Sidebar

27
Sat, Jul
5 New Articles

 ‏491 ۔ کیا بائبل ہی تورات اور انجیل ہے؟ 

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏491 ۔ کیا بائبل ہی تورات اور انجیل ہے؟ 

‏یہ آیتیں3:4، 3:48، 3:50، 3:65، 3:93، 5:43، 5:44، 5:46، 5:47، 5:66، 5:68، 5:110، 7:157، ‏‏9:111، 48:29، 57:27، 61:6، 57:27، 61:6، 62:5 کہتی ہیں کہ پچھلی قوم کے لئے تورات اور انجیل نازل کیا گیا۔اس زمانے ‏کے لوگوں کے پاس وہ کتابیں تھیں، اور قرآن مجید ان کتابوں کی تصدیق کر نے والی ہیں۔ 

اب جوعیسائی کہہ رہے ہیں کہ جدید عہد نامہ اور قدیم عہد نامہ اسی کو اللہ کا نازل کردہ کتاب نہ سمجھ بیٹھنا۔ 

جدید عہد نامہ انجیل نہیں اور قدیم عہد نامہ تورات نہیں۔ 

اس کو ہم ذرا تفصیل سے جان لیں۔ 

ان آیتوں5:46، 57:27 میں اللہ فرماتا ہے کہ عیسیٰ کو ہم نے انجیل عطا کی ہے۔ 

عیسیٰ نبی کوجو دیا گیا تھا اگر وہی انجیل ہو تو اب جو دیا گیا ہے جدید عہد نامہ وہ عیسیٰ نبی کو دیا جانا تھا۔ لیکن جدید نامہ بھی ایسا نہیں کہا اور عیسائیوں نے ‏بھی اس پر بھروسہ نہیں کیا۔ 

عیسیٰ کے بارے میں متھے یو، مارک، لوکا، یووان وغیرہ جو عیسیٰ کے زمانے کے بعدلکھا تھا، اور پاول کی لکھی ہوئی گاسپل ہی کوجدید عہدنامہ کہتے ‏ہیں۔ وہ ہرگز انجیل نہیں ہو سکتی۔ 

بائبل میں کہا گیا ہے کہ سلطنت کی خوشخبری کو عیسیٰ نے بیان کیا۔ (متی 4:23، 9:35)

بائبل کہتی ہے کہ عیسیٰ کے پاس ایک کتاب تھی اور اسی کتاب سے عیسیٰ نے بیان کر تے تھے۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ آج کی بائبل انجیل نہیں ‏ہے۔ 

عیسیٰ کو جو انجیل عطا کی گئی تھی وہ نبی کریم ؐ کے زمانے تک عیسائیوں کے پاس رہی۔ اس میں جو تعلیم دی گئی تھی وہ قرآن مجید سے مطابقت رکھتی تھی ‏اور نبی کریم ؐ کے عقیدے کو قوت پہنچانے والی تھی۔ اسی لئے اس وقت جو عرب عیسائی تھے انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ عرب کے زمین سے ‏عیسائیت پوری طرح سے نابود ہوگیا تھا۔ 

صرف نام کے لئے ہم انجیل کو رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن محمد تو اس کتاب میں اللہ کے بارے میں جو کہا گیا تھا اس کو بیان کر کے ہمارے لوگوں کو ‏مسلمان بنا چکے ہیں۔ اس کی وجہ قرآن مجید کی مطابقت میں انجیل ترکیب پائی ہے۔ اس طرح سوچ کر عیسائی مجالس نے انجیل کو نابود کر دیا۔ 

اس کو مٹانے ہی سے اسلام کی لہریں عیسائیت کو کھینچ لے جا نے سے پہلے روک سکتے ہیں۔ ورنہ مسلمان انجیل کو دکھا دکھا کر عیسائیوں کو عیسائیت ‏سے ہٹا دیں گے۔ اس طرح ڈرتے ہوئے ان لوگوں نے انجیل کا خاتمہ ہی کرڈالا۔

ان آیتوں 5:47، 5:66، 5:68سے جان سکتے ہیں کہ نبی کریم ؐ کے زمانے تک انجیل عیسائیوں کی طرف سے آئی ہے۔ 

اس کے بعد ہی انجیل کو مٹا کر عیسیٰ نبی کے بارے میں جو دوسرں نے لکھا اسی کو کتاب الٰہی کہنے لگے۔ 

اسی طرح نبی کریم ؐ نے کہا کہ تورات موسیٰ نبی کو عطا کیا گیاتھا۔ کیاموسیٰ نبی کو دئے ہوئے کتاب میں موسیٰ نبی کے بعد آئے ہوئے لوگوں کے ‏بارے میں تاریخ ہو سکتی ہے؟ لیکن قدیم عہد نامہ میں موسیٰ نبی کے بعد آنے والے کئی لوگوں کی تاریخ موجود ہے۔اس لئے قدیم عہد نامہ تورات ‏نہیں ہو سکتا۔ 

