Sidebar

27
Sat, Jul
5 New Articles

502۔ کیا عورتوں کو دو دل ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

502۔ کیا عورتوں کو دو دل ہے؟

ہم نے اس آیت کو( 33:4)اس طرح ترجمہ کیا ہے کہ کسی بھی انسان کواللہ نے دو دل پیدا نہیں کیا۔

لیکن جس جگہ ہم نے انسان ترجمہ کیا ہے وہاں عربی کی متن میں رجلن استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا براہ راست معنی مرد ہے۔ اس لئے بعض لوگ اعتراض کر تے ہیں کہ اس جگہ انسان کا ترجمہ غلط ہے۔

’انسان کو‘ کا ترجمہ کرنے کے بجائے اگر’ مرد کے لئے‘ کا ترجمہ کیا تھا تو ٹھیک تھا۔ اس کے لئے انہوں نے سائنسی وجہ بھی بتا رہے ہیں۔ عورتیں جب حمل سے ہوتی ہیں تو بچے کا دل اور ماں کا دل ملا کر عورتوں کو دو دل ہوتے ہیں۔ اسی لئے اللہ نے مرد کا لفظ استعمال کیا ہے، یہی ان کی سائنسی تشریح ہے۔

وہ کہہ رہے ہیں کہ آیت نمبر 4:34اور 7:155میں اسی لفظ کو مرد کے معنی ہی میں ترجمہ کیاگیا ہے۔

یہ سچ ہے کہ آیت نمبر 33:4میں رجلن کا لفظ استعمال ہوا ہے۔اور یہ بھی سچ ہے کہ اس کا براہ راست معنی مرد ہے۔ لیکن اس آیت میں مرد کو استعمال کر نے کے بجائے انسان کہہ کر مناسب وجہ ہی سے ہم نے ترجمہ کیا ہے۔

اسے ذرا تفصیل سے دیکھیں!

ہر زبان میں اکثر کئی الفاظ براہ راست معنی میں استعمال ہونے کے باوجود چند موقعوں پر براہ راست معنی سے زیادہ بہت وسیع معنی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ براہ راست معنی موزوں نہ ہو نے کی صورت میں اس طرح دوسرا معنی لیا جا تا ہے۔

اگر کوئی کہے کہ میں کسی سے ڈرتا نہیں، یہ مرد کی طرف اشارہ کر نے کے باوجود اس کا معنی یہی لیا جا ئے گا کہ میں کسی مرد یا عورت سے ڈرتا نہیں۔

رجلن کے لفظ کا براہ راست معنی مرد ہی ہے۔ ایسے ہی معنی لیا جانا چاہئے۔ اگر براہ راست معنی موزوں نہ ہو نے کی صورت میں مرد اور عورت کی طرف اشارہ کر نے والاوسیع معنی یعنی انسان کا لفظ استعمال کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر آیت نمبر 7:46میں رجل کے لفظ کا جمع کا صیغہ رجال کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا براہ راست معنی مرد ہی ہے۔ پھر بھی اس آیت کے سلسلہ میں تمام علماء براہ راست معنی لینے کے بجائے انسان ہی معنی لیا ہے۔

بھلائی اور برائی یکساں کر نے والے اعراف نامی آڑ ی دیوار پر ہوں گے۔ جس طرح جنت والوں میں مرد اور عورت ہوں گے، جس طرح دوزخ والوں میں مرد اور عورت ہوں گے، اسی طرح اعراف والوں میں بھی مرد اور عورت ہوں گے۔ اس لئے اس آیت میں جہاں مرد کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو آدمیوں کے معنی ہی میں لینا چاہئے۔

آیت نمبر 33:4کو غور سے دیکھو تو تم کو معلوم ہو گا کہ وہ مرد اور عورت ہی کی طرف اشارہ ہے۔ اسی لئے ہم نے ترجمہ کیا ہے کہ کسی بھی انسان کو اللہ نے دو دل عطا نہیں کیا ہے۔

