402۔ عورتوں کی طلاق کا حق
جب شوہر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو منصفانہ طور پراس کی حیثیت کے مطابق اس عورت کو سہولتیں مہیا کر نے کے بعد ہی طلاق دینا چاہئے، یہی اسلام کا حکم ہے۔ (حاشیہ نمبر 74دیکھئے!)
اس آیت 2:229 میں کہا گیا ہے کہ جو بیوی شوہر کو نہ چاہتی ہو ، اس کو جو دینا ہے اسے دے کر طلاق حاصل کر سکتی ہے۔
جس طرح مردوں کو طلاق کاحق ہے ، اسی طرح ناپسند شوہر سے قاعدے کے مطابق الگ ہو نے کا حق اسلام میں عورتوں کو بھی عطا کیاہے۔ اسی حق کے بارے میں یہ آیت کہتی ہے۔
اس آیت کو غلطی سے سمجھے ہوئے چند علماء کہتے ہیں کہ شوہر جو مانگتا ہے اس رقم کو ادا کرنے کے بعد ہی بیوی طلاق حاصل کر سکتی ہے۔
اس کے لئے تلافی د ے کر وہ الگ ہوجانا غلطی نہیں ہے، آیت کے اس جملے کو وہ لوگ دلیل پیش کر تے ہیں۔
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شوہر جتنا مانگے اسے دیدینا چاہئے ۔بلکہ شوہر سے جتنی مہر بیوی نے حاصل کی ہے اسی کو دینا بیوی پر حق ہے۔ اس آیت کی آغاز سے اگر تم دیکھو تو سمجھ سکتے ہو۔
تم اگر طلاق دو تو تم جو کچھ بیوی کو دئے تھے اس میں سے کچھ بھی واپس مانگنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس آیت کا یہ پہلا حصہ ہے۔
عورت کی طرف سے طلاق کی درخواست آئے توجو اس آیت کے اگلے حصہ میں منع کیاگیا تھااس کولے لینا گناہ نہیں، اس طرح اس آیت کی پچھلے حصہ میں اجازت دی گئی ہے۔
یعنی مرد جب طلاق دیتا ہے تو عورت کودی ہوئی مہر کو واپس مانگنا نہیں چاہئے۔
عورت کی طرف سے طلاق کی درخواست جب آتی ہے تو جو اس نے مہر دیا تھااس کو واپس مانگ سکتا ہے۔ یہی اس کا مطلب ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ مہر کی رقم سے زیادہ مانگیں۔
نبی کریم ؐ نے بھی اسی طرح فیصلہ کیا تھا۔
(دیکھئے بخاری: 5273)
اور بھی تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 66دیکھئے!
طلاق کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 66، 69، 70، 74، 386، 424 وغیرہ دیکھئے!
402۔ عورتوں کی طلاق کا حق
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode