Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏393۔ یتیموں کے لئے عدل اور کثیرازدواج 

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏393۔ یتیموں کے لئے عدل اور کثیرازدواج 

‏اس آیت 4:3 میں کئی شادیاں کرنایتیموں کو عدل پہنچانے کے ساتھ تعلق کر دکھا یاگیا ہے۔ 

ایک دولت مند شخص اپنی چھوٹی سی بچی کو چھوڑ کر جب مرجائے تو اس کے رشتہ دار اس یتیم بچی اور اس کی جائداد کو دیکھ بال کرنے کی ذمہ داری ‏سنبھال لیتے ہیں۔ 

اس ذمہ داری کو سنبھالنے والے اپنی حفاظت میں رہنے والی اس یتیم لڑکی سے شادی کر لیتے ہیں،اس کو مہر بھی نہیں دیتے، پھر اس کی ساری جائداد ‏کو اپنا لیتے ہیں۔ 

اس طرح اپنی ذمہ داری میں رہنے والے یتیموں کو دھوکہ دینے والوں کو یہ آیت ایک تنبیہ ہے۔ 

دو، تین، چار عورتوں سے شادی کر نے کی اجازت جب دی گئی ہے تو تمہاری ذمہ داری میں چھوڑے گئے یتیم لڑکیوں کو دھوکہ دے کر کیوں ‏شادی کر تے ہو؟ اس کو سمجھانے کے لئے ہی اس طرح کہا گیا ہے۔ 

عام طور سے انسان اپنی ذمہ داری میں رہنے والوں کو خود کو بھول کر دھوکہ دینے والا ہی ہوتا ہے۔ یہ سوچ کر کہ ہم خود ہی تو اس کی پرورش کر رہے ‏ہیں ، اس وجہ سے وہ ایسا کر رہے ہیں۔

اسی کمزوری کو اللہ نے یہاں اشارہ کر رہا ہے۔تمہاری ذمہ داری میں رہنے والے یتیموں کو مناسب جگہوں میں نکاح کراؤ۔ تم دوسری عورتوں سے ‏نکا ح کرلو ، یہی مطلب اس آیت میں مضمر ہے۔ اسے تم اس آیت 4:127 سے جان سکتے ہو۔

مزید یہ کہ یتیم عورتوں کی جائداد ہی میں نہیں، بلکہ ان کی شادی کی حقوق میں بھی ناانصافی کر نے کا موقع ہے۔ اپنی ماتحت میں رہنے والی یتیم عورت ‏ناپسند کر نے کے باوجود اپنی ذمہ داری میں رہنے کی حالت کو استعمال کر کے اس کو زبردستی نکاح کرانے کا موقع بھی ہے۔

اس ناانصافی کو بھی یہ آیت اشارہ کر تی ہے۔اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ یتیموں کے پاس انصاف نہ کر سکو گے تو ، یہ جملہ ہر قسم کی ناانصافی کو اپنے میں ‏سمایا ہوا ہے۔ 

کثیر ازدواج کی اجازت کیوں ہے، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 106 دیکھئے! ْ ْ  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account