حمل کے زمانے میں عورت کو دو دل ہوتا ہے، اسی بات کو پوشیدہ طور سے کہنے کے لئے ہی اس آیت میں مرد کے لفظ کو استعمال کیا گیا ہے، ان کا یہ دعویٰ بالکل غلظ ہے۔

آئیے دیکھیں وہ کیسے غلط ہے؟

آیت نمبر 33:4دل نامی عضوکے بارے میں نہیں کہتی ہے، قلب کے بارے میں کہتی ہے۔

اس آیت کو پوری طرح سے دیکھیں!

کسی بھی آدمی کے اندراللہ نے دو قلب نہیں رکھا۔ تمہاری بیویوں میں جسے تم ماں کے ساتھ موازنہ کر تے ہو انہیں تمہارے لئے ماں نہیں بنایا۔تمہارے لے پالک بچوں کو اللہ نے تمہارا بچہ نہیں بنایا۔یہ تمہارے منہ سے نکلی ہوئی بات ہے۔ اللہ حق بات ہی کہتا ہے۔ وہی سیدھی راہ دکھا تا ہے۔

یہی پوری آیت ہے۔

دو قلب نہیں بنائے، اس جملے کو کس مقصد سے استعمال کیا گیا ہے، اس آیت کو غور سے دیکھو تو سمجھ سکتے ہو۔

ایک آدمی اپنی بیوی کو فرض کرو کہ ماں سمجھتا ہے۔ حقیقت میں وہ اس کی بیوی ہے۔ اس کے قیاس میں وہ ماں بنائی جا تی ہے۔ انسان کو تو ایک ہی قلب ہے۔ اس کا قلب اگر فیصلہ کر تا ہے کہ وہ بیوی ہے تواس کو ماں نہیں کہہ سکتا اور اس کا قلب اگر فیصلہ کر تا ہے کہ وہ ماں ہے تو اس کو بیوی نہیں کہہ سکتا۔ اگر انسان کو دو قلب ہو تا تو ایک قلب بیوی اور دوسرا قلب ماں کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ لیکن کسی کو دو قلب نہیں ہے۔ اس لئے ایسے اختلافی فیصلہ کر نہیں سکتے، اور کرنا بھی نہیں ہے، یہی اس کا مطلب ہے۔

اسی طرح ایک بچے کو ایک باپ ہے تو کوئی دوسرا اس بچے کا باپ نہیں ہوسکتا۔ دو شخص کو ایک بیٹا نہیں ہو سکتا۔ ایک شخص کو دو قلب ہو تو اس طرح کا اختلافی فیصلہ ہی اٹھانا ہو گا۔ جب ایک ہی قلب ہوتو اس میں اختلافی فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

اسکو سنانے کے لئے ہی اس آیت میں کہا گیا ہے کہ دو قلب کسی کو نہیں دیاگیاہے۔

خون کو اعضاء کی طرف لے جانے والے دل نامی عضو کے بارے میں یہ آیت نہیں کہتی۔بلکہ وہ کہتی ہے کہ ایک انسان کے اندر دو مختلف فیصلہ کرنے کے لئے دو قلب کو اللہ نے کسی کو نہیں دیا۔ اگر پوری آیت پر دھیان دیں توسمجھ سکتے ہیں۔

اسی خاصیت کو یہ آیت کہتی ہے۔ اس سے یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ مرد اور عورت کو یہ عام ہے۔

ایک عورت جب حاملہ ہے تو اس کے لئے ایک دل اور اس کے پیٹ میں پلنے والے بچہ کو ایک دل ، اس طرح دو دل ہو سکتے ہیں۔لیکن دو دل اس کے اندر کسی بھی وقت ہو نہیں سکتا۔

