Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏397۔ کیا قبر میں تعمیر کر سکتے ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏397۔ کیا قبر میں تعمیر کر سکتے ہیں؟

‏اس آیت18:21 میں کہا گیا ہے کہ چند لوگوں نے کہا کہ مرے ہوئے نیکوکار پر عبادت گاہ بنائیں گے۔

کوئی نیک انسان مر نے کے بعد ان پر درگاہ یا عبادت گاہ بنائے جانے کو حجت کر نے والے جاہل لوگ اس کو اپنے دعوے کے لئے دلیل پیش کر تے ‏ہیں۔ 

قبر پرستی کو روا رکھنے کے لئے اس آیت کووہ لوگ دلیل سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں کا دعویٰ یہ ہے کہ غار والے نیکوکار رہنے کی وجہ ہی سے اللہ کہتا ہے کہ ‏ان پر عبادت گاہ تعمیر کی گئی۔

ان پر عبادت گاہ تعمیر کر نے کو اور ان نیکو کاروں کو کوئی تعلق نہیں ہے۔ عبادت گاہ بنانے والے طاقتور اور غلبہ پانے والے تھے، اسی کو اللہ نے ‏فرمایاہے۔ اس طرح عبادت گاہ تعمیر کر نے والوں کو اللہ نیکو کار نہیں کہا۔ 

اس طرح عبادت گاہ تعمیر کر نے والے کیا نیک تھے؟ یا برے تھے؟ ایسا کیوں تعمیر کیا گیا؟یہ بات نبی کریم ؐ کی تعلیم میں مناسب تشریح ملتی ہے۔ 

نبی کا قول ہے کہ یہود اور نصارااپنے نبیوں کے قبروں کو عبادت گاہ بنا ڈالا، اس لئے اللہ ان پر لعنت بھیجی۔ 

دوسری ایک روایت میں کہا گیا ہے کہ اس طرح نبی کریم ؐ اگر تنبیہ نہ کر تے تو ان کی قبربھی بلند بنادئے گئے ہوتے۔

سند یافتہ یہ حدیث کئی کتابوں میں درج کیا گیا ہے۔ 

یہ بات ان حدیثوں میں جگہ پائی ہے:

بخاری: 436، 437،1330، 1390، 3454، 4441، 4444، 5816 ۔

مسلم: 921، 922، 923، 924، 925۔ 

ابوداؤد: 3227

نسائی: 703، 2046، 2047

موئطا: 414، 1583

دارمی: 1403

احمد: 1884، 7813، 7818، 7822، 7894، 9133، 9849، 10726، 10727، 21667، 21822، 24106، ‏‏24557، 24939، 25172، 25958، 26192، 26221، 26363۔ 

ابن حبان: 2326، 2327، 3182، 6619۔

نسائی کبرا: 782، 2173، 2174، 7089، 7090، 7091، 7092، 7093۔ 

بیہقی: 7010، 7011، 11520، 18530۔ 

ابو یعلیٰ: 5844

طبرانی (کبیر) : 393-411، 4907۔

اور بھی کئی کتابوں میں یہ حدیث جگہ پائی ہے۔

اس حدیث سے ہمیں معلوم ہو تا ہے کہ نیک بندوں کی قبر پر عبادت گاہ بنانا یہود و نصاراکی عادت تھی۔اس عادت کے مطابق ہی وہ لوگ غار والوں ‏پر عبادت گاہ تعمیر کی۔ 

بعض کاروائی پہلے گزری ہوئی قوم کو اجازت دی گئی تھی۔ پھر بعد کی قوم کو منع کر دی جاتی تھی۔ ان جیسے معاملوں میں اس کو داخل نہیں کر سکتے۔ 

پہلے زمانے میں بھی اس کو منع ہی کیا گیا تھا۔ اگر وہ اجازت شدہ کام کر تے تونبی کریم ؐ فرمائے نہیں ہوتے کہ وہ لعنت کے لائق ہیں۔ 

چنانچہ غار والے نیک بندوں پر عبادت گاہ بنانے والے اللہ کی لعنت کے لائق ہیں، اس کے سوائے وہ نیک بندے نہیں۔ 

قبروں پر عمارت تعمیر کرنے کو نبی کریمؐ نے منع کیا ہے۔

‏(مسلم: 1765، ترمذی: 972)

تعمیر شدہ قبروں کو ڈھانے کے لئے نبی کریم ؐ نے حکم فرمایا ہے۔ 

‏(مسلم:1763، 1764۔ ترمذی: 970)

میری قبر کو عبادت گاہ مت بناؤ۔ 

‏(احمد: 7054)

اس طرح نبی کریم ؐ نے بہت ہی سختی سے تاکید کی ہے۔

فرعون نے کہا کہ میں ہی اللہ ہوں۔ اس کو اللہ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے۔ اس لئے ہم دعویٰ نہیں کر سکتے کہ میں ہی اللہ ہوں ہم بھی کہہ سکتے ‏ہیں۔ 

اسی طرح ان برے لوگوں کے اعمال بھی تم سے کہتا ہے۔ اس لئے برے لوگوں کی اس عمل کو سند بناکر دعویٰ کر نا کہ درگاہ تعمیر کر سکتے ہیں ، ‏جہالت ہے۔ 

درگاہ پرستی کی عبادت کو روا رکھنے والوں کے دیگر دعوے کس طرح غلط ہیں، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 17، 41، 49، 79، 83، 100، ‏‏104،121، 122، 140، 141، 193،213، 215، 245، 269، 298، 327، 427، 471 وغیرہ دیکھئے! 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account