Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏339۔ ایوب نبی کی واقعات میں جھوٹی کہانیاں

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏339۔ ایوب نبی کی واقعات میں جھوٹی کہانیاں

‏اس آیت 38:44 کی تفصیل کے نام سے مختلف کہانیوں کو مفسروں نے لکھ چھوڑی ہے۔ 

ان لوگوں کی جھوٹی کہانیوں کا مطلب یہی ہے: 

ان کا کہنا ہے کہ ایوب نبی اپنی بیوی کو سو کوڑے مارنے کی قسم کھا رکھی تھی۔ اس قسم کی بجا آوری کے لئے سو گھاسوں کا ایک گچھا لے کرانہوں نے ‏بیوی کو مارا۔ سو گھاس کے گچھے سے مارنے کی وجہ سے وہ سو بار مارنے کے برابر ہوگیا۔ اس طرح ان کی قسم پوری ہوگئی۔اس طریقے سے ان کی ‏کہانی چلتی ہے۔ 

ایوب نبی اپنی بیوی کو سو بار مارنے کی جو قسم کھائی تھی اس کے بارے میں نہ اللہ فرمایا ہے اور نا ہی اللہ کے رسول نے فرمائی ہے۔ اس آیت میں اس ‏طرح سمجھنے کے لئے کیا کوئی وجہ ہے تو وہ بھی نہیں۔ 

اس آیت میں کہا نہیں گیا کہ تم اپنی بیوی کو مارو ۔صرف اتنا کہا گیا ہے کہ مارو۔ ان لوگوں نے بیوی کا لفظ شامل کر لیا ہے۔ 

اس میں یہی کہا گیا ہے کہ ایک مٹھی گھاس لو ۔اس میں یہ بھی کہا نہیں گیا کہ سو شاخوں کاگچھا لو۔ 

اگر بیوی کو سو بار ماروں گاکہہ کر قسم کھا لیا جائے تو اس جیسے قسم کو پورا کرنا ضروری بھی نہیں۔ اس معمولی سی سمجھ بھی نہ رکھنے والے قیاسی کہانیوں ‏کی بنیاد پر اس کی تفصیل بھی بتا رہے ہیں۔ 

اس آیت اور اس سے پہلے کی آیت کو ملا کر غور کر وتو ایوب نبی بیمار ہو نے کے بعد انہیں صحت عطا کر نے کے لئے اللہ نے چند انتظامات کئے تھے۔ 

‏’’اپنے پاؤں سے زمین پر مارو! یہ دیکھو غسل کے لئے ٹھنڈا پانی! پینے کے لئے پانی!‘‘ یہ جملے تمام کیا کہتی ہیں؟ ایوب نبی کے ذریعے زمین پر پاؤں ‏مار کر ، اس طرح مارنے کے ذریعے نہانے اور پینے کے لئے پانی کو ظاہرکر نا ہی اس کا مقصدہوگا۔ 

یہ کہنے کے بعدکہ اس پانی کو پی کر اور اس پانی سے نہا کروہ صحتمند ہوئے، اسی سلسلہ میں کہا گیا کہ ایک مٹھی گھاس لے کر مارو۔ 

چنانچہ کہا گیا ہے کہ ان کی بیماری کو شفاء دینے کے لئے اللہ کی طرف سے عطا کی ہوئی گھاس کی ایک مٹھی لے کر وہ اپنے اوپر مارلیں،اس کے سوا یہ ‏نہیں کہا گیا ہے کہ بیوی کو ماریں۔

یہاں ایک سوال اٹھ سکتا ہے کہ قسم نہ توڑوکیوں کہا گیا ہے؟ وہ کوئی نذر یا قسم کھائے ہوں گے۔ بیمار ہو نے کی وجہ سے وہ اس نذر کو پورا نہ کئے ‏ہوں گے۔ اب جو صحتیاب ہو جا نے کی وجہ سے اس کو پورا کر نے کے لئے اللہ فرمایا ہے۔ دونوں باتیں الگ الگ ہیں۔ 

ایک وہ صحتیاب ہو نے کے لئے کفارہ ہے۔ 

دوسرا جب وہ بیمار ہو ئے تواس قسم کو پورا کر نے کے لئے یاد دلاناہے۔ 

یہی ان لفظوں سے ہمیں سمجھنا چاہئے۔ 

اس آیت میں اللہ انہیں تعریف کر تا ہے کہ ان کو بہت صبر والا جانا۔ بیوی کو مارنے والی وہ جھوٹی کہانیاں تو انہیں بے صبرثابت کر تی ہیں۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account