Sidebar

20
Sat, Apr
0 New Articles

‏493۔ غلطی کر نے والے محمداورغلطی نہ کر نے والے عیسیٰ

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏493۔ غلطی کر نے والے محمداورغلطی نہ کر نے والے عیسیٰ

‏یہ آیتیں4:106، 9:43، 23:118، 48:3، 110:3 کہتی ہیں کہ محمد نبی نے غلطی کی تھی۔ اور یہ آیت 34:36کہتی ہے کہ عیسیٰ ‏کوشیطان نے چھوا نہیں۔ 

ان آیتوں کو دکھا کر بعض عیسائیوں نے مسلمانوں کے درمیان الجھن پیدا کر رہے ہیں کہ محمد نبی سے عیسیٰ نبی ہی بہتر ہیں۔

قرآن مجید خو دعیسیٰ کو فضیلت دی ہے ، اس طرح دعویٰ کرنے والے عیسائی قرآن پر ایمان لا کر یہ سوال نہیں کر تے، بلکہ صرف بیکار حجت کے لئے ‏سوال کر رہے ہیں۔ 

قرآن کو دلیل بناتے ہوئے اگر وہ حجت کر تے توقرآن میں جو کچھ ہے ان سب پر انہیں ایمان لانا ہو گا۔ قرآن جو کہتا ہے کہ عیسیٰ اللہ کے بندے ہیں، ‏اللہ کا بیٹا نہیں ہیں، عیسیٰ مارے بھی نہیں گئے اور زندہ بھی نہیں ہوئے، ایک دوسرے کی گناہوں کا بوجھ کوئی دوسرا نہیں اٹھاسکتا، اس پر وہ لوگ ‏ایمان نہیں لاتے۔ 

قرآن کے بارے میں ان لوگوں کا یقین ہی ان کے اس دعوے کے لئے جواب ہے۔ان لوگوں کا بھروسہ ہے کہ قرآن مجید محمد نبی کی قیاس ہے۔ ‏اگر وہ نبی کا قیاس ہو تا تو وہ اپنے بارے میں پاکباز اور معصوم ظاہر کر نے کے لئے کتنا وقت لگتا؟ اس طرح بھی لکھ دینا انہیں بہت آسان تھا کہ عیسیٰ ‏ایک گنہ گار تھے ۔ 

لیکن قرآن مجید کہتا ہے کہ محمدنبی نے غلطی کی تھی۔ اس لئے اس سے ثابت ہو تا ہے کہ یہ محمد نبی کا قول نہیں ہے۔ قرآن مجید کلام اللہ ہے ، اس کے ‏لئے یہ آیتیں عظیم دلیل ہیں۔اس پروہ لوگ غور کرنا چاہئے۔ 

محمد نبی نے غلطی کی تھی، جس حد تک یہ سچ ہے اسی حد تک یہ بھی سچ ہے کہ عیسیٰ نبی نے بھی غلطی کی۔ یہی بے میل حقیقت ہے۔ 

غلطی کرنے کو وہ لوگ اس طرح سمجھ کر سوال کر رہے ہیں کہ قتل و غارت، زنا کاری اور چوری وغیرہ ہی غلطی ہے۔ ایسی کوئی گناہ نہ محمد نبی نے کی ‏اور نہ ہی عیسیٰ نے۔

گناہ کا مطلب بہت وسیع ہے۔ اللہ کا ناپسندیدہ عمل اور باتیں تمام گناہ ہی ہے۔ 

مسلمانوں کا بھروسہ ہے کہ پہلے انسان آدم نے گناہ کیااور عیسائی بھی اس کو مانتے ہیں۔ مگر عیسائی اس کو سخت گناہ سمجھتے ہیں کہ وہ گناہ نسل در نسل ‏متواتر چلتی آرہی ہے۔

آدم نے قتل یا لوٹ یا بدکاری نہیں کی۔بلکہ ان کی خطا یہ تھی کہ منع کئے ہوئے درخت کو چکھ لیا۔ایسی خطائیں ہی انبیاء بھی کردیتے ہیں۔ 

بائبل کی لحاظ سے بھی دیکھا گیا تومعلوم ہو تا ہے کہ عیسیٰ نے خطا کی تھی۔ 

بائبل کی حزقی ایل 18:20میں کہا گیا ہے کہ گناہ کر نے والی روح ہی مرتی ہے۔

گناہ کر نے والا کوئی بھی ہووہ مرے گا ہی ، بائبل کے اس عقیدے کے مطابق عیسیٰ مر جا نے کی وجہ سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ عیسیٰ نے گناہ کی۔ ‏اسلامی عقیدہ بھی کہتا ہے کہ اس کے بعد عیسیٰ مرنے والے ہیں، اس لئے وہ بھی مرنے والے ہیں۔ 

بدروح کہنے والے عیسائی اورشیطان کہنے والے مسلمان جس بری قوت کومانتے ہیں اسی کی غلبہ سے انسان خطا کر تا ہے۔ 

بائبل (متی 4:1-10) کہتی ہے کہ عیسیٰ بھی شیطان سے آزمائے گئے۔ 

شیطان سے عیسیٰ آزمائے گئے،اس سے ثابت ہو تا ہے کہ وہ بھی خطا کئے تھے۔ 

گناہ ہی نہ کر نے والے کے معنی سے جب ایک شخص عیسیٰ کی تعریف کی تو عیسیٰ نے اس کا انکار کیا تھا۔ 

عیسیٰ نے کہا کہ تم کیوں مجھے نیک کہتے ہو؟ اللہ کے سوا کوئی بھی نیک نہیں ہے۔ (مرقس، 10:18)

