Sidebar

16
Thu, May
1 New Articles

 ‏147۔ عیسائی کیا مسلمانوں کے نزدیک ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏147۔ عیسائی کیا مسلمانوں کے نزدیک ہیں؟

‏اس آیت (5:82) میں تعریف کیا گیا ہے کہ عیسائی دوسری قوم سے زیادہ مسلموں سے قریب تر ہیں۔ 

ہم یہی سمجھنا چاہئے کہ تاریخ کے تعلق سے ایسی خبریں کہے جانے والے اس زمانہ میں اس طرح رہا ہوگا۔یہ ہر زمانے کے لئے موزوں ہے، ایسا نہیں ‏سمجھنا چاہئے۔ 

اصول، قانون اور عبادات وغیرہ باتوں کو اگر قرآن مجید کہے تو ہم سمجھ لینا چاہئے کہ وہ دنیا ختم ہو نے کے زمانے تک سارے لوگوں کے لئے موزوں ‏ہے۔ 

اگر یہودیوں کی تعریف میں کوئی آیت اترے تو وہ تعریف اس آیت نازل ہو نے کے زمانے میں رہنے والوں کے حد تک ہی ہوگا۔ اس کو دلیل بنا ‏کریہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ ہر زمانے کے لئے یہودیوں میں وہ خاصیت ہے۔

عیسائیوں کے بارے میں کہی جانے والی آیت بھی ویسی ہی ہے۔ اس زمانے کے یہودیوں سے زیادہ ، مکہ کے کافروں سے زیادہ عیسائیوں نے ‏مسلمانوں سے قریب رہنے کی وجہ سے انہیں تعریف کیا گیا تھا۔ 

یہ بھی غور طلب بات ہے کہ اسی آیت میں کہا گیا ہے : ’’تم دیکھوگے کہ اپنے کو عیسائی کہنے والے مسلمانوں سے بہت ہی قریبی دوستی رکھتے تھے۔ ‏‏‘‘

تم دیکھو گے سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ نبی کریم ؐ کے آنکھوں کے سامنے والی قوم ہی کی طرف اشارہ ہے۔ 

نبی کریم ؐ کے زمانے کے بعد عیسائی صدارت اور عیسائی حکومت مسلمانوں کے دشمن بن گئے تو وہ اس آیت کے خلاف نہیں۔ گزرے ہوئے صلیبی ‏جنگ ہی اس کے لئے دلیل ہیں۔ 

آج بھی عیسائی قوم کے لوگ مسلمانوں کے ساتھ دوستی سے رہنے کے باوجود عیسائی حکمراں مسلمانوں کے کھلے دشمن ہی ہیں۔ 

اپنی حکومت اور اختیارات وغیرہ کو اپنی مٹھی میں رکھنے کے لئے ، ملک پر قبضہ کر نے کے لئے اور دوسرے ممالک کی زرخیزی کو لوٹنے کے لئے ‏عیسائی مذہب کو بری نیت سے استعمال کر نے والی اقتداری گروہ کی طرف یہ اشارہ نہیں کرتی۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account