Sidebar

30
Tue, Apr
29 New Articles

 ‏466۔ دشمنوں کو کیوں کم دکھایا گیا؟ 

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏466۔ دشمنوں کو کیوں کم دکھایا گیا؟ 

‏اس 8:44کی آیت میں کہا گیا ہے کہ میدان جنگ میں ملے ہوئے دونوں گروہوں کے لئے مخالف سمت کو اللہ نے کم تعداد میں دکھایا۔

یعنی اللہ نے مسلمانوں کی نگاہ میں دشمنوں کی تعداد کو کم اور دشمنوں کی نگاہ میں مسلمانوں کی تعدادکو کم دکھایا۔ 

اگر دشمنوں کی نگاہ میں مسلمانوں کی تعدادزیادہ دکھایا ہو تا تودشمن ڈر کربھاگ گئے ہوں گے، ایسا کیوں نہیں کیاگیا؟ یہ شک پیدا ہو سکتا ہے۔

جنگ چھڑے بغیر میدان جنگ سے دشمن پیچھے مڑے بغیر بھاگ کھڑے ہونا چاہتا تو اللہ اسی طرح کیا ہوگا۔ 

جنگ چل کر مسلمانوں کو کامیابی حاصل ہو نا چاہئے، یہ اللہ کا ارادہ تھا۔ ان کی تعداد کو انہیں زیادہ دکھانے سے ہی انہیں یقین پیدا ہو گا کہ ہم کامیابی ‏حاصل کریں گے۔ پیچھے کی طرف گئے بغیر میدان میں اتریں گے۔ 

اگر یہ معلوم ہوجائے کہ ہمارے سے زیادہ دشمنوں کی تعداد زیادہ ہے توہارجانے کے ڈر سے وہ لوگ جنگ کئے بغیر ہی بھاگ کھڑے ہوجائیں ‏گے۔ 

جنگ ہو نا ہی ہے، یہ اللہ کا منصوبہ تھا۔ اس لئے دونوں گروہوں کو ایک دوسرے سے کم کر کے دکھایا۔ اس سے ان دونوں کو ایساجوش پیدا ہوا کہ ‏ہمیں جنگ کر نا ہی ہے اور ہم ہی جیتیں گے۔ 

لیکن یہ جنگ شروع ہو نے سے پہلے کی حالت تھی۔ دشمن میدان جنگ میں اترنے کے بعد ان کے دلوں میں ڈر پیدا کرنے اور مسلمانوں میں یقین ‏دلانے کے لئے اللہ نے حالات بدل دیا۔ 

جنگ شروع ہو نے سے پہلے جو حال رہی اسی طرح جنگ چلتے وقت بھی دشمن مسلمانوں کی نظر میں کم ہی دکھائی دیتے تھے۔ 

لیکن دشمنوں کی نظر میں مسلمانوں کو اللہ نے دوگنا دکھایا۔ اس پریشانی میں کہ ہم جو خیال کیا تھا وہ غلط ہو گیا ، دشمنوں کی دلی کیفیت متزلزل ہوگئی، ‏یقین میں پراگندگی آگئی۔ اس لئے انہوں نے ناکام ہوگئے۔ 

اس کو آیت نمبر 3:13 میں اللہ نے فرمایا ہے۔ ‏

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account