Sidebar

30
Tue, Apr
29 New Articles

‏457۔ بائبل میں نبی کے بارے میں پیشنگوئی

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏457۔ بائبل میں نبی کے بارے میں پیشنگوئی

‏اس آیت 61:6میں کہا گیا ہے کہ اپنے بعد آنے والے ایک رسول کے بارے میں عیسیٰ نبی نے ایک پیشنگوئی کی ہے اور ان کا نام ’’احمد‘‘ ‏ہے۔اس کے متعلق اس 7:157 میں بھی کہا گیا ہے۔

نبی کریم ؐ کا نام سب جانتے ہیں’’محمد‘‘ ہے ، اس کے باوجود آپ کا ایک اور نام ’’احمد‘‘ بھی ہے۔ 

نبی کریم ؐ نے خود اپنا نام ’’احمد‘‘ کہا ہے۔ 

بخاری: 3532، 4896

کلیسا نے بائبل میں مختلف تبدیلیاں کر نے کے باوجود جو بائبل باقی ہیں ان میں عیسیٰ نبی کی پیشنگوئی اور محمد نبی کے بارے میں اور بھی کئی پیشگوئیاں ‏موجود ہیں۔ 

عیسیٰ نبی کے زمانے میں بسنے والے یہود اپنی کتاب میں موجود پیشنگوئی کے مطابق تین آدمیوں کی آمد کے منتظر تھے۔ بائبل کی اس آیت سے تم ‏جان سکتے ہو۔

اور یوحنا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہودیوں نے یروشلیم سے کا بن اور لاوی یہ پوچھنے کو اسکے پاس بھیجے کہ تو کون ہے؟ تواسنے اقرار کیا اور انکار نہ کیا بلکہ ‏اقرار کیا میں تو مسیح نہیں ہوں۔ انہوں نے اس سے پوچھا پھر کون ہے؟ کیا تو الیا ہے؟ اس نے کہا کہ میں نہیں ہوں ۔ کیا تو وہ نبی ہے ؟ اس نے جواب ‏دیا کہ نہیں۔پس انہوں نے اس سے کہا پھر تو ہے کون؟ تا کہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں تو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟ (43یوحنا ‏‏1:19,22)

یووان (یعنی یحیےٰ) نبی عیسیٰ کے زمانے میں زندہ تھے۔ عیسیٰ کو بپتسمہ انہیں نے کیا تھا۔وہ جب لوگوں کی اصلاحی کام میں مبتلا تھے تو اس وقت ‏یہودیوں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا تم کرسٹ ہو؟ یا یلیا ہو؟ یاپیغمبر ہو؟ اس سے ہمیں کیا معلوم ہو تا ہے؟ 

اس زمانے کے یہود جان رکھے تھے کہ دنیا کو سدھارنے کے لئے تین اشخاص آنے والے ہیں۔ اور اس بھروسہ میں تھے کہ ان تینوں میں اب تک ‏کوئی نہیںآیا،اس کے بعد ہی آنے والے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا تم کرسٹ ہو؟ یا یلیا ہو؟ یاپیغمبر ہو؟ 

اس طرح کے سوال سے عیسیٰ کو بھی سامناکرنا پڑا۔ تب انہوں نے کیا جواب دیا تھا؟

اس نے جواب میں کہا یلیا البتہ آئے گااور سب کچھ بحال کریگا۔لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ ایلیا تو آچکااور انہوں نے اسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اس ‏کے ساتھ کیا۔ اس طرح ابن آدم بھی ان کے بات سے دکھ اٹھائے گا۔تب شاگرد سمجھ گئے کہ اس نے ان سے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی بات کہا ‏ہے۔ 40متھی: 17:11-13

عیسیٰ جب اپنے کو کرسٹ کہا تو یہود نے شک کیا کہ اگر تم کرسٹ ہوتو تم سے پہلے یلیا آنا چاہئے تھا؟ یہ سچ ہے کہ یلیا آکر حالات کا اصلاح کر ے گا۔ ‏یلیا مجھ سے پہلے آچکے۔ وہی یووان ہے اور یووان ہی یلیا ہے، اس کو جانے بغیر انہیں لوگوں نے اذیت پہنچائی۔ یلیا کے بعد میں آیا ہوں، اس لئے میں ‏کرسٹ ہوں۔ اس آیت میں عیسیٰ نے یہی کہا تھا۔ 

اس وضاحت سے ان آیتوں کو پڑھنے والے صاف طورسے سمجھ سکتے ہیں۔یہاں سوال اٹھ سکتا ہے کہ یووان نے کیوں کہا کہ میں یلیا نہیں ‏ہوں؟یووان کو لوگوں نے اذیت پہنچانے کی وجہ سے وہ انکار کئے ہوں گے۔

