پرستش کی۔ 

موسیٰ نے کہا کہ ہم میں جو بیوقوفوں نے کی تھی کیا اس کے لئے تو ہمیں ہلاک کرے گا؟اس کو بنیاد بنا کر بچھڑے کی پرستش کر نے کی وجہ سے جو ‏پرستش نہیں کئے تھے انہیں بھی اللہ نے سزا دی۔ کئی مفسروں نے اسی فیصلے کواپنائے ہوئے ہیں۔ 

ایسی آیتوں کو کہ ایک شخص کی کرتوت کے لئے دوسرے کو ہلاک نہیں کیا جائے گا، یہ خلاف ہے۔اس کو وہ لوگ نظر انداز کردیا۔

اللہ کو دیکھنے کے لئے اس میں سے چند لوگ ہی پوچھا تھا۔ دوسروں نے نہیں پوچھا تھا۔ تاہم انہوں نے بھی دل میں چاہا تھا۔اس لئے سب لوگوں کو ‏بڑی ایک چنگھاڑ سے اللہ نے ہلاک کردیا۔ ظاہری طور پر چند ہی لوگوں نے اس طرح کہاتھا، اس کو موسیٰ نبی جانتے تھے، اسی لئے موسیٰ نبی نے اس ‏طرح کہا تھا۔ اگر اس کو سمجھ گئے تو تمام آیتیں ایک سے ایک بالکل خوبصورتی سے میل کھا جاتی ہیں۔  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account