Sidebar

16
Tue, Apr
4 New Articles

‏475۔ روزہ رکھنا بہتر ہے

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏475۔ روزہ رکھنا بہتر ہے

‏ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام کے فرائض میں روزہ رکھنا بھی ایک فرض ہے۔ اس آیت 2:184 میں کہا گیا ہے کہ اگر تم جانو تو روزہ رکھنا تمہارے ‏لئے بہتر ہے۔ 

اس آیت میں جو کہا گیا ہے کہ روزہ رکھنادین میں فرض ہی نہیں بلکہ تم جان سکتے ہو کہ روزہ رکھنا بہتر بھی ہے۔ آج کی طبی دنیا بھی اسے تسلیم کر تی ‏ہے۔ 

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ جب بھوک لگتی ہے توکھاناہی صحتمندی ہے۔ بھوکے رہنا جسم کو کمزور کردیتی ہے۔ 

عام طور سے یہ ٹھیک رہنے کے باوجود روزے کے لئے یہ مناسب نہیں، اس طرح سائنسدانوں نے آج کہہ رہے ہیں۔ اس کو ذرا تفصیل سے ‏جانیں۔ 

ہم غذا کھانے کے بعد اس غذا میں سے ضروری طاقت کو جسم حاصل کر لیتا ہے۔ دوسرے وقت کی غذا کھا نے تک طاقت کی ضرورت رہنے سے ‏غذا سے حاصل ہو نے والی تیار شدہ گلوکوز کو ہمارا جسم جگر اور پٹھے میں جمع کرلیتا ہے۔ دوسرے وقت کی غذا کھا نے تک جگر اور پٹھے میں جمع کی گئی ‏گلوکوز کوطاقت کے لئے استعمال کر لیتی ہے۔ ایک وقت کا کھانا کھا نے سے آٹھ گھنٹے تک وہ طاقت کافی ہو تا ہے۔ 

جمع کی ہوئی قوت بخش طاقت آٹھ گھنٹے میں ختم ہو نے کے بعد بھی ہم بھوکے ہی رہیں تو جسم میں موجود چربی توانائی کی قوت کے لئے جلا دیا جاتا ہے۔ ‏یہ جسمانی صحت کے لئے بہت بہتر ہے۔ 

وہ چربی تمام ختم ہو نے کے بعد بھی دن سارا بھو کے ہی رہیں تو جسم کا سارا پروٹین توانائی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ 

حالت بہت ہی خطرناک ہے۔ پروٹین استعمال کئے جانے سے جسم دبلا پتلا ہو کر آدمی ناتواں ہو جا تا ہے۔ لیکن مسلمانوں کا روزہ ایسا نہیں ہوتا۔ 

جو دوسری بار کہا گیا ہے اسی حال میں روزہ ترکیب پائی ہے۔ یعنی آٹھ گھنٹے سے بڑھ کر اور ایک دن سے کم ہی مسلمانو ں کا روز ہ ترکیب پائی ہے۔ 

گلوکوزختم ہو کر توانائی کے لئے چربی استعمال کرنے کی وجہ سے جسمانی وزن کم ہو جا تا ہے۔ اس سے خون میں خراب چربی کی مقدار بھی کم ہوجا تی ‏ہے۔ پٹھیں حفاظت کی جاتی ہیں۔ اس وزن کی کمی خون کی دوران اور خون میں شکر کی بیماری وغیرہ کو ایک حد میں رکھنے کے لئے مدد کر تی ہے۔ ‏جسم کی چربی جب ختم ہو جا تی ہے تو اس کے ساتھ مل کر زہریلی چیزیں بھی جلائی جانے کی وجہ سے امریکی آکسفورڈ کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ‏ہے کہ زہرکو مٹانے کا کام بھی چل رہا ہے۔ 

روزہ شروع ہو نے کے چند ہی دنوں میں خون میں زیادہ مقدار میں ‏endorphin‏ نامی کیمیائی چیزیں بڑھ جانے کی وجہ سے انسان بہت ہی شوق ‏اور اچھی دلی کیفیت سے رہنے کو مدد کر تا ہے۔ اس سے دماغی عملی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ 

امریکہ میں سائنسدانوں نے ایک تحقیق کی اور اس میں معلوم کیا گیا ہے کہ مسلمان جوروزہ رکھتے ہیں اس سے ملنے والی دل کی توجہ (‏brain ‎derived neurotrophic factor‏) دماغ سے آنے والی رگ کی ایک کیمیائی چیز کو بڑھاتی ہے۔ اس وجہ سے دماغ اور بھی زیادہ ‏دماغی خلیوں کو پیداکر کے اس کے ذریعے دماغ کی عملی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔

A study carried out by scientists in the USA found that the mental focus ‎achieved during Ramadan increases the level of brain derived neurotrophic ‎factor, which causes the body to produce more than cells, thus improving ‎brain function‏. 

اسی طرح مسلمانوں کے روزے کے وقت جسم میں موجود گردے کے غدود رسنے والی کارٹسول (‏cortisol‏) نامی ہارمون کم ہوجا نے کی وجہ ‏سے دل کے دباؤ میں کمی ہوجاتی ہے۔ 

Likewise, a distinct reduction in the amount of the hormone cortisol, ‎produced by the adrenal gland means that stress levels are greatly reduced ‎both during and after Ramadan‏. 

