Sidebar

25
Thu, Apr
17 New Articles

497۔ کیا غیر مسلموں کے لئے دعا کر سکتے ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

497۔ کیا غیر مسلموں کے لئے دعا کر سکتے ہیں؟

غیر مسلموں کی بھلائی کے لئے کیا دعا کرسکتے ہیں؟ اس اہم سوال کے لئے یہ آیتیں2:124، 2:126 جواب دیتی ہیں۔

آیت نمبر 2:124کہتی ہے کہ ابراھیم نبی کو بنی نوع کے لئے اللہ نے راہ نما بنایا، اور ابراھیم نبی نے عرض کیا کہ صرف مجھے ہی نہیں بلکہ میری جانشینوں میں سے بھی اس طرح بنادے۔ اور اللہ نے کہا کہ تیرے جانشینوں میں سے جو نیک ہوگا اسی کے معاملے میں تمہاری درخواست کو قبول کروں گا۔

ابراھیم نبی کی جانشینوں میں نیک لوگ بھی رہیں گے اوربرے لوگ بھی رہیں گے۔اللہ نے اس آیت میں اشارہ کر تا ہے کہ ابراھیم نبی کی دعا میں برے لوگ بھی شامل تھے، اس لئے وہ غلط ہے۔

ایسا معلوم ہو تا ہے، یہ آیت کہتی ہے کہ مسلمانوں ہی کے لئے اللہ سے دعا کر نی چاہئے۔یہ آیت 2:126سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ابراھیم نبی نے بھی اس کو ویسا ہی سمجھا۔

اس آیت2:126 میں ابراھیم نبی نے جب دعا کی کہ اپنی جانشین مکے والوں کے لئے پھلوں کی روزی عطا فرما، تواس وقت انہوں نے یہی دعا کی تھی کہ میری جانشینوں میں سے نیک مسلمانوں کو یہ تمام عطا فرما ۔ ایسا نہیں کہا کہ میری جانشینوں کو عطا فرما۔

یعنی اس آیت میں اللہ نے عام طور سے کہا کہ تمام کے لئے دعا نہ کرو،اس کو سمجھتے ہوئے دوسری ہی دعا میں انہوں نے کہا کہ صرف نیک لوگوں کے لئے۔

اس دوسری دعا کو ابراھیم نبی صرف نیک لوگوں کے لئے کی تھی تو اللہ کہتا ہے کہ میں صرف نیک لوگوں کو ہی نہیں بلکہ برے لوگوں کے لئے بھی دولت بخشوں گا۔ یہاں اللہ کا اشارہ ہے کہ صرف نیک لوگوں کے لئے دعاکرنا غلط ہے۔

ایسا نہ سمجھنا کہ یہ دونوں آیتیں ایک سے ایک ٹکراتی ہیں۔ دونوں دعائیں دو مختلف قسم کے ہیں۔

ابراھیم نبی نے جو پہلی دعا کی تھی وہ آخرت میں انسان کو خوشحالی پیدا کر نے والی بنی نوع کو راہنمائی کے بارے میں تھی۔ اس کو ایک انسان کی جانشین کی وجہ سے اللہ عطا نہیں کرے گا۔ جس نے اللہ پر بھروسہ کر تے ہوئے نیک عمل کی ۔ انہیں کو وہ عطا کر ے گا۔ اس لئے ابراھیم نبی نے سب کے لئے عام طور سے جو دعا کی تھی اسی کو اللہ نے غلط کہا تھا۔

ابراھیم نبی کی دوسری دعا اس دنیاکی روزی کو عطا کرنے کے بارے میں تھی۔اس دنیا میں اللہ جو خوشحالی عطا کر تا ہے وہ اچھے برے کے بنیاد پر عطا نہیں کیاجاتا۔ مسلمانوں کو بھی اللہ روزی عطا کر تا ہے، اللہ کا انکار کرنے والے غیر مسلموں کو بھی اللہ ہی روزی عطا کر تا ہے۔ابراھیم ؑ نے جو سمجھا تھا کہ اس طرح کی دعاؤں کو مسلمانوں ہی کے لئے کرنا ہے،وہ غلط ہے۔ اس کو احساس دلاتے ہوئے اللہ کہتا ہے کہ میں سب کے لئے عطا کرتا ہوں۔

جب کوئی غیر مسلم ہمارا دوست ہو یا رشتہ دار ہو تو ان کی غریبی دور ہو نے کے لئے اور بیماری سے نجات پانے کے لئے دعا کر سکتے ہیں۔ جب وہ دنیا میں ہوں تو ان کے سیدھے راستے کے لئے بھی دعا کر سکتے ہیں۔

لیکن ان کی آخرت کی زندگی میں انہیں جنت ملنے کے لئے دعا نہ کریں۔اللہ نے کہہ دیا کہ جس نے اسلام قبول نہیں کیا، اس کے لئے جنت نہیں ہے۔ اسی بات کو ان دو آیتیں کہتی ہیں۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account