Sidebar

30
Tue, Apr
29 New Articles

 ‏456۔ کیا عیسیٰ صلیب پر چڑھائے گئے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏456۔ کیا عیسیٰ صلیب پر چڑھائے گئے؟

‏یہ آیتیں 3:55، 4:156 کہتی ہیں کہ عیسیٰ کو صلیب پر نہیں چڑھایا گیا۔ 

عیسیٰ نامی مسیح کے متعلق اسلام کا عقیدہ اور عیسائیوں کے عقیدوں میں بہت فر ق موجود ہے۔ 

عیسیٰ کو یہود نے مارنے کی جو کوشش کی تھی اسے اسلا م مانتا ہے۔ لیکن وہ لوگ عیسیٰ کے بدلے میں کسی اور ہی کو قتل کیا تھا۔ اور قرآن کہتا ہے کہ وہ ‏زندہ ہی او پر اٹھالئے گئے۔

ہر کسی کو موت آنی ہی ہے۔ زمین میں دفن ہو نا ہی ہے۔ اللہ کے اس قانون کے مطابق عیسیٰ نبی آخری زمانے میں پھر زمین پر بھیجے جائیں گے اور ‏وفات پائیں گے۔ یہ بھی اسلام کا عقیدہ ہے۔

عیسیٰ کو صلیب پر چڑھایا گیا ، پھر تیسرے دن زندہ ہو کر آگئے۔اس طرح عیسائی جو یقین کر تے ہیں اس کو اسلام نہیں مانتا۔

بائبل کے دلیل کے لحاظ سے بھی دیکھا گیا تو اسلام کہنے کے مطابق ہی مضبوط دلیل موجود ہیں۔ 

عیسیٰ کے تاریخ کو لکھنے والے متی، مرقس، لوقا، یوحنا وغیرہ چاروں عیسیٰ نبی کے براہ راست شاگرد نہیں تھے۔ جو سنا تھا اسی کو انہوں نے لکھا تھا۔یہ ‏لکھنے والے کہ عیسیٰ کو صلیب پر چڑھایا گیا، اس کو انہوں نے آنکھوں سے نہیں دیکھا ۔

عیسیٰ نبی کے براہ راست شاگرد برنبا س تھے۔ عیسیٰ کو گرفتار کرتے وقت وہ ساتھ ہی تھے۔ ان کی لکھی ہوئی کتاب اسلام ہی کی طرح اس واقعے کو ‏سنا تی ہے۔اسی وجہ سے عیسائی مذہب کے پیشواؤں نے برنبا س کی کتاب کو رد کر دیا۔ 

برنبا س کے بارے میں بائبل میں جو بات کہی گئی ہے وہ ان کی اہمیت کو اجا گر کرتی ہے۔ 

دیکھئے اعمال کی آیتیں: 9:27، 11:21-26، 13:1,2، 13:7، 13:43، 13:44-47، 15:37، 15:38-41۔ 

اور دیکھئے ۔ 48گلتیوں 2:1;2:9,10

برنبا سکی اہمیت کو پولس بھی انکار نہیں کر سکے۔اس کوان آیتوں کے ذریعے معلوم کر سکتے ہیں۔ 

پولس کے برابراور ان سے بڑھ کر برنباس کی لکھی ہوئی گاسپل میں صلبی موت کے بارے میں وہ کہتے ہیں: 

‏215۔ ‏When the soldiers with Judas drew near to the place whee jesus was, ‎jesus heard the approach of many people, wherefore in fear he withdraw into ‎the house. And the eleven sleeping‏.

Then God, seeing the danger of his servant, commanded Gabriel, Michael, ‎Rafael, and Uriel, his ministers, to take Jesus out of the world‏. 

The holy angels came and took Jesus out by the window that looketh toward ‎the South. They bare him and placed him in the third heaven in the company ‎of angels blessing God for evermore‏. 

