Sidebar

18
Thu, Apr
4 New Articles

‏474۔شہد کی مکھیوں کا راستہ جاننے کی صلاحیت

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏474۔شہد کی مکھیوں کا راستہ جاننے کی صلاحیت

‏اس16:68 آیت میں کہا گیا ہے کہ اللہ نے شہد کی مکھیوں کو الہام کیا کہ تیرے رب کی راہوں میںآسانی سے جاؤ۔

آج کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ راستوں کو جاننے میں شہد کی مکھیاں خصوصیت رکھتے ہیں۔

اس کے بارے میں برٹش کے رائل ہالووے یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تحقیق اختیار کی۔ اس رپورٹ میں انہوں نے کہا: 

شہد کی مکھیاں شہد کی تلاش میں بہت دور تک جاتی ہیں۔ وہ بہت زیادہ مختصر راستہ اختیار کر تی ہیں۔ اس کے لئے کمپیوٹر کی مدد سے مصنوعی پھول کے ‏ذریعے شہد کی مکھیوں کی راہ سفر کو جانچا گیا۔ اس میں شہد کی مکھیاں بالکل مختصر وقت میں الگ الگ پھولوں کی طرف جا نے کے لئے بہت زیادہ مختصر ‏راستے استعمال کر تے ہوئے دیکھا۔

فروخت کر نے والا جانے کے لئے کمپیوٹرنے جو راستے بنا یا تھا اس سے زیادہ وہ راستے تھے۔ اس سے اچھی طرح معلوم ہو تا ہے کہ کمپیوٹر کی عقل ‏سے زیادہ ایک چھوٹی سی شہد کی مکھی کی عقل بڑھی ہوئی ہے۔ 

یہ سائنسدانوں کا کہنا ہے۔ 

راستوں کو جاننے کی صلاحیت شہد کی مکھیوں کو ہے۔ اس حقیقت کو پہلے ہی قرآن مجید کہہ دینے کی وجہ سے یہ ثابت ہو جا تا ہے کہ یہ اللہ ہی کا کلام ‏ہے۔ 

آسانی سے راستے کو معلوم کرنا صرف مختصر راستہ ہی نہیں بلکہ ٹھیک راستہ معلوم کر نے سے ہی وہ آسان راستہ ہو گا۔

ایک پھول میں یا پھل میں اپنے لئے غذا ہے یا نہیں اس کی بو سونگھ کر جان لینا ہی راستہ آسان کہلائے گا۔ ہر پھول کے پاس 

جاکر دھوکا کھا نے سے راستہ آسان نہیں ہوگا۔ ‏

آج کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ شہد کی مکھیوں کی سونگھنے کی طاقت بہت ہی دقیق انداز کی ہے۔ 

یورپ کے ملک قروشیہ اور سربیا کے درمیان جب جنگ چھڑی تو بے شمار بارودی سرنگ کو ملک سربیا نے قروشیہ کے اندر دفن کر رکھا تھا۔ جنگ ‏ختم ہونے کے بعد بھی بارودی سرنگ جہاں جہاں دفن کیا گیا تھا ان جگہوں پر پاؤں رکھنے سے لوگ دھماکے سے اڑ جایا کرتے تھے۔ اس لئے اس ‏بارودی سرنگ کو تلاش کرنے کے لئے کیا شہد کی مکھیوں کی سونگھنے کی طاقت کو استعمال کیاجاسکتا ہے ؟ جاکرب یونیورسٹی کے زراعتی محکمہ کے ‏پروفیسر نکولہ کوسک نے اس تحقیق میں اترے۔

اس نے پہلے یہ دریافت کی کہ شہد کی مکھیاں ان کی غذا کتنی بھی دوری میں ہواس کو سونگھنے کی طاقت رکھتی ہیں۔ 

بارود میں جو ٹی ین ٹی کی بو ہے اس کو میٹھے چیز کے ساتھ ملا کر شہد کی مکھیوں کے چھت کے قریب رکھا گیا۔ اس طرح میٹھے چیز کو تلاش کرتے ہوئے ‏آنے والی شہد کی مکھیوں کوٹی ین ٹی کی بو عادت پڑ گئی۔ اس طرح عادت سے معمور ہو نے والی شہد کی مکھیاں جہاں بھی ٹی ین ٹی کی خوشبو ہواس کو اپنی ‏غذا سمجھ نے کی حد تک مشق دیا گیا۔

اس طرح شہد کی مکھیوں کو عادت ڈالنے کے بعد ٹی ین ٹی ملا ہوا میٹھاچیز اور ٹی ین ٹی کے بغیر میٹھا چیز اس کے چھت کے قریب رکھا گیا ۔ شہد کی ‏مکھیوں نے ٹی ین ٹی کے ساتھ ملے ہوئے میٹھے چیز کو پہچان کر اس پر ہی بیٹھنے لگے۔ 

اس کے بعد ایک جگہ پر رکھے گئے میٹھے چیز کے درمیان میں ٹی ین ٹی ملایا گیااور اس کے اطراف ٹی ین ٹی ملایا نہیں گیا۔جب شہد کی مکھیوں نے ٹی ین ‏ٹی ملے ہوئے درمیانی حصہ میں ہی بیٹھنے لگے۔ 

جبلی طور پر بارود کی بو کی طرف شہد کی مکھیاں جاتی نہیں۔ اگر اس کو مشق دیا جائے کہ وہی اس کی غذا ہے تو وہ اس کی تلاش میں جانے لگ جائے گی۔ 

اس طرح سکھلائے گئے شہد کی مکھیوں کے قریب مٹی کے اندر بارود کو دفن کر کے رکھیں تووہ اس جگہ پر بیٹھ کر بھنبھنا نے لگتی ہیں۔ اس کے ‏ذریعے اس جگہ پر سرنگی بارود کو تفتیش کیا جا سکتاہے، یہی اس تحقیق کا انجام ہے۔ 

اس کے بارے میں پروفیسرنکولہ کوسک کہتے ہیں: ہم کو یقین ہے کہ اس تفتیش سے بارود ی سرنگ تلاش کرنے میں فائدہ مندثابت ہو گا۔ اگر یہ ‏سائنسی طریقے سے کامیاب ہو گا توجہاں بارودی سرنگ کا شک ہے ان حصوں میں شہد کی مکھیوں کی کارروائی کو زیر سرخ شعاعوں کے ذریعے ‏نگرانی کر کے ان بارودی سرنگ کو نکال باہر کر سکتے ہیں۔ 

کتا اورچوہے کے ذریعے بھی بارودی سرنگ کو انکشاف کر سکتے ہیں، اس کے باوجود ان کے جسمانی وزن کی وجہ سے وہ پھٹ جانے کا اندیشہ ہے۔ ‏لیکن شہد کی مکھی کے لحاظ سے وہ مسئلہ نہیں ہوگا۔ شہد کی مکھیوں کے ذریعے بارودی بم معلوم کر نے کی تحقیق امریکہ میں کیا گیا تھا۔ 

آج مختلف تفتیش کے ذریعے اسے معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن چودہ سو سال کے پہلے ہی اس کو جاننے والاکہ شہد کی مکھیوں کے پاس وہ صلاحیت ہے، وہ ‏صرف اللہ ہی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ قرآن مجید اللہ ہی کلام ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account