عیسیٰ نبی نے کہا کہ کوئی بھی انسان سو فیصد نیک نہیں ہو سکتا،میں بھی ان جیسے ہی ہوں۔ کیا اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ بھی خطا کار ہیں۔ 

بائبل (یوحنا ، 9:31)کی تعلیم یہ ہے کہ نیکوکار جب اللہ سے دعا کرتے ہیں تو کوئی دعارد نہیں ہوتی۔ گناہ گاروں کی درخواست پراللہ کبھی کان نہیں ‏دھرتا۔ 

لیکن عیسیٰ نے جب صلیب پر لٹکا ئے گئے تو اپنے کو بچانے کے لئے انہوں نے منت سماجت کی۔(متی، 26:38-45، مرقس، 14:36، لوقا، ‏‏22:44)لیکن ان کی گزارش کو اللہ نے قبول نہیں کیا۔

اگرعیسیٰ خطا نہ کئے ہو تے تو ان کی گزارش کو اللہ نے قبول کیا ہوگا۔ 

بائبل (امثال 23:29-35)کہتی ہے کہ شراب نوشی گناہ ہے۔ لیکن اسی بائبل (متی، 11:19)میں کہا گیا ہے کہ عیسیٰ شراب کے دل دادہ ‏تھے۔

جب ایک عورت بدکاری کر نے لگی تو عوام پکار اٹھے کہ قانون کے مطابق اس کو سنگ سار کریں۔تب عیسیٰ نے کہا کہ جو اب تک بدکاری نہیں کی وہ ‏اس پر پتھر پھینکے۔ (یوحنا، 8:3-11)

اگر عیسیٰ خطاکار نہیں ہو تے تو وہ خود بھی اس کو سزا دینا چاہئے تھا؟ 

امثا ل کے حد کو پار کرنا بھی گناہ ہے۔ امثال کا فیصلہ یہ ہے کہ زناکاری کر نے والے کو سنگ سارکی سزا دینی چاہئے۔ لیکن اس پر عمل پیرا ہو نے کے ‏بجائے اس کو عدل قرار دینا بھی ایک اور گناہ ہے۔ 

بائبل کا اصول ہے (متی، 3:6)کہ گناہ کر نے والے اصطباغ حاصل کر نا چاہئے۔ 

متی 3:13 کہتی ہے کہ جس طرح تمام اصطباغ حاصل کئے تھے اسی طرح عیسیٰ بھی اصطباغ کئے۔ 

دوسروں کو گالی دینا اور حقارت سے بات کر نا بھی گناہ ہے۔ لیکن جنہوں نے معجزہ دکھانے کے لئے کہا تھا ان لوگوں کوعیسیٰ نے گالی دی تھی کہ وہ ‏بڑے ہی بدکاری کے نسل ہیں۔ 

معجزہ دکھانے کو اگر پوچھا جائے تو کہنا چاہئے تھا کہ کرتا ہوں یا نہیں۔ پوچھنے والوں کو ہی نہیں بلکہ ان کی ماؤں کو بھی ملاکر بدکار کہنا(متی،12:39، ‏مرقس، 16:4) ، کیا کوئی عیسائی کہہ سکتا ہے کہ وہ گناہ نہیں؟ 

ایک غیر ذات کی عورت نے عیسیٰ سے پوچھا کہ مجھے بھی تعلیم دیجئے۔ عیسیٰ نے اس مطلب سے کہ صرف اسرائیل ہی انسان ہیں اور دوسرے سب ‏کتے ہیں ، کہا کہ بچوں کی روٹی کتوں کو کھلانا ٹھیک نہیں ہے۔ (متی، 15:26، مرقس، 7:27) کیا یہ گناہ نہیں ہے؟

انجیر کے درخت میں پھل نہیں تھا، اس لئے اس پر لعنت بھیجنا کیا گناہ نہیں تھا؟ (دیکھئے: متی، 21:19)

اس طرح بائبل کو پڑھ کر دیکھو توہمیں دکھائی دے گا کہ عیسیٰ نے اکثرغلطیاں کی ہیں۔ اگر تم بائبل کو مانتے ہو تویہ بھی ماننا پڑے گا کہ عیسیٰ نبی نے ‏بہت سی غلطیاں کی تھیں۔ 

اسلام کہتا ہے کہ عیسیٰ کو شیطان نے چھوا نہیں ، اگر اس کو دلیل دکھایا گیا تو اس کے معنی کو اسلام ہی سے معلوم کر سکتے ہیں۔ شیطان نے چھوا نہیں، ‏اس کا معنی کیا ہے، اس کو بھی نبی کریم ؐ نے تشریح فرمادی ہے۔ 

نبی کریمؐ نے فرمایا کہ پیدا ہو نے والا بچہ کچھ بھی ہو وہ پیدا ہو تے وقت اس کو شیطان چھو لیتا ہے۔ شیطان چھونے کی وجہ سے وہ بچہ فوراً چیخنے لگتا ہے۔ ‏لیکن مریم اور اس کے بیٹے کے سوا۔

بخاری: 4548

بچہ پیدا ہو تے وقت شیطان کے ذریعے چھوئے جانے کی وجہ سے بچہ رونے لگتا ہے۔اسلام کہتا ہے کہ اس سے عیسیٰ نبی بچائے گئے۔ لیکن اسلام یہ ‏نہیں کہا کہ اس کے بعد وہ خطا نہیں کریں گے۔ ہر انسان خطا کر نے والا ہی ہے، اس بنیادی صریح عقیدے کواسلام اپنایا ہوا ہے۔ 

اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 459 کو دیکھیں!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account