Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏463۔ رزق کے لئے اللہ ذمہ دارہے توبھوکے مرنا کیسا؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏463۔ رزق کے لئے اللہ ذمہ دارہے توبھوکے مرنا کیسا؟

‏ان 6:14، 6:151، 10:31، 11:6، 17:31، 22:58، 26:79، 27:64، 29:60، 30:40، 34:24، 35:3، ‏‏51:58، 62:11، 65:3، 67:21، 106:4 آیتوں میں کہا گیا ہے کہ سب کے رزق کے لئے اللہ ہی ذمہ دارہے۔ 

اگرتمام جانداروں کو اللہ ہی رزق دیتا ہے تو بھوکے مرتے کیوں ہے؟ بعض لوگ نکتہ چینی کر تے ہیں کہ کیا اللہ نے رزق کی ذمہ داری نہیں لی؟

اللہ نے رزق کے لئے ذمہ داری لینے کی وجہ سے کیا کوئی پوچھ سکتا ہے کہ کوئی شخص کبھی مرنا نہیں چاہئے؟ اللہ ہی رزق کا ذمہ دار ہے توجس شخص ‏کوجب تک زندہ رہنے کے لئے اللہ نے فیصلہ کردیا تھاتو اس وقت تک اللہ ذمہ دار ہے۔ یہی اس کا مطلب ہے ۔ 

مزید یہ کہ اس کا مطلب ہے کہ اللہ کے سوا کوئی دوسرا ذمہ دار ہو نہیں سکتا۔

صرف رزق ہی نہیں بلکہ ہر سعادت کے لئے بھی اللہ ہی ذمہ دار ہے۔ اس کے باوجود ہر چیز مقرر شدہ میعاد تک ہی ہے، قائم نہیں ہے۔ اس کا ‏مطلب ہے کہ جتنے دن تک اللہ نے ذمہ لیا ہے اس دن تک کے لئے وہ رزق پہنچاتے رہے گا۔ 

اللہ نے خود واضح کر دیا کہ قرآن مجید کے مختلف آیتوں میں انسان کو جو کچھ دیا جائے گا وہ سب مقررہ مدت کے لئے ہے۔ 

اس کوان 6:2، 7:34، 10:49، 11:3، 16:61، 71:4 آیتوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ 

ایک شخص کو موت کس وقت واقع ہو گی ، اس کو اللہ نے مقرر کر رکھا ہے۔ اس وقت تک اللہ نے رزق کی ذمہ داری لی ہے۔ مقررہ وقت آنے کے ‏ساتھ وہاں ذمہ داری نہیں ہوتی۔ 

یہ صرف رزق کے لئے ہی نہیں ہے، سب کے لئے یہ عام قانون ہے۔ ایک انسان کی صحتمندی کے لئے اللہ ہی ذمہ دار ہے۔ اگر کہا جائے کہ ایک ‏انسان کی حفاظت کے لئے بھی اللہ ہی ذمہ دار ہے تو عقلمند کوئی یہ نہیں سمجھے گا کہ کسی کو بیماری نہیں آئے گی اور کوئی بھی نہیں مرے گا۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account