اس کا دل ہی اس کو متحرک رکھتا ہے، اس کے بچے کا دل نہیں۔بچے کی طرف سے ایک فیصلہ، اپنی طرف سے ایک فیصلہ وہ اٹھا نہیں سکتی۔ اس لئے جب وہ حاملہ رہتی ہے اس وقت بھی اس کو ایک ہی دل ہو تا ہے۔

اگریہ صرف مرد ہی کی طرف اشارہ کر تی ہے تو حمل سے رہنے والی عورت ا یک بچے کو اپنا بچہ اور اسی وقت وہ دوسری عورت کا بچہ کہہ کر کیا فیصلہ کر سکتی ہے؟

دوسرے کو پیدا ہونے والے بچے کو کوئی مرد اپنا لے پالک بیٹا کہنا نہیں ، بلکہ عورتیں کہہ سکتی ہیں، ایسا کوئی فیصلہ کر سکتا ہے؟ اگر ویسا فیصلہ نہ کر سکتے تووہ یقینامان لیتے ہیں کہ عورتوں کو بھی ایک ہی دل ہے، دو دل نہیں ہیں۔

اسی طرح اگر کوئی فیصلہ کر ے کہ ایک عورت اپنے شوہر کو شوہر بھی کہہ سکتی ہے اور باپ بھی کہہ سکتی ہے ، تو اس وقت ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس کو دو دل ہیں۔

وہ فیصلہ نہ مرد اٹھائے اور نہ عورت۔ کیونکہ دونوں کو ایک ہی دل ہوتاہے۔

عورت کو دو دل ہوتے ہیں، اس طرح کہنے میں اگر وہ سچے ہوں تو انہیں کہنا چاہئے کہ لے پالک بچے کو اپنا خاص بچہ کہنا مرد کو جائز نہیں ، بلکہ عورت کو جائز ہے۔ اس طرح وہ کہنے والے نہیں، اس لئے وہ مان لیتے ہیں کہ عورت کو بھی ایک ہی دل ہے۔

ایک بات کے لئے مان بھی لیں کہ اوپر کی اس آیت میں دو قلب نہیں کہا گیا، بلکہ دو دل کی طرف ہی اشارہ ہے تو بھی بچے کا دل اس کا نہیں ہوتا۔ اس کا حق صرف اسی کا دل ہے۔ عورتوں کو کسی بھی وقت دو قلب نہیں رہا۔

ان کے قول کے مطابق عورت دو دلوں کے ساتھ رہنے کا عرصہ بہت کم ہوتا ہے۔ بچہ جننے والی عورت ساٹھ سال تک جی کر وہ تین بچوں کو اگر جنا ہو تو تیس ماہ تک ہی وہ بچے کا بوجھ سہا ہو گا۔ 57سال تک بچے کا بوجھ اٹھائے بغیروہ ایک ہی دل کے ساتھ رہی ہے۔ بعض عورتیں ایک وقت میں چار حمل کا بار اٹھائے ہوں گے۔ اس وقت ان کو پانچ دل ہو جائے گا۔

چند عورتیں بچہ جنے بغیر ساٹھ سال تک جئیں تو انہیں دو دل کا مسئلہ کبھی نہیں ہوگا۔

بلوغت کو پہنچنے تک، اور حیض رکنے کے بعد بھی وہ عورت ہی رہتی ہے۔اس کو دو دل نہیں ہوتا۔

اس لئے ان کے دعوے قطعاً غلط ہے۔

یہ آیت کہتی ہے کہ اختلافی انجام کو نہ مرد اٹھائیں اور نہ عورت اٹھائیں، اس قانون کو مناسب وجوہات کے ساتھ تشریح کر نے والی آیت ہے۔ یہ مرد اور عورت سب کے لئے عام ہے۔ اس لئے کسی بھی انسان کو اللہ نے دو قلب عطا نہیں کیا۔ اس طرح ہم نے جو ترجمہ کیا ہے وہی اس جگہ کے لئے مناسب ہے اور ٹھیک بھی ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account