479۔ نمازکو قضا نہ کریں
اس 4:103 آیت میں کہا گیا ہے کہ نماز مقررہ وقت کا فرض ہے۔
پانچ وقت کی نمازیں بھی مقررہ وقتوں میں اداکر لیا کریں۔ اسے تاخیرنہ کریں۔بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ فرض نمازیں مقررہ وقت میں ادا کر نے کے بجائے نماز کا وقت گزرنے کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں۔اس کو قضا نماز کہا جا تا ہے۔ یہ آیت اس کو غلط ثابت کر تی ہے۔
وقت مقررہ فرض ہو تو اس کو اسی وقت میں ادا کر نا چاہئے۔
رمضان ہی میں روزہ رکھنا فرض ہے، اس کے باوجود مریض اور مسافر وں کو یہ رعایت دی گئی ہے کہ وہ دوسرے دنوں میں رکھ سکتے ہیں۔ لیکن نماز میں مقررہ وقت میں ادا نہیں کر نے والوں کوایسی کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے کہ وہ دوسری وقتوں میں پڑھ سکتے ہیں۔
اسلام نے ایسا نہیں کہاکہ اگر تم سے کھڑا نہیں ہوسکتا تو جس وقت ممکن ہو اس وقت کھڑے ہو کر پڑھو۔اسلام رہنمائی کر تا ہے کہ مقررہ وقت میں جس طرح بھی ہو سکے اس طریقے سے نماز ادا کردینی چاہئے۔
اگر پانی نہ ملا تو ایسا نہیں کہا گیا کہ جب پانی ملے تونماز پڑھ لیا کریں،بلکہ اسلام حکم دیتا ہے کہ تیمم کر کے مقررہ وقت میں ادا کر لیا کرو۔ مقررہ وقت میں ہی نماز ادا کرنا ہے ، اس کے لئے یہ بھی ایک دلیل ہے۔
نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے کہ حیض کے وقت چھوٹے ہوئے روزوں کو بعد میں رکھ لیا کریں، لیکن چھوٹے ہوئے نماز بعد میں نہ پڑھیں۔
رمضان ختم ہوجا نے کے بعد دوسرے دنوں میں روزہ رکھنے کے لئے اجازت دی گئی ہے۔ لیکن نماز کا وقت گزرجائے تو اس کو دوسرے وقت میں پڑھ نہیں سکتے۔ اسی لئے حیض کے وقت میں چھوٹے ہوئے نمازوں کو نہ پڑھنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ اس فرق کی وجہ وقت کی اہمیت ہے۔
نبی کریم ؐ نے پانچ وقت کی نمازوں کا ابتدائی وقت اور آخری وقت وغیرہ کو واضح طور پر کہہ دیا ہے۔ اس لئے اس وقت کے اندر نمازوں کو ادا کر لینا چاہئے۔
اگر کوئی بھول کر نماز پڑھے بغیر سوگیا تو وہ یاد آنے کے ساتھ نماز پڑھ لیا کریں۔ اگر سوگیا تو وہ بیدار ہو نے کے ساتھ نماز ادا کر لیں۔ یہی اس کے لئے کفارہ ہے۔
نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ اگر کوئی نماز پڑھنا بھول گیا تو جب یاد آگیا تو فوراًاس کو پڑھ لیا کریں۔اس کے سوا کوئی دوسرا کفارہ نہیں ہے۔ دیکھئے بخاری: 597
نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جو کوئی نماز بھول جائے اس کو یاد آنے کے ساتھ اس کو ادا کر لینا ہی اس کے لئے کفارہ ہے۔
دیکھئے مسلم: 1216
بھول اور نیند ان دونوں کے سوا دوسری کسی وجہ سے نماز کو چھوڑنا دین میں اجازت نہیں ہے۔
مزید یہ کہ سفر میں رہنے والے ظہر اور عصر وغیرہ، مغرب اور عشاء وغیرہ ملاکر جمعو کی بنیاد پر نماز ادا کر یں تو وقت گزرجانے کے باوجود وہ گناہ نہیں ہوگا، اس میں رعایت دی گئی ہے۔
سفر کے سوا شہر ہی میں رہنے والے ظہراور عصر نمازوں کو اور مغرب اور عشاء نمازوں کو ایک ہی وقت میں پڑھنے کے لئے بالکل غنیمت سے اجازت دی گئی ہے۔ دیکھئے بخاری: 543
اس کے سوا دوسری وجوہات کے لئے وقت گزرنے کے بعد نماز پڑھنا نہیں چاہئے۔ اگرچھوٹ گیا تو اس کو قضا کر نا بھی نہیں ہے۔ اللہ رب العزت کے پاس مغفرت چاہتے ہوئے اصلاح پانا ہی ایک ہی راستہ ہے۔
ان کے بعد جانشین آئے۔ انہوں نے نماز کو برباد کیا۔ اور دلی خواہشات کی پیروی کر نے لگے۔وہ جہنم کو پائیں گے۔مگرجس نے توبہ کی اور نیک عمل کئے ان کے سوا۔ وہ لوگ جنت میں داخل ہو ں گے۔ ذرہ بھر بھی وہ ظلم نہیں کئے جائیں گے۔
قرآن مجید 19:59,60
اس زمانے کے بعد آنے والے بعض لو گوں کے بارے میں اللہ اس آیت میں اشارہ کیا ہے۔ اور فرمایاہے کہ وہ نماز نہیں پڑھیں گے۔ اگر انہیں مغفرت ملنا ہو تو وہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرتے ہوئے اللہ سے توبہ کر نا چاہئے۔اس طرح حکم دینے والا اللہ جو نمازیں چھوٹ گئیں اس کو پھر سے پڑھنے کے لئے حکم نہیں فرمایا۔
اس لئے نیند ، بھول اور سفر جیسے وجوہات کے بغیر دوسری وجوہات کے لئے نمازوں کو مقررہ وقت پر نہ پڑھنے والے اللہ سے توبہ مانگنے کے بعد آئندہ دنوں میں نماز نہ چھوڑنے کے لئے کوشش کر نا چاہئے۔
479۔ نمازکو قضا نہ کریں
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode