403۔ شوہر کو منتخب کر نے کا حق
عورتوں کی خواہش کے خلاف ان کی ناپسندمرد سے ان کے والدین زبر دستی شادی کر دیتے ہیں۔
اس تہذیبی دور میں بھی وہ حالت ابھی تک جاری ہے۔ اکیسویں صدی میں بھی عورتوں کو جو حق انہیں نہیں ملی چھٹویں صدی ہی میں اسلام نے انہیں عطاکر چکی ہے۔
جس طرح اپنے لائق ایک لڑکی کو منتخب کر نے کا حق جب ایک مرد کو ہے تو اسی طرح عورتوں کو بھی اپنے لئے شوہر منتخب کر نے کا حق ہے۔
اسلامی حدود کے پار نہ ہوتے ہوئے عورت جب اپنے لئے شریک حیات منتخب کر تی ہے تو اس کی اس حق کو والدین چھیننا نہیں چاہئے۔ اس کی خواہش کے خلاف اسے زبردستی بھی کر نا نہیں چاہئے۔ اس کو یہ آیتیں 2:234، 4:19 وضاحت کر تی ہیں۔
نبی کریم ؐنے فرمایا ہے کہ عورت سے ضرور اجاز ت لینا چاہئے۔ دیکھئے بخاری: 5136، 6968، 6970، 6971)
عورت کی منظوری کے بغیر ہو نے والی شادی رد کر نے کے لئے بھی نبی کریم ؐ نے ہدایت دی ہے۔ دیکھئے، بخاری: 5139، 6945، 6969)
اسی وقت عورتوں کو دی ہوئی اس اجازت سے عورتیں دھوکہ میں آنا یا نقصان اٹھانا نہیں چاہئے ، اس لئے والد، بھائی یا جماعت کے صدر وغیرہ ذمہ داروں کے پاس اپنی خواہش کو ظاہر کر کے ان کے ذریعے ہی نکاح کر نا چاہئے۔ اس چیز کو بھی اسلام اجازت دی ہے۔
اسی طرح اسلام کے قاعدہ قانون کی حد سے نہ گزرتے ہوئے عورتیں اپنی شریک حیات کو منتخب کر لیں تو اسلام ان کے لئے جو حقوق دے رکھی ہے اسے چھینے بغیر انہیں شادی کر رکھنا والدین یا ان کے ذمہ داروں کا فرض ہے۔
403۔ شوہر کو منتخب کر نے کا حق
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode