Sidebar

16
Thu, May
1 New Articles

‏144۔ دوسری چیزوں کو قبول کر نے والا رحم

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏144۔ دوسری چیزوں کو قبول کر نے والا رحم

‏یہ آیتیں (13:8، 22:5) ایک بہت بڑیبڑی سائنسی حقیقت کو اجاگر کرتی ہے۔ 

عام طو رسے انسانی جسم کو ایک خاصیت ہے۔ اس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اپنے اندر غیر چیزوں کو قبول نہیں کرتا۔ اس کے لئے ایک مثال ‏آنکھوں کو اٹھا لیجئے۔ آنکھوں میں کوئی دھول پڑجائے تو اس کو کسی طرح نکال باہر کے نے کی وہ کوشش کرے گی۔ 

اسی طرح عورتوں کی رِحم بھی ہے۔ پھر بھی رِحم کی تھیلی غیر جانوں کو اپنے اندر سما لیتی ہے۔ کئی مہینے اس کو پرورش کر نے کے بعد اچانک اس کو باہر ‏کر نے کی کوشش کرتی ہے۔ اس طرح کوشش کرتے وقت رِحم کی تھیلی سکڑ کر پھیلتی ہے۔ اسی وجہ سے زچگی کا درد پیدا ہوتا ہے۔ اسی بات کو یہ ‏آیت کہتی ہے۔ 

اس جملے پر خاص طور سے غور کرنا چاہئے کہ ’’ہر چیز ایک مقررہ مدت تک اس کے پاس رہتی ہیں۔ ‘‘ فطرت کے خلاف غیر چیزکو اختیار کی ہوئی ‏رِحم کی تھیلی ایک مقررہ وقت آنے کے ساتھ کیوں اس کو باہر کرتی ہے، یہ بات آج تک کسی کے سمجھ میں نہیں آئی۔ 

اس سوال کا بھی آج تک جواب نہ مل سکا کہ ایک غیر چیزکو رِحم کی تھیلی کئی مہینوں تک کیسے قبول کر لیا؟ 

فطرت کے خلاف اللہ نے اپنی قدرت کو استعمال کر کے ایک مقررہ مدت معین کر تا ہے۔ اسی میعاد کے مطابق ایک طویل عرصہ تک ایک غیر چیز ‏کو رِحم کی تھیلی بار اٹھاتی ہے، اسی بات کو یہ جملہ تشریح کرتا ہے۔ 

اگر ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں تو اسٹیل کے پترا رکھتے ہیں۔ وہ باہر نہیں آتیں۔ یہ تو غیر چیزوں کو جسم قبول کر تی ہے کے لئے دلیل ہے۔سوال اٹھے گا کہ ‏یہ کیسے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کھال کو اس طرح سیا جا تا ہے کہ وہ باہر نہ آسکے۔ اگر ایسا نہ ہوتو جو کچھ اندر رکھا جاتا ہے اس کو جسم باہرڈھکیل دے ‏گا۔ 

قرآن مجید اللہ ہی کاکلام ہے، اس کے لئے کئی دلیلوں میں سے یہ بھی ایک دلیل ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account