اقوام متحدہ عرب کے نفسیاتی طب کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ روزہ رکھنے والے ایک مثبتانہ نتیجہ کو اپنی چربی کی مقدار سے حاصل ہو نے کو ‏محظوظ کرتے ہیں۔ یعنی خون میں جو چربی ہے اس کی مقدار کم ہوجا تی ہے۔ 

A team of cardiologists in th UAE found that people observing Ramadan ‎enjoy a positive effect on their lipid profile, which means there is a reduction ‎of cholesterol in the blood‏.

صرف خراب چربی ہی کم نہیں ہو تی بلکہ روحانی فکر سے اچھی چربی بڑھتی بھی ہے۔ اس سے دل کا خون کا دوران درست ہو تا ہے۔ دل کی بیماری ، ‏دل کا دورہ اور فالج وغیرہ پیدا ہو نا کم ہو جا تا ہے۔ رمضان کے بعد بھی صحتمندانہ کھانے کی عادت ڈال لیں تو کم چربی کی مقدار کو آسانی سے درست ‏کر سکتے ہیں۔

نیشنل انسٹٹیوٹ آف ایجنگ کے ادارے کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ ہفتہ میں ایک یا دو دن کھانا کھائے بغیر رہنے سے بہت دن تک زندہ رہ ‏سکتے ہیں، اور دماغ میں پیدا ہو نے والی بڑھاپے کی الذیمر نامی نسیان کی بیماری ، پارکنسن کی بیماری اور دماغی گھٹاؤ وغیرہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ‏ہیں۔ 

کلوریوں کو کم کرلینے کے ذریعے دماغ میں موجود کیمیکل میسنجرس نامی کیمیائی خبریں ترغیب دلائی جا تی ہیں۔ 

The Daily Telegraph‏ نامی اخبار اس طرح کہتی ہے:

غذا ؤں کو کم کر کے کلوریوں کو سختی سے محدود رکھنا زندگی کے ایام کو بڑھاتی ہیں، اس تحقیق کو چوہے جیسے جانداروں کو رکھ کر آزمائے جانے کا عمل ‏کئی صدیوں کے پہلے ہی انکشاف کیا گیاتھا۔ پھر بھی یہ نتیجہ انسان کے اندر بھی موجود رہنے کی توقع تھی، اس کو صرف قیاسی طور پرمانا گیا تھا۔اس ‏اصول کو انسان کے معاملے میں عملی طور سے اور تحقیقی انداز سے بھی تصدیق نہیں کیا گیاتھا۔ مگر اب اس کو محققین نے عملی طریقے سے بھی ثابت ‏کر دئے ہیں۔ 

نیورو سائنس کی تحقیقاتی ادارے کے صدرپروفیسر مارک ماٹسن اس طرح کہتے ہیں:

‏’’کلوریوں کو کم کر نے کے ذریعے تمہارے دماغ کوتم مدد کر سکتے ہو۔ دماغ کی کئی بیماریوں کو روک سکتے ہو۔ لیکن مسلسل بھوکے رہنے سے یہ ‏بھلائی تمہارے دماغ کونہیں مل سکتی۔تھوڑے تھوڑے وقفہ کا روزہ یعنی پوری طرح سے کھانا چھوڑدینا ، پھر جو ہمیں چاہئے اس کو ہماری ضرورت ‏پوری ہو نے تک کھانا، اس اصول کے ذریعے ہی وہ فائدہ ہوسکتا ہے۔ ‘‘

یہ تحقیق صرف مسلمانوں کے روزے کو مناسب ہے۔ 

دوسرے مذہبوں کے روزے میں یہ کیفیت نہیں ہے۔ دوسروں کے روزے بہت لمبے وقفے کا نہیں ہوتا۔ وہ لوگ ٹھوس غذاؤں سے پرہیز ‏کرتے ہیں اور سیال چیزوں کو کھاجاتے ہیں۔اس کے ذریعے معمول کلوریاں مل جا تی ہیں۔

بعض روزوں میں کہا گیا ہے کہ جو پکایا جاتا ہے اس سے پرہیز کریں اورپھل وغیرہ کھا سکتے ہیں۔ اس سے بھی وہ فائدے حاصل نہیں کر سکتے۔ اور ‏بعض روزوں میں کہا جاتا ہے کہ گوشت خوری نہ کریں ، وہی کافی ہے۔ اس سے اس تحقیق کا فائدہ اٹھا نہیں سکتے۔ 

مسلمانوں کے روزوں میں گوشت خوری ہو یا سبزیاں، ٹھوس چیزیں ہوں یا سیال، کسی بھی چیز کو کھانا نہیں چاہئے۔ یہاں تک کہ پانی بھی نہ پینا ‏چاہئے۔ مزید یہ کہ وہ لمبے وقفے کا روزہ بھی ہے۔ اس لئے اس تحقیق کے فائدے کو وہ پوری طرح سے حاصل کر سکتے ہیں۔

قرآن میں کہا گیا ہے کہ روزے کو دین کے لئے فرض کیا گیا ہے، اور اس کو بہتر کہاگیا ہے اور فرمایا گیا ہے کہ اس کوتم جان سکتے ہو۔ اس سے ثابت ہو ‏تا ہے کہ یہ اللہ ہی کا کلام ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account