‏216. ‏Judas entered impetuously before all into the chamber whence jesus had ‎been taken up. And the disciple were sleeping. Whereupon the wonderful ‎God acted wonderfully, insomuch that Judas was so changed in speech and in ‎face to be like Jesus that we believed him to be Jesus. And he, having ‎awakened us, was seeking where the master was. Whereupon we marvelled, ‎and answered: 'Thou, Lord, art our master; hast thou now forgotten us‏?

And he, smiling, said: 'Now are ye foolish, that know not me to be Judas ‎Iscariot‏!'

And as he was saying this the soldiery entered and laid their hands upon ‎Judas, because he was in every way‏. 

We having heard Judas' saying, and seeing the multitude of soldiers, fled as ‎beside ourselves‏. 

And John, who was wrapped in a linen cloth, awoke and fled, and when a ‎soldierseized him by the linen cloth he left the linen cloth and fled naked. For ‎God heard the prayer of Jesus, and saved the eleven from evil‏. 

‏217. ‏The soldiers took Judas and bound him, not without derision. For he ‎truthfulluy denied that he was Jesus; and the soldiers, mocking him, said: ‎‎'Sir, fear not, for we are come to make thee king of Israel, and we have bound ‎thee because we know that thou dost refuse the kingdom‏.'

Judas answered: 'Now have ye lost your senses! ye are come to take Jesus of ‎Nazareth, with arms and lanterns as (against) a robber; and ye have bound me ‎that have guided you, to make me king‏!' 

‏‏215۔ عیسیٰ جہاں کھڑے تھے اس کے قریب یوداس اور اس کی فوج جب آکر پہنچے تو عیسیٰ نے لوگوں کی آواز کو سنا۔گھر سے باہر نکلے۔ خوف کی ‏وجہ سے وہ پھر گھر کے اندرچلے گئے۔اس وقت گیارہ حواری بھی سو رہے تھے۔ 

جب اللہ نے اپنے بندے کو آفت میں پھنسا ہوا دیکھا تواپنے فرشتے جبرئیل، میکائیل، رافعیل اور ارئیل کو حکم دیا کہ عیسیٰ کو زمین سے اوپر اٹھا لیا ‏جائے۔ 

جنوب کی طرف کھلی ہوئی کھڑکی کی طرف سے فرشتوں نے عیسیٰ کو اوپر اٹھالیا۔ اللہ کا فضل کبھی قائم رہنے والی فرشتوں کے ٹہرنے کی جگہ تیسرے ‏آسمان پر انہیں لایا گیا۔ 

‏216۔ عیسیٰ اٹھائے جانے کے بعد یوداس نے سب کے سامنے تیزی سے کمرے کے اندر گیا۔اس وقت تمام حواری نیند کی آغوش میں تھے۔ اس ‏وقت معجزہ دکھانے والے اللہ نے معجزہ ظاہر کیا۔ یوداس کی گفتگو اور اس کا چہرہ عیسیٰ کی طرح ہو گیا۔ ہم سب اس کو عیسیٰ ہی سمجھنے کی حالت کو پہنچ ‏گئے۔ ہمیں جگا کر اس نے پوچھا تمہارا استاد کہا ں ہے؟ جب ہم نے حیرت سے اس کو جواب دیا کہ اے ہمارے حاکم! آپ ہی تو ہمارے مالک ‏ہیں۔کیا آپ ہمیں بھول گئے؟ اس نے مسکراتے ہوئے کہا: میں ہی یوداس اسکاریات ہوں، اسے نہ جاننے والے تم بے وقوف ہو۔ 

اس وقت اس کی فوجیاں اندر گھس آئے۔ بالکل عیسیٰ جیسے دکھائی دینے والے یوداس کو انہوں نے پکڑ لیا۔ ہمیں گھیرے ہوئے فوجیوں کے ‏درمیان سے ہم بھاگنے لگے تو یوداس جو کہہ رہا تھا اس کوہم نے سنا۔ کتان کے کپڑوں میں لپٹا ہوا جان اٹھ کر جب بھاگنے لگا تو ایک فوجی نے اس کے ‏کپڑے کو پکڑ کر کھینچا تو اس نے اس کپڑے کو جھٹک کر بغیر کپڑے ہی کے وہ بھاگ نکلا۔ عیسیٰ کی دعا کو اللہ نے قبول کیا اور ان گیارہ لوگوں کو برائی ‏سے بچالیا گیا۔ 