آئیے اب اصل مقصد کو جانیں۔

یلیا کی آمد کا یہود منتظر تھے۔ وہ آگئے، وہی یووان تھے۔ 

یہود منتظر تھے کہ ان کے پیچھے ہی کرسٹ آنا چاہئے۔ وہ بھی آگئے، وہی عیسیٰ تھے۔ 

اب تو پیغمبر آنا چاہئے تھا؟ وہ کون ہے؟ یووان کے زمانے سے لے کر آج تک جو پیغمبر بن کر آئے وہ نبی کریم ؐ ہی ہیں۔ عیسیٰ کے بعد آنے والے پیغمبر ، ‏یعنی نبی کریم ؐ کواگر عیسائیاں قبول نہ کریں تواس کا مطلب ہو گا کہ وہ بائبل کی تعلیم کو انکار رہے ہیں۔ 

اس عقیدے کی بنیاد پر ہی جیروشیلم سے حجرت پپکر تے ہوئے یہود مدینہ میںآکر بس گئے۔اور پیغمبر کی آمد کی انتظارمیں تھے۔اگر ایسا نہ ہو تا تو ‏یہودیوں کو مدینہ آنے کی ضرورت نہیں تھی۔ 

اسی طرح قدیم عہد نامہ میں بھی نبی کریم ؐ کے بارے میں کئی پیشنگوئیاں موجود ہیں۔ یہاں صرف ایک مثال پیش کر تے ہیں۔

تمام اسرائیلوں کو بلا کر موسیٰ نے تفصیل سے کہنے لگے کہ وہ لوگ کن چیزوں کی پیروی کریں اور کن چیزوں سے اجتناب کریں۔ اس کے ساتھ آنے ‏والے پیغمبر کے بارے میں بھی کہا۔

خداوند تیرا خدا تیرے لئے تیرے ہی درمیان سے یعنی تیرے ہی بھائیوں میں سے میری مانندایک نبی برپا کرے گا۔تم اسکی سننا۔ 5استثنا : ‏‏18:15

اللہ نے موسیٰ سے وہی بات کہی:

اور خداوند نے مجھ سے کہا کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں سو ٹھیک کہتے ہیں۔میں ان کے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے تیرے مانند ایک نبی برپا کروں گا اور ‏اپنا کلام اسکے منہ میں ڈالوں گااور جو کچھ اسے میں حکم دونگا وہی وہ انسے کہیگا۔

‏5استثنا: 18:17,18

مستقبل میں موسیٰ کی طرح آنے والے ایک شخص کے بارے میں یہ آیتیں کہتی ہیں۔ یہودیوں کا بھروسہ ہے کہ موسیٰ کے بعد اس قوم کی رہنمائی ‏اور سردار بنے ہوئے یوسواہی کو یہ پیشنگوئی اشارہ کر تی ہے۔ لیکن عیسائیوں کا بھروسہ ہے کہ وہ عیسیٰ ہی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ 

اس پیشنگوئی میں استعمال کئے گئے لفظوں کو اگر غور سے دیکھو تو ہم اچھی طرح جان سکتے ہیں کہ یہ نہ تو یوسوا کی طرف اشارہ ہے اور نہ ہی عیسیٰ کی ‏طرف۔

وہ کس کی طرف اشارہ ہے، اسے معلوم کر نے سے پہلے ہمیں جان لینا ضروری ہے کہ وہ یوسوا کو بھی اشارہ نہیں کر سکتی اور نہ ہی عیسیٰ کی طرف۔ 

اپنے بعد آنے والے ایک شخص کے بارے میں موسیٰ نے اسرائیلوں سے کہا۔ اسرائیلوں میں سے ایک دو کو بلا کر انہوں نے نہیں کہا۔ بلکہ اپاگمم ‏کہتی ہے کہ تمام اسرائیلوں کو بلا کر اس بات کو انہوں نے کہا۔ 

آنے والے اگر اسرائیلوں میں سے ایک ہو تے تو موسیٰ کس طرح کہنا چاہئے تھا؟ تم میں سے تمہارے لئے ، ایسا کہنا چاہئے تھا۔لیکن اس طرح کہنے ‏کے بجائے اپاگمم کہتی ہے کہ موسیٰ نے کہا کہ تمہارے لئے میرے بھائی کے ذریعے سے۔

تم میں سے وہ ظاہر ہوں گے ،کہنے کے بجائے موسیٰ نے کہا کہ وہ تمہارے بھائی کے ذریعے سے ظاہر ہوں گے۔ اسی لئے ہم واضح طور پر جان سکتے ‏ہیں کہ وہ پیغمبر اسرائیل کی نسل سے ظاہر نہیں ہوں گے۔ 