قرآن مجید نازل ہو تے وقت یہودیوں کے پاس تورات اور عیسائیوں کے پاس انجیل موجود تھیں۔ اسی لئے قرآن مجید ان لوگوں ہی سے کہتا ہے کہ ‏جو تمہارے پاس ہے قرآن اس کی تصدیق کرتا ہے۔ وہ لوگ بھی اپنی کتاب ہی کی رائے کو قرآن مجید بھی کہنے کی وجہ سے اس پر یقین کرتے ہوئے ‏اسلام میں اپنے کو شامل کرلیا۔

اگر تورات رائج ہو تا تو اسی کو رکھ کر محمد یہودی مذہب کو مٹا دیں گے ، اس ڈر سے یہود نے تورات کو بھی مٹا ڈالا۔ 

مثال کے طور پر تورات اور انجیل میں چند باتیں اس زمانے کے یہودیوں اور عیسائیوں کو قرآن مجید نے ظاہر کیا۔ وہ باتیں جدید عہد نامہ اور قدیم ‏عہد نامہ میں اب موجود نہیں ہیں۔ لیکن اس وقت میں تھا۔ 

قرآن جو کہتا ہے وہ آیتیں اگر اس وقت تورات اور انجیل میں نہ ہو تیں تو اسی وقت اس زمانے کے یہود و نصاریٰ اس کے متعلق سوال اٹھا کر قرآن کو ‏باطل قرار دے دئے ہوں گے۔ 

نبی کریم ؐکے قول کے مطابق ان کی کتابوں میں موجود ہو نے کی وجہ ہی سے ان لوگوں نے اسلام کو قبول کیا۔ 

اس جیسے چند آیتوں کو ہم یہاں مثال پیش کر تے ہیں: 

قرآن مجید کی آیت 9:111 کہتی ہے کہ مومنوں سے ان کی جان اور مال کو جنت کے بدلے میں اللہ نے خرید لیا۔وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ‏ہیں۔ وہ لوگ مارتے ہیں اور مارے جا تے ہیں۔ یہ توارت میں، انجیل میں اور قرآن میں اللہ نے اپنے ذمہ میں لیا ہوا ایک سچا وعدہ ہے۔ 

اوپر درج شدہ باتیں تورات اور انجیل میں تھی، اس کو اس وقت تورات اور انجیل رکھے ہوئے لوگوں سے قرآن مجیدنے کہا تھا۔ اس وقت کے ‏تورات اور انجیل میں اگر یہ باتیں نہ ہو تیں تو اس وقت کے یہود و نصاریٰ اسلام کو باطل قرار دینے کے لئے اس بات کو استعمال کر لئے ہوتے۔ 

اس وقت تورات اور انجیل میں جو باتیں موجود تھیں اب کے جدید اور قدیم عہد نامہ میں نہیں ہیں۔ اس لئے اس سے ثابت ہو تا ہے کہ قدیم عہد ‏نامہ تورات بھی نہیں ہے اور جدید عہد نامہ انجیل بھی نہیں ہے۔ 

اسی طرح ایک اور خبر دیکھئے!

محمد اللہ کے رسول ہیں۔ جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ منکروں پر سخت اور آپس میں مہربان ہیں۔ انہیں تم رکوع اور سجدہ کرتے ہوئے دیکھو گے۔ وہ ‏اللہ کی طرف سے فضل اور رضامندی کی طلب کریں گے۔ان کی نشانی سجدہ کی داغ سا ان کے چہروں پر دکھائی دے گا۔ تورات میں یہی ان کی مثال ‏ہے۔ انجیل میں ان کی مثال ایک کھیتی جیسی ہے۔ وہ اپنی کونپل کو ظاہر کر تی ہے۔ پھر اس کو مضبوط کر تی ہے۔ پھر سخت ہو کر اس کے تنے پر قرار ‏پکڑتی ہے۔ منکروں کو غصہ دلانے کیلئے کسانوں (جیسے مومنوں) کو وہ خوشی منانے رکھتی ہے۔ ان میں ایمان لا کر نیک عمل کر نے والوں کواللہ نے ‏بخشش اور بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے۔ 

قرآن مجید، 48:29

محمد نبی کے بارے میں اور ان کی قوم کے بارے میں اوپر کہے مطابق تورات اور انجیل میں کہا گیا ہے۔ یہ آیت نازل ہو تے وقت یہ آیتیں ضرور ‏موجود رہی ہوں گی۔ اگر نہ ہو تا تو اس زمانے کے یہود و نصاریٰ کے پاس ایسا کہا نہیں گیا ہوگا۔ 

لیکن اب کے جدید عہد نامہ میں اور قدیم عہد نامہ میں یہ بات موجود نہیں ہے۔ 

نبی کریم ؐ کے زمانے میں تورات اور انجیل تھیں۔ یہی کتابیں اسلام کی ترقی کے لئے مدد کر نے کی وجہ سے عیسائی مجالس نے ڈرکر یہ فیصلہ کرتے ‏ہوئے کہ اس کو مٹانے سے ہی اپنے مذاہب کو بچا سکتے ہیں، اس کو سرے سے مٹادیا، یہی حقیقت ہے۔ 

اس کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 271دیکھیں!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account