Sidebar

16
Thu, May
1 New Articles

 ‏‏145۔کسی سے قتل نہ کئے جانے والے سردار

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏‏145۔کسی سے قتل نہ کئے جانے والے سردار

‏اس آیت (5:67) کہا گیا ہے کہ نبی کریم ؐ کو کوئی قتل نہیں کرسکتا۔ 

نبی کریم ؐ نے اس زمانے میں چلنے والے ہر برائی کو بڑے ہمت سے مخالفت کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ دشمنوں کو پال رکھا تھا۔ اس لئے انہیں کسی ‏حالت میں مار دینے کے لئے ہر طرح کی کوشش چل رہی تھی۔ 

نبی کریم ؐ نے کسی قلعہ یا حصار میں جا کر چھپے نہیں تھے۔ ایک جھونپڑی ہی میں جی رہے تھے۔ وہاں کوئی دربان نہیں تھا۔ گلیوں میں عام حالت میں ‏چل بھر رہے تھے۔ جان بچانے کی کوئی کوشش بھی اختیار نہیں کیا تھا۔

کسی اصول و آئین میں سمجھوتہ نہیں کیا۔میدان جنگ میں بھی حصہ لے کر قتل کئے جا نے کا موقع دشمنوں کو فراہم کیا تھا۔ پھر بھی انہیں کوئی قتل نہ ‏کرسکا۔

ہر روز پنج وقتہ نماز پڑھانے کے لئے مسجد آکر لوگوں کے مل جل کر رہتے تھے۔

اس وقت کی حالات کے مطابق بالکل آسانی کے ساتھ اگرکسی کو قتل کر نا ہوتو نبی کریم ؐ ہی پہلی صف میں تھے۔ اس کے باوجود قرآن کی پیشنگوئی ‏‏’’اللہ تمہیں بچائے گا‘‘، تکمیل پائی۔

اس طرح للکارنے کو پسپا کر نے کے لئے بھی اگر دشمن انہیں قتل کر دیا ہو تاتو وہ لوگ ثابت کر دئے ہوتے کہ یہ باطل مذہب ہے۔ مگر نہیں ‏ہوسکا۔ 

اگر وہ اللہ کا کلام اور ضمانت نہ ہوتا تو محمد نبی کبھی کے قتل کردئے جاتے۔ وہ قتل نہیں کئے گئے اور فطری طور پر وفات پائی۔ یہ بھی ایک سند ہے کہ ‏قرآن مجید اللہ ہی کا کلام ہے۔ 

مجھے کوئی قتل نہیں کر سکتا ، یہ کہہ کر آج کی اس دنیا میں کوئی عام طور سے چل پھر نہیں سکتا۔ وہ بھی باطل طاقت کے خلاف لڑنے والے اگر اس ‏طرح کہہ دے تو وہ اسی دن مارے جاتے۔ 

اس وقت کے ماحول میں محمد نبی جیسے بالکل معمولی طورپر کسی طرح کی حفاظت یا انتظام کے بغیر لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے والے ایک شخص ‏کو آسانی کے ساتھ قتل کرسکتے تھے۔ پھر بھی یہ کہہ کر مجھے کوئی قتل نہیں کر سکتا،نبی کریم ؐ نے یہ ثابت کرکے دکھا دیا کہ یہ اللہ کا فرمان ہے۔ ‏

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account