موسیٰ کے پاس اللہ نے جو کہا اس پر ذرا غور کریں۔وہ لفظ بھی اسی معنی سے ترکیب پائی ہے۔ ان لوگوں کے لئے یعنی اسرائیلوں کے لئے ایسا نہیں کہا ‏گیا ہے کہ ان ہی میں سے یعنی اسرائیل کی نسل ہی سے وہ ظاہر ہوں گے، ۔ بلکہ کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے بھائی کے ذریعے یعنی اسرائیل کے بھائی کی ‏نسل ہی سے وہ پیغمبر ظاہر ہوں گے۔

اس سے ہمیں یقینی طور پرمعلوم ہو تا ہے کہ آنے والے اسرائیل کی نسل سے نہیں ہوں گے،بلکہ اسرائیل کے بھائی کی نسل اسمویل کی نسل ہی سے ‏وہ ظاہر ہوں گے۔

یوسوا اسرائیل کی نسل والے ہیں، اس لئے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ان کی طرف اشارہ ہے۔ 

نسل کے لحاظ سے عیسیٰ بھی اسرائیلی ہیں، اس لئے یہ پیشنگوئی ان کی طرف اشارہ نہیں ہوسکتی۔

اس لئے اسرائیلی نسل میں نہ ہو نے والے ایک شخص کے بارے میں کہنے والے یہ جملے اسرائیلی نسل کے ان دونوں شخص کے بارے میں ہر گز ‏اشارہ نہیں ہو سکتا۔ 

اس پیشنگوئی میں موسیٰ نے کہا کہ میری طرح ایک پیغمبر اور اللہ نے موسیٰ سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ تمہاری طرح ایک پیغمبر۔ اس سے معلوم ہو تا ‏ہے کہ آنے والے پیغمبر موسیٰ کی طرح ہونا چاہئے۔ 

موسیٰ کی طرح کا موازنہ پیغمبر کی بنیاد پر نہیں کہا گیا۔ بلکہ وہ موازنہ کہتا ہے ہر قسم سے وہ موسیٰ کی طرح پیغمبر ہوں گے۔

موسیٰ کے بعد عیسیٰ تک سالمون، یسکئیل اور دانئیل وغیرہ کئی پیغمبر گزرے ہیں۔ پیغمبر کے لحاظ سے یہ مثال دیاگیا ہے، اس لئے وہ پیشنگوئی ہر پیغمبر ‏کے لئے موزوں ہے، وہ صرف عیسیٰ کے لئے نہیں ہو سکتی۔ 

مزید یہ کہ موسیٰ کے بعد ایک پیغمبر نہیں، کئی پیغمبر گزرے ہیں۔ اس کے بارے میں اگر پیشنگوئی کر نا ہو تو تمہارے جیسے کئی پیغمبر ہی کہنا ‏چاہئے۔اس طرح کہنے کے بجائے ایک پیغمبر کہا گیا ہے۔اس لئے تمہارے جیسے ایک پیغمبر کہنا ہر لحاظ سے موسیٰ کی طرح رہنے والے مخصوص ایک ‏پیغمبر ہی کے لئے پیشنگوئی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ 

کیا عیسیٰ ہر طریقے سے موسیٰ جیسے تھے؟ہر گز نہیں۔ 

عیسیٰ عجیب طرح سے پیدا ہوئے۔ لیکن موسیٰ اور محمد نبی دوسروں کی طرح ہی پیدا ہوئے۔

عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ نبی مجرد تھے۔ لیکن موسیٰ نبی اور محمد نبی ازدواجی زندگی بسر کئے ہوئے تھے۔

عیسیٰ نبی اپنی زندگی میں لوگوں سے تسلیم نہیں کئے تھے۔ لیکن موسیٰ نبی اور محمد نبی اپنی زندگی میں لوگوں سے مانے گئے تھے۔ 

عیسیٰ نبی نے حکومت نہیں کی، لیکن موسیٰ نبی اور محمد نبی سلطنت چلائے تھے۔ 

عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ نبی مر کر زندہ ہوئے تھے۔ لیکن موسیٰ نبی اور محمد نبی مر نے کے بعد زندہ نہیں ہوئے۔ 

عیسیٰ نبی کو جرمیاتی قانون نازل نہیں کیا گیا۔ لیکن موسیٰ نبی اور محمد نبی کو جرمیاتی قانون نازل کیا گیا تھا۔ 

اس لئے موسیٰ کی طرح کا جو پیشنگوئی آئی وہ محمد نبی ہی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account