‏217۔ فوجیاں یوادس کو زبردستی پکڑ رکھے تھے۔وہ تو انکار کر رہا تھا کہ میں عیسیٰ نہیں ہوں۔ فوجیاں اس کو مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ حضور! ڈرو ‏نہیں۔ ہم تمہیں اسرائیلوں کے بادشاہ بنانے کے لئے آئے ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ بادشاہت کو تم انکار کردو گے، اسی لئے ہم نے تمہیں پکڑ رکھا ‏ہے۔ 

یوداس نے کہا کہ اب تم اپنی عقل کھو گئے ہو۔ تم نے ایک چور کو پکڑنے کی طرح نظارت کے عیسیٰ کو پکڑنے کے لئے اوزار اور چراغ لے کر آئے ‏ہو۔تمہیں راستہ دکھانے والے مجھ ہی کو بادشاہ بنانے کے لئے مجھے پکڑ رکھے ہو۔ 

اس واقعے کے وقت براہ راست آنکھوں سے دیکھنے والے برنبا کا یہ بیان قرآن مجید کی رائے سے مناسبت رکھتا ہے۔

عیسیٰ نبی گرفتار ہو نے سے پہلے انہوں نے اللہ سے رو رو کر دعا کی تھی۔

ان کی دعا یہی تھی: 

اس وقت یسوع ان کے ساتھ گتس منی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگردوں سے کہا یہیں بیٹھے رہنا جب تک کہ میں وہاں جاکر دعا کروں۔ اور ‏پطرس اور زبدے کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لیکر 

غمگین اور بیقرار ہونے لگا۔ اس وقت اسنے ان سے کہا میری جان نہایت غمگین ہے ۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے ۔تم یہاں ٹہرو اور ‏میرے ساتھ جاگتے رہو۔پھر ذرا آگے بڑھا اور منہ کے بل گرکر یوں دعا کی کہ ائے میرے باپ ! ہوسکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔تو بھی نہ ‏جیسا میں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تو چاہتا ہے ویسا ہی ہوا۔پھر شاگردوں کے پاس آکر ان کو سوتے پایااور پطرس سے کہا کیا تم میرے ساتھ ایک گھڑی ‏بھی نہ جاگ سکے؟ جاگواوردوعا کرو تا کہ آزمائش میں نہ پڑو۔روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔ پھر دوبارہ اس نے جاکریوں دعاکی کہ اے ‏میرے باپ ! اگر یہ میرے پئے بغیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضیے پوری ہو۔ اور آکر انہیں پھرسوتے پایا کیونکہ انکی آنکھیں۔ نیند سے بھریں تھی۔ ‏اور ان کو چھوڑکر پھر چلا گیا اور پھر وہی بات کہکر تیسری بار دعا کی۔

‏40متھی: 26:36-44

اور پطرس اور زبدے کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لیکر 

غمگین اور بیقرار ہونے لگا۔ اس وقت اسنے ان سے کہا میری جان نہایت غمگین ہے ۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے ۔تم یہاں ٹہرو اور ‏میرے ساتھ جاگتے رہو۔پھر ذرا آگے بڑھا اور منہ کے بل گرکر یوں دعا کی کہ ائے میرے باپ ! ہوسکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔تو بھی نہ ‏جیسا میں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تو چاہتا ہے ویسا ہی ہوا۔

‏40متھی: 26:37-39 

دیگر کتابیں بھی اسی طرح کہتی ہیں۔ 

عیسیٰ نبی نے موت کے خوف سے خود کو حفاظت کے لئے رو رو کر دعا کرتے رہے، اسے اللہ قبول فرما کر انہیں حفاظت کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہی ‏مناسب دکھائی دیتا ہے۔ 

مزید یہ کہ سب کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کے لئے ہی عیسیٰ قربان ہوئے، یہ بائبل کے خلاف کا عقیدہ ہے۔ 

بیٹوں کے بدلے باپ مارے نہ جائیں نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں ہر ایک اپنے ہی گناہ سے سبب سے مارا جائے۔

‏5استثنا: 24:16

بیٹا باپ کاگناہ کا بوج نہ اٹھائے گا اور نہ باپ بیٹے کے گناہ کا بوجھ۔ صادق کی صداقت اسی کے لئے ہوگی اور شریر کی شرارت شریر کے لئے۔

‏26 حزفی ایل 18:20

ان ایام میں پھر یوں نہ کہیں گے باپ دادانے کچے انگور کھائے اور اولاد کے دانت کھٹے ہوگئے۔کیونکہ ہر ایک اپنی ہی بدکرداری کے سبب سے ‏مریگا۔ ہر ایک جو کچے انگور کھاتا ہے اس کے دانت کٹھے ہونگے۔

‏24یریمیا: 31:29,30

بائبل کہتا ہے کہ ہر شخص کو اپنے ہی گناہوں کا بوجھ اٹھاناہے، ایسے میں دوسروں کی گناہوں کا بوجھ اٹھانے کے لئے عیسیٰ کا قربان ہو جا نا بائبل ہی کے ‏خلاف ہے۔ مزید یہ کہ عیسیٰ کو مرنا پسند نہیں تھا، اس سے بچنے ہی کی خواہش تھی۔اس کو ان کی دعاؤں سے ہم معلوم کر سکتے ہیں۔ 

اور یہ کہ وہ اپنے آ پ قربان نہیں ہوئے ، بلکہ بچ کر بھاگنے ہی کی کوشش کی۔اسی لئے انہیں ان کا شاگرد ہی نے پکڑوادیا۔ 

اور مشورہ کیا کہ یسوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں

‏40متھی: 26:4

اس پر فریسیوں نے باہر جا کر اسکے بر خلاف مشورہ کیا کہ اسے کسطرح ہلاک کریں۔

‏40متھی: 12:14

دو دن کے بعدفسح اورعید فطیر ہونے والی تھی اور سردار کابن اورفقیہ موقع ڈھونڈ رہے تھے کہ اسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

‏41مر قس 14:1

اور سردار کابن اور فقیہ موقع ڈھونڈ رہے تھے کہ اسے کس طرح مارڈالیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے۔

‏42لوقا 22:2

اور اسکے پکڑوانے والے نے انہیں یہ نشان دیا تھا جسکا میں بوسہ لوں وہی ہے۔اسے پکڑ کر حفا ظت سے لے جانا۔وہ آکر فی الفور اس کے پاس گیا اور ‏کہا ائے ربی! اور اسکے بوسے لئے۔ انہوں نے اس پر ہاتھ ڈال کر اسے پکڑ لیا۔

‏41مرقس 14:44-46

لوگوں کے گناہوں کا بوجھ اٹھا نے کے لئے عیسیٰ نے اپنے آپ کو قربان کر دیا۔اگر یہ سچ ہو تا تو وہ اپنے آپ کو صلیب پر چڑھادیا ہوتا۔ یا ان کے دشمن ‏انہیں صلیب پر چڑھا کر انہیں قتل کر نے والے ہیں کی کیفیت سن کر اسے استقبال کر نا چاہئے تھا۔ ایسا نہ کر نے کے بجائے انہوں نے بھاگ کر کہیں ‏چھپ گئے۔ اسی لئے ان کے شاگردوں میں سے ایک کے ذریعے پکڑوانے کی نوبت پیدا ہوئی۔ کہیں چھپ کر روپوش زندگی جینے والے ہی کو ‏پکڑوانیے کی ضرورت پڑتی ہے۔ 

اس لئے ہمیں اچھی طرح معلوم ہو تا ہے کہ بائبل کے رائے کے مطابق عیسیٰ نبی دوسروں کی گناہوں کا بوجھ اٹھانے کی خواہش سے اپنے آپ کو ‏قربان نہیں کیا۔ 

اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 101، 106